مکرمی! پاک بھارت سرحد کو مکمل سیل کرنے کے لئے مقبوضہ کشمیر کو زبردستی بھارت میں شامل کرنے کے لئے ہر ایک ایسا منصوبہ جس کے تحت حفاظتی بند تعمیر کر کے کشمیریوں کی مکمل ناکہ بندی جاری ہے کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ اس کے اندر ہونے والی کنٹرول لائن بھی عارضی ہے۔ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق فیصلہ یا کشمیریوں کی رائے شماری کے خلاف کوئی حتمی فیصلہ کرنے کا ہندوستان کو کوئی اختیار نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی جب بھارت نے کنٹرول لائن پر باڑ لگائی تھی تو حکومت پاکستان کے کوئی مزاحمت نہیں کی تھی۔ نہ ہی اس کے خلاف کوئی ایکشن لیا تھا اس لئے ہندوستان کو باڑ لگانے کی کوئی مشکل پیش نہیں آئی تھی۔ مگر پختہ دیوار کشمیر کی تقسیم کرنا بین الاقوامی قوانین کے خلاف ورزی ہے۔ حکومت پاکستان اور افواج پاکستان کے سربراہان کے لئے یہ وقت امتحان ہے کہ کشمیریوں کی مرضی کے خلاف ایسا کوئی قدم ہندو حکومت کو نہیں اٹھانے دینا چاہئے۔ ادھر نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سیکرٹری نے بھی دیوار بنانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور مہاجرین کشمیر نے ریلی بھی نکالی اور مرکزی ایوان صحافت کے سامنے دھرنا بھی دیا ہے۔ ریلی کے شرکاء نے پلے کارڈزاٹھا رکھے تھے جن ری تقسیم کشمیر نامنظور‘ کنٹرول لائن پر دیوار بندی نامنظور اور بھارت کے خلاف نعرے درج تھے۔ پاکستان کی قومی قیادت کے لئے یہ بات لمحہ فکریہ ہے ہمارے وزیراعظم ہندوستان کو موسٹ فیورٹ ملک بنانے کے چکر میں ہیں جبکہ ملکی سلامتی کا تقاضہ یہ ہے کہ افواج پاکستان کو ہر گز ایسی تعمیرات نہیں ہونے دینی چاہئے جس سے کشمیریوں کو آر پار جانے میں رکاوٹ ہو۔ دونوں اطراف کے تمام کشمیری لیڈر یہ کہہ چکے ہیں کہ کشمیر آزاد ہو پاکستان کا حصہ بنے گا۔ انشاء اللہ (رائو اسلام الدین عزیز )
کنٹرول لائن پر حفاظتی باڑ کی جگہ دیوار برہمن
Dec 13, 2013