اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں نئے چیف جسٹس تصد ق حسین جیلانی کی سربراہی میں جسٹس اعجاز احمد چودھری اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بنچ نے پہلے دن بنچ نمبر ایک میں 7مقدمات کی سماعت کی ان میں پہلاکیس سی ڈی اے پلاٹوں کی الاٹمنٹ سے متعلق تھا جبکہ 6بنچوں پر مشتمل کاز لسٹ چیف جسٹس کے حلف اٹھانے کے بعد جاری کی گئی۔ ان سات مقدمات کی سماعت میں 2مقدمات عدم پیروی کی وجہ سے خارج کر دئیے گئے۔ 4میں وکلاءنے پیش ہوکر التواءکی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے متفرق تاریخیں دے دیں۔ سی ڈی اے چیئرمین بنام راجہ الطاف حسین اور محمد حسین کو دو دو پلاٹس کی الاٹمنٹس سے متعلق کیس کی سماعت میں آفنان کندی ایڈووکیٹ نے موقف اختےار کےا کہ ان کے موکل کو دو پلاٹس الاٹ کرنا خلاف قانون نہیں وہ ان پلاٹس کی پوری قیمت دینے کو تےار ہیں۔ ایک پلاٹ 1980اور ایک اس کے بعد دےا گےا، جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ ایک شخص کو دو پلاٹ کی الاٹمنٹ خلاف آئین اور مبینہ طور پر قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے ایک ایک پلاٹ کے دینے کے علاوہ باقی پلاٹوں کی الاٹمنٹس منسوخ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس نمٹا دےا۔ سی ڈی اے ملازمین کو 2 پلاٹ ملنے کے کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ جسٹس تصدق حسین کا بطور چیف جسٹس پہلا کیس تھا۔ اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے چیف جسٹس سے کہا کہ آپ کو چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ جسٹس تصدق جیلانی نے جواب دیا اٹارنی جنرل، آپ کا بہت شکریہ، میرا دل خوش ہوا۔ اٹارنی جنرل نے کہا قوم کو آپ سے توقع ہے کہ آپ بہترین چیف جسٹس کا نشان چھوڑیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت آئین کے دفاع اور تحفظ کیلئے کردار ادا کرتی رہے گی۔
7 مقدمات کی سماعت