واشنگٹن، راولپنڈی (آن لائن)پاکستان میں سابق امریکی سفیر کیمرون منٹر کا کہنا ہے کہ ڈرون امریکی پالیسی کا حصہ ہیں، پاکستان میں ڈرون کے معاملے کو مذہبی جماعتیں اور آئی ایس پی آرہوادیتے ہیں جبکہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) اور مذہبی جماعتوں نے کیمرون منٹر کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق سفیر زمینی حقائق کے برعکس مبالغ آرائی سے کام لے رہے ہیں اور ان کے الزامات میں کوئی حقیقت نہیں۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطابق اپنے ایک بیان میں سابق امریکی سفیر نے کہا کہ ڈرون حملوں پر احتجاج مذہبی جماعتوں اور آئی ایس پی آر کے ایما پر کیا جاتا ہے، دائیں بازو کی جماعتیں سیاسی مفادات کے حصول کیلئے ڈرون حملوں کیخلاف آواز اٹھاتی ہیں۔ ڈرون حملے قومی پالیسی ہے کوئی اسے تبدیل نہیں کر سکتا۔ کیمرون منٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈرون کے بارے میں امریکی پالیسی تبدیل کرانے کی کوششیں کی تھیں، تاہم ان کی یہ کوششیں اتنی بار آور ثابت نہ ہو سکیں۔ انہوں نے کہاکہ ڈرون سے ہونے والی ہلاکتوں کے اعدادوشمار مغربی تھنک ٹینک بھی بڑھا چڑھاکر پیش کرتے ہیں،کوئی فرد واحد قومی پالیسی تبدیل نہیں کراسکتا، افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کے بعد ڈرون حملے کم ہو جائینگے۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی نسبت بھارت میں غربت بہت زیادہ ہے،۔ انہوں بھارت امریکہ تعلقات کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ امریکہ ہر سطح پر نئی دہلی کیسا تھ تعلقات کو فروغ دے رہا ہے۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق آئی ایس پی آر کی جانب سے کیمرون منٹر کے الزامات کی سختی سے تردید کی گئی ہے۔ عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ کیمرون منٹر کے الزامات بے بنیاد ہیں، ان میں کوئی سچائی نہیں، پاک فوج نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مرکزی کردار ادا کیا۔ جماعت اسلامی، جے یو آئی (ف) سمیت دیگر مذہبی جماعتوں نے بھی اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ہمیشہ یہ موقف رہا کہ یہ حملے پاکستان کی سالمیت کیخلاف ہیں، پاکستانی عوام باشعور ہیں وہ اپنے دوست اور دشمن کی پہچان رکھتے ہیں،کسی کے کہنے یا ایماءپر مظاہرے نہیں ہوتے۔
کیمرون منٹر