کراچی میں دھرنے ، بیشتر سڑکیں بند، کاروبار ٹھپ، پرسوں لاہور میں فیصلہ کن احتجاج ہو گا: عمران

کراچی (رپورٹ: محمد قمر خان) شہر قائد جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب سے ہی تحریک انصاف کے ’’پلان سی‘‘ کے لپیٹ میں آ گیا تھا اوریہ سلسلہ جمعہ کو رات گئے تک جاری رہا۔ نوجوان گروپوں کی شکل میں پرچم لہراتے اور پارٹی ترانے بجاتے ہوئے گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پر شہر بھر میں گشت کرتے نظر آئے جبکہ 30 کے قریب مقامات پر دھرنوں کے باعث شہر عملی طورپر مفلوج رہا۔ بیشتر سکول اور تجارتی مراکز کھل ہی نہ سکے جبکہ صبح سویرے ہی پٹرول پمپس اور دیگر دکانیں بند کرادی گئیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ ناپید تھی جبکہ سی این جی کی بندش نے رہی سہی کسر پوری کردی اور رکشہ بھی سڑکوں پر نہ آسکے۔ تقریباً تمام ہی بڑی شاہراہوں اور مقامات پر دھرنوں کے باعث سڑکیں بند رہیں۔ جو تعلیمی ادارے کھلے ان میں حاضری معمول سے کم رہی۔ بیشتر تعلیمی اداروں کو جلد بند کر دیا گیا۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں نمایاں کمی کے باعث سینکڑوں شہری اپنے دفاتر اور فیکٹریوں کو نہیں پہنچ سکے، جس کی وجہ سے دفاتر میں کام متاثر ہوا اور صنعتی سرگرمیاں بھی ٹھپ ہو گئیں۔ تحریک انصاف کے رہنماؤںکا کہنا ہے کہ کراچی کے عوام نے کامیاب ہڑتال کرکے اس بات کا فیصلہ دیدیا ہے کہ کراچی بھی عمران خان کے ساتھ ہے۔ نماز فجر کے بعد تحریک انصاف کے کارکنان سڑکوں پر نکل آئے اور کراچی میں نیٹی جیٹی پل، ماڑی پور، سلطان آباد، پی آئی ڈی سی، تین تلوار کلفٹن، شیر چوک، بلدیہ ٹاؤن، حب ریور روڈ، سہراب گوٹھ نیشنل ہائی وے، قائد آباد، قیوم آباد، مومن آباد، اورنگی ٹاؤن، فائیو سٹار چورنگی، ناظم آباد، واٹر پمپ چورنگی، سٹار گیٹ ایئرپورٹ، نرسری شاہراہ فیصل، حسن سکوائر، نمائش چورنگی، کالا پل، منزل پمپ، جوہر موڑ، یونیورسٹی روڈ، ملینیم مال چورنگی اور ملیر میں احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ شروع ہو گیا،کراچی پورٹ سے سامان کی ترسیل نہیں ہو سکی۔ کراچی کے تینوں داخلی اور خارجی راستوں پر احتجاج کے باعث اندرون ملک اور کراچی کے درمیان زمینی راستہ منقطع رہا اور اندرون ملک سے آنے والی ٹرانسپورٹ کی طویل قطاریں نیشنل ہائی وے ، سپر ہائی وے اور حب ریور روڈ پر نظر آئیں اور گاڑیاں کراچی میں داخل ہونے کی منتظر تھیں ۔ تحریک انصاف کے کراچی میں احتجاج کے دوران قائد آباد چوک پر پولیس اور مظاہرین میں تصادم ہوگیا اور پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ قائد آباد چوک پر تحریک انصاف کے کارکنوں کے احتجاج کے دوران حکومت مخالف نعروں پر ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکار تائو میں آگئے اور مظاہرین پر لاٹھی چارج شروع کردیا پولیس کے لاٹھی چارج کے بعد تحریک انصاف کے کارکن منتشر ہوگئے۔ پولیس چیف کراچی غلام قادر تھیبو نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے کہا کہ لاٹھی چارج نہیں کیا گیا۔ پولیس محتاط ہے، خبر نہیں بننے دینگے۔ تحریک انصاف کراچی میں کوئی بڑی خبر بنانا چاہتی ہے۔ ادھر وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے بھی کہا کہ کراچی میں پولیس نے کسی جگہ تشدد نہیں کیا‘ عارف علوی کے الزام کی مذمت کرتے ہیں‘ کراچی میں احتجاج کے دوران پولیس اور حکومت نے تحریک انصاف کے ساتھ مکمل تعاون کیا‘ پولیس نے کسی بھی جگہ تحریک انصاف کے کارکنوں پر لاٹھی چارج نہیں کیا‘ تحریک انصاف نے معاہدے کی خلاف ورزی کی‘ 9مقامات کا کہہ کر 25 سے زائد مقامات پر احتجاج کرکے روڈ بلاک کی‘ احتجاج کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔کراچی میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے ہاتھوں میں ڈنڈے پکڑ کر روڈ بلاک کردیئے۔ کراچی روانگی سے قبل بنی گالہ میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ لاہور میں گڑ بڑ کی گئی تو پیچھے نہیں ہٹیں گے‘ حکمران مذاکرات میں طے معاملات سے پیچھے ہٹ گئے ہیں‘ دھاندلی کرنے والوں کو پکڑ کر سزا دی جائے‘ مذاکرات وہیں سے شروع ہوں گے جہاں سے ختم ہوئے‘ دھاندلی کرنے والوں کو نہیں پکڑا گیا تو آئندہ انتخابات شفاف نہیں ہونگے‘ 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کروانے والوں کو پکڑا جائے‘ شہروں کو بند نہیں کرنا چاہتے تھے‘ حکومت نے تمام قانونی راستے بند کردیئے‘ کوئی راستہ نہیں بچا تو سڑکوں پر آئے‘ شہریوں سے معذرت چاہتے ہیں۔ احتجاج کے دوران تحریک انصاف کے کارکنوں نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں اور ٹائر بھی جلائے تاہم املاک کو نقصان نہیں پہنچایا گیا اور پولیس کی بھاری نفری موجود ہونے کے باوجود تصادم کی نوبت بھی نہیں آئی۔
کراچی + اسلام آباد (نیوز رپورٹر + اپنے سٹاف رپورٹر سے + نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت 48گھنٹے میں جوڈیشل کمشن بنا دے لاہور میں احتجاج روک دیا جائے گا۔ اگلے پلان کا دارومدار صرف جوڈیشل کمشن کی تشکیل پر ہے۔ جس طرح کراچی والوں نے ساتھ دیا اب لاہور والے بھی اسی طرح ہمارا ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں۔ آزادی کے لئے قربانی دینے پر کراچی کے عوام کا مشکور ہوں اور ان سے معذرت بھی چاہتا ہوں۔ ہم نواز شریف پر مزید دباؤ ڈالیں گے اور 2013 کا الیکشن چوری کرنے والوں کا احتساب کریں گے۔ مجھے نیا پاکستان اور حقیقی جمہوریت نظر آرہی ہے۔ ہم ملک میں میرٹ چاہتے ہیں۔ جو خاندان ملک پر مسلط ہیں ان کو جانا ہوگا جس کے بعد ملک میں میرٹ پر نئی لیڈر شپ آئے گی۔ تحریک انصاف کی تحریک کے باعث جوڈیشل کمشن بھی بنے گا۔ نئے انتخابات بھی ہوں گے اور نیا پاکستان بھی بنے گا۔ یہ ایسا پاکستان ہوگا جس میں حکمران عوام کے سامنے جوابدہ ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو نرسری شاہراہ فیصل پر تحریک انصاف کے مرکزی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان جب نرسری پہنچے تو کارکنوں نے شاندار استقبال کیا گیا۔ انہوں نے کہا ہمیں سپریم کورٹ کے کمشن پر مکمل یقین ہے۔ دھاندلی کرنے والوں کو سزائیں دلوائیں گے کیونکہ جب تک سزائیں نہیں ملیں گی اور احتساب نہیں ہو گا، نئے پاکستان میں حکمران عوام کو جواب دہ ہوں گے اور اس نئے پاکستان کے حکمران اپنی دولت برطانیہ اور امریکہ نہیں پہنچائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ تھر میں حکمران کہتے ہیں کہ ہم نے پینے کے صاف پانی کے لیے پانچ ارب روپے خرچ کیے ہیں، وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ تھر میں بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران لاہور سے اسلام آباد تک موٹر وے بنانے میں کمشن وصول کر رہے ہیں اور یہ کمشن سیف الرحمن کے ذریعے بنایا جا رہا ہے۔ سیف الرحمن حکومت کا کمشن ایجنٹ بنا ہوا ہے۔ ہم سیف الرحمن کو موٹروے منصوبے میں کمشن نہیں لینے دیں گے۔ جب سپریم کورٹ کا کمشن الیکشن 2013ء میں ہونے والی دھاندلی کو بے نقاب کرے گا۔ سپریم کورٹ کمشن کے ذریعہ دھاندلی میں ملوث عناصر کو سزائیں دلوائی جائیں گی۔ عمران خان نے کہا کہ تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے۔ لاہور والے تیار ہو جائیں میں 15 دسمبر کو لاہور آ رہا ہوں۔ کراچی کی طرح لاہور میں بھی تاریخی اور فیصلہ کن احتجاج ہو گا۔ عوام نے ازخود کاروبار اور ٹرانسپورٹ بند کیا۔ میں معذرت چاہتا ہوں کہ آج احتجاج کی وجہ سے کراچی والوں کو تکلیف اٹھانی پڑی۔ لیکن آزادی کے لئے قربانی دینا پڑتی ہے۔ عمران خان نے اپنی تقریر کے آخر میں گو نواز گو کے نعرے لگوائے۔ عمران خان نے کہا کہ 15 دسمبر کو لاہور کے عوام بھی تحریک انصاف کے حق میں ایک بارپھر فیصلہ دیں گے۔ دیگر مقامات پر دھرنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران کا کہنا تھا کہ انصاف نہ ملنے پر احتجاج ہمارا حق ہے۔ سندھ حکومت نے دانشمندی کا ثبوت دیا‘ جس کے باعث کوئی ناخوشگوار صورتحال پیدانہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں 15 دسمبرکو احتجاج فیصلہ کن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں حالات خراب کرنے والے غنڈے رانا ثناء اللہ کے بھیجے ہوئے تھے‘ انہوں نے شیخ رشید کے کردار کوسراہتے ہوئے کہا کہ وہ ایک پرانے اور منجھے ہوئے سیاستدان ہیں اوران کی جماعت نے ہماری ہمیشہ مدد کی۔ دریں اثناء کراچی سے واپس اسلام آباد پہنچ کر دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کراچی میں کاروبار مکمل بند رہا، کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں روزانہ 5 سے 10 لوگ مرتے ہیں، تحریک انصاف کراچی گئی تو کوئی تشدد نہیں ہوا۔ کراچی اور گوجرانوالہ، فیصل آباد میں فرق ہے۔ رانا ثناء اللہ ن لیگ کا سب سے بڑا گلوبٹ ہے۔ اس کے غنڈوں نے فیصل آباد میں پی ٹی آئی ریلی پر حملہ کیا۔ پولیس کے ساتھ ملکر حملے کا منصوبہ بنایا گیا۔ ہماری خواتین پر بھی حملہ کیا گیا۔ فیصل آباد واقعہ کی سازش آج پریس کانفرنس میں بے نقاب کرینگے۔ ہماری روایت نہیں کہ ہم عورتوں پر ظلم کریں۔ ہمارے جلوسوں میں کسی قسم کا تشدد نہیں ہوتا۔ کراچی احتجاج کے بعد ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف پرامن جماعت ہے اور تشدد پر یقین نہیں رکھتی۔ ماضی میں کراچی میں دکانیں ہمیشہ زبردستی بند کرائی گئیں، کبھی عوام نے رضاکارانہ دکانیں بند نہیں کیں، نقصان ہوا لیکن لوگوں کے نقصان کا سوچا تک نہیں، آج شاہ محمود قریشی یا شیریں مزاری رانا ثناء اللہ کے غنڈوں کو ثبوتوں کے ساتھ بے نقاب کرینگے۔ پلان سی کے بعد خطرناک پلان ڈی آئے گا۔ لاہور میں گلوبٹوں کا مقابلہ کر کے دکھائیں گے۔ جب تک جوڈیشل کمشن قائم نہیں ہوتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ جوڈیشل کمشن قائم نہ کیا تو 18 دسمبر کو پورا پاکستان بند کرینگے۔ پلان ڈی حکومت کیلئے بہت خطرناک ثابت ہو گا، جعلی جمہوریت میں مک مکا ہوتا ہے۔ عمران نے کہا کہ انتخابات کی تحقیقات ہونے تک کنٹینر سے نہیں جائیں گے۔ پلان سی اپنی آدھے مرحلہ پر پہنچ گیا ہے لیکن پلان سی کے بعد پلان ڈی عوام کیلئے نہیں بلکہ ن لیگ کیلئے ڈی فار ڈینجر ہو گا۔ ڈی پلان میرا بڑا ہی خطرناک ہو گا ہم مقصد کے حصول کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ کراچی میں ہم پر تشدد کا خطرہ تھا لیکن وہاں کوئی تشدد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو جب بھی اقتدار ملا ہے خود کو امیرالمومنین بنانے کیلئے آئینی ترامیم کرانے لگ گئے ان میں عوام سے کوئی غرض نہیں نہ ہی نواز شریف کو جمہوریت سے کوئی سروکار ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...