کراچی (آئی این پی + این این آئی) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ 2013ء کے انتخابات کی دھاندلی میں افتخار چودھری، نگران حکومتوں اور مسلم لیگ (ن) کا بڑا کردار ہے۔ عمران خان کی اس سے متعلق تمام باتیں درست ہیں، افتخار چودھری کا مسلم لیگ (ن) سے گٹھ جوڑ تھا اوروہ پس پردہ ان کی حمایت کرتے تھے جو اب تک جاری ہے۔ گزشتہ روز انٹرویو میں مشرف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی اکثریت صرف اسمبلی میں ہے لیکن حقیقی طور پر عوام انکے ساتھ نہیں بلکہ انکے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنوں سے متعلق سکرپٹ پر کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن پاکستان میں موجودہ ماحول معمولی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام نوازشریف کی حکومت کو یکسر مسترد کرچکے، ملک میں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے اور عمران خان بھی وہی مانگ رہے ہیں۔ ملک میں 58 ٹو بی کی اشد ضرورت ہے جس کے اختیارات صدر کے پاس ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا نوازشریف نے میرے ساتھ زیادتی کی اور کررہے ہیں جسے وہ خود بھگتیں گے جبکہ افتخار چودھری بحیثیت چیف جسٹس مسائل کھڑے کرتے تھے۔ 99ء میں جو کچھ ہوا میں نے خود نہیں کیا بلکہ ان لوگوں نے وہ سب کرنے پر مجھے مجبور کیا تھا کیونکہ شریف برداران خود ہی اپنے آپ کو مصیبت میں ڈالتے ہیں اور یہ لوگ اب بھی اسطرح کے واقعات ہونے کی حرکتیں کررہے ہیں۔ مزید برآں این این آئی کے مطابق انہوں نے کہا مجھے باہر جانے کا کوئی موقع نہیں ملا، یہ سب غلط باتیں ہیں اور اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں جاکر واپس نہیں آئوں گا تو وہ غلط فہمی میں مبتلا ہے۔ اس وقت ملک میں جو صورتحال ہے اگر نوازشریف کی جگہ ہوتا تو استعفیٰ دیدیتا۔ انکا کہنا تھا کہ موجودہ ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کیلئے کسی ریفری کی ضرورت ہے جو ریڈ کارڈ دکھائے اور ریڈ کارڈ نوازشریف کے علاوہ فوج اور عدلیہ کے پاس بھی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ملک میں عبوری حکومت آئے جو اصلاحات لائے اور پھر الیکشن کرائے جائیں جب کہ نوازشریف کو بھیجنے کیلئے امپائر یا ریڈ کارڈ کی ضرورت ہے۔