لاہور (ندیم بسرا) ملک کے اندر بجلی کے سسٹم کو اپ گریڈ اور سسٹم کو بحال نہ کرنے کے باعث ملکی تاریخ کے سب سے بڑے بریک ڈاﺅن کا گزشتہ روز سامنا کرنا پڑا۔ بجلی کے اس بڑے بریک ڈاﺅن نے واپڈا، این ٹی ڈی سی حکام اور نیشنل پاور کنٹرول سنٹر کی کارکردگی کا پول کھول دیا۔ تقسیم کار کمپنیوں کے پاور ڈسٹری بیوشن کنٹرول (پی ڈی سی) کا نیشنل پاور کنٹرول سنٹر سے مسلسل رابطہ نہ ہونے سے اداروں کی کوآرڈی نیشن کا فقدان بھی سامنے آ گیا۔ بتایا گیا ہے کہ نیشنل گرڈ میں آنیوالے 2014ءکے اس بریک ڈاﺅن کو تاریخ کا بڑا بریک ڈاﺅن قرار دیا گیا ہے جس میں 12 کروڑ شہریوں کو 8 گھنٹے بجلی سے محروم رہنا پڑا۔ اس کے ساتھ ریونیو کی مد میں 19 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ ملک کے اندر بجلی کے ترسیلی نظام میں خامیوں پر بھی کئی سوالیہ نشان اٹھنا شروع ہو گئے ہیں، ملک میں بجلی پیدا کرنے کے دو بڑے ذرائع ہیں۔ ایک بجلی پانی سے پیدا کی جاتی ہے، دوسری تیل کے ذریعے بجلی پیدا ہوتی ہے۔ پانی سے بجلی تربیلا، منگلا اور غازی بروتھا ڈیم سے زیادہ حاصل ہوتی ہے۔ گزشتہ روز تینوں آبی ذخائر 7 گھنٹے مسلسل بند رہے۔ این ٹی ڈی سی حکام اور واپڈا کے افسران اس فالٹ کو ڈھونڈنے کی ناکام کوششیں کرتے رہے۔ واپڈا کے ریٹائرڈ انجینئرز نے نام نہ ظاہرکرنے کی شرط پر بتایا کہ واپڈا اور این ٹی ڈی سی اور تقسیم کار کمپنیوں کا سسٹم اسی طرح بوسیدہ رہا تو آئندہ 2 سے 3ی سالوں میں نیشنل گرڈ کئی روز تک بند رہ سکتا ہے۔ اس صورتحال میں لیسکو کے افسران کی بے بسی بھی دیکھنے میں سامنے آئی۔ لیسکو کے 102 گرڈ سٹیشن جن سے لاہور، قصور، ننکانہ، شیخوپورہ اور اوکاڑہ کے تقریباً 38 لاکھ صارفین کو بجلی فراہم کی جاتی ہے وہ پورا دن اور رات گئے تک مکمل بند رہے۔ لیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، آپریشن ڈائریکٹر، جنرل مینجر ٹیکنیکل کو بجلی کے بریک ڈاﺅن کا 5 گھنٹے بعد بھی پتا نہ چل سکا۔ وہ میڈیا کے لوگوں کو شام 5 بجے تک کوئی بھی معلومات بتانے سے گریز کرتے رہے۔ اس سے قبل لیسکو کے بیشتر افسران جمعہ کی وجہ سے اپنے دفاتر سے دوپہر 12 بجے ہیڈ آفس سے چھٹی کرکے گھروں کو چلے گئے۔ متعدد افسران کو گھروں سے بلایا گیا جبکہ متعدد نے گھر سے دوبارہی دفتر آنے کی زحمت بھی نہ کی۔ لیسکو کے سبھی دفاتر میں صارفین کی اقساط، ڈپلیکیٹ بل جاری نہ ہوسکے۔ صارفین ینے اس صورتحال پر احتجاج کیا کہ بجلی کے بریک ڈاﺅن کے بعد لیسکو کے ایکسیئن، ایس ڈی اوز اپنے دفاتر میں موجود نہ رہے۔ صارفین نے چیف ایگزیکٹو لیسکو قیصر زمان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام فیلڈ افسران کی (جمعہ) والے روز کی کارکردگی طلب کریں۔
پول کھل گیا