اسلام آباد (محمد نواز رضا+ وقائع نگار) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت اور تحرےکِ انصاف کے درمےان جوڈےشل کمشن کے”ٹرمز آف رےفرنس“ پر اختلاف رائے کی وجہ سے مذاکرات مےں پےشرفت کا امکان نہےں، فرےقےن کے درمےان ابتدائی سطح بات چےت مےں احسن اقبال اور اسد عمر نے اپنے اپنے موقف کا اعادہ کےا۔ احسن اقبال نے تحرےکِ انصاف پر واضح کردےا ہے کہ جوڈےشل کمشن کا دائرہ کار2013ءکے انتخابات مےں منظم دھاندلی کی تحقےقات کرانے تک محدود ہوگا جو اس بات کی تحقےقات کریگا کہ کےا مےاں نوازشرےف کسی منظم دھاندلی کا حصہ تھے۔ کےا چےف جسٹس افتخار چودھری اور نجم سےٹھی کسی مرحلہ پر مبےنہ سازش مےں ملوث تھے، آر اوز کا کےا کردار تھا، زائد بےلٹ پےپر بازار سے طبع کرانے کے افسانے مےں کس حد تک حقےقت ہے۔کےا واقعی35پنکچر لگائے گئے لےکن تحریک انصاف انتخابی حلقوں کو کھلوانے اور بے ضابطگی ثابت ہونے پر وزےراعظم محمد نواز شرےف کے استعفیٰ کو مشروط کرنا چاہتی ہے جبکہ حکومت جوڈےشل کمشن کی رپورٹ کو پارلےمنٹ مےں زےربحث لانے کے بعد اس بارے مےں پارلےمنٹ سے رہنمائی حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کا کاکہنا ہے کہ سرِدست جہاں مذاکراتی عمل چھوڑا تھا وہےں پر ہے اس مےں ذرا بھر بھی بات آگے نے بڑھی۔ وفاقی حکومت جو دھرنے کے دباﺅ سے نکل گئی ہے،تحریک انصاف کو مذاکرات کی مےز پر الجھائے رکھنا چاہتی ہے جبکہ عمران خان مذاکرات کو جلد نتےجہ خےز بناکر”چھٹےوں“ پر جانا چاہتے ہےں۔ حکومت سےاسی حلقوں کے دباﺅ مےں آکر مذاکرات کی مےز پر بھی بےٹھی ہے لےکن اپنے موقف پر سختی سے قائم ہے۔
اختلاف