اسلام آباد (آن لائن) سٹیٹ بنک آف پاکستان نے ٹیکس نظام کی ساختی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ملک میں ٹیکس کلچر کے فروغ کیلئے بلاتاخیر بھرپور قومی مہم چلانے کی سفارش کردی ہے۔ سٹیٹ بینک کی سالانہ جائزہ رپورٹ برائے سال 2014-15ءکی تفصیلات کے مطابق ٹیکس بڑھانے کے کئی اقدامات کے باوجود ایف بی آر 2014-15ءمیں ٹیکس اہداف حاصل نہ کرسکا جبکہ مالی سال 2015-16ءکیلئے بھی 3104 ارب روپے کا ہدف دشوار ہے۔سٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2014-15ءکیلئے ٹیکس وصولیوں میں 30 فیصد نمو کا ہدف رکھا گیا تاہم سال میں اصل شرح نمو 17.7 فیصد تک محدود رہی، کمی کی وجوہ میں ٹیکس نفاذ کے مستقل مسائل، تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے سیلز ٹیکس وصولیوں میں کمی اور مینوفیکچرنگ کی پست سرگرمی شامل ہیں، مالی سال 2014-15ءکیلئے ایف بی آر ٹیکس محاصل کا ہدف 2810 ارب روپے تھا جسے کم کرکے 2588.2 ارب روپے اور بعد ازاں 2605 ارب روپے کیا گیا تاہم ایف بی آر یہ ہدف بھی حاصل نہ کرسکا۔ ایف بی آر کی کارکردگی کا بہتر نہ ہونا اور ٹیکس نظام کی ساختی خامیاں ایک دہائی سے ٹیکسوں کے جی ڈی پی کے تناسب میں جمود کا سبب بنی ہوئی ہیں۔ ٹیکس محاصل میں کمی معاشی نمو کو نقصان پہنچاتی ہے، محاصل میں کمی ترقیاتی اخراجات میں کمی کا سبب بن رہی ہے، حکومت نے مالی سال 2018ءتک ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 11.3فیصد کی سطح تک لانے کا ہدف مقرر کیا ہے تاہم اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے ساختی خامیوں کا دور کرنا بہت ضروری ہے۔ ٹیکس وصولی میں سست روی کی وجوہ کی نشاندہی کرتے ہوئے سٹیٹ بنک نے غیر رسمی معیشت اور دستاویزی فقدان، معاشرے میں ٹیکس چوری کا رجحان اور کوئی پکڑ نہ ہونا، رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی کے نظام کی پیچیدگی، ٹیکس اکٹھا کرنے کے اختیار میں انتظامی مسائل اور صوبوں کے سرپلس میں کمی کو اہم کمزوریاں قرار دیا ہے۔
سٹیٹ بنک
ٹیکس کلچر کے فروغ کیلئے قومی مہم بلاتاخیر چلائی جائے: سٹیٹ بینک
Dec 13, 2015