کراچی (سٹاف رپورٹر+ وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے چودھری نثار کی پریس کانفرنس کے جواب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کراچی آپریشن کو متنازعہ نہیں بنا رہے۔ پولیس اور رینجرز کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، آپ آپریشن کو ذاتی، پارٹی مفادات کی بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں۔ چودھری صاحب دھمکیاں نہ دیں، دھمکیاں دینا اچھی بات نہیں، ہمیں نتائج سے نہ ڈرائیں، ہم نے بڑے نتائج دیکھے ہیں۔ چودھری نثار کے پاس جو ویڈیو ہے چلائیں، ثبوت ہے تو سامنے لائیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ سندھ سمیت کسی رہنما نے رینجرز کی کارروائی پر بے اعتمادی ظاہر نہیں کی۔ رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کوششوں سے امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی، ہم نے آپریشن کی مخالفت نہیں کی۔ لیاری پی پی کا علاقہ ہے، سب سے زیادہ کارروائیاں وہاں کی گئیں، ہم نے ہر فورم پر تحفظات کا اظہار کیا لیکن احتجاج یا ہڑتالیں نہیں کیں۔ رینجرز کو اختیارات دیں گے، ہم نے آپریشن میں رکاوٹ نہیں ڈالی، بعض لوگ جمہوریت کیخلاف سازش کرتے ہیں۔ انہیں شور مچانے میں مزہ آتا ہے۔ ان لوگوں کو سکون اور جمہوریت اچھی نہیں لگتی۔ زرداری کے تدبر کی وجہ سے سب کچھ برداشت کیا، نظام اور پالیسیوں میں تسلسل سے ترقی ہوئی ہے، بعض لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر حکومت کے خاتمے کا جون، جولائی تک کا وقت دیتے ہیں۔ کچھ لوگ چاہتے ہیں انہیں موقع مل جائے، جھوٹی پیش گوئیاں کرتے ہیں، آپ کیلئے اسمبلی کچھ نہیں ہوگی ہم جمہوری لوگ ہیں، ہم آئین کیلئے مرتے ہیں، آپ تو آئین پھاڑنے والوں کے ساتھ ہیں، حالات نے آپکو اسمبلی آنے پر مجبور کیا، کراچی آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہیگا، آئینی تقاضا پورا کرنے کیلئے سندھ اسمبلی جا رہے ہیں، رینجرز کو کراچی میں ہم لائے تھے، رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کوششوں سے کراچی کا امن بحال ہوا۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ادارے اپنے مینڈیٹ کے مطابق کام کریں، کرپشن کیخلاف کارروائیاں رینجرز کا مینڈیٹ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ چودھری صاحب دھمکیاں آپکو زیب نہیں دیتیں آپ پاکستان کے وزیر داخلہ بنیں۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ رینجرز کو اختیارات آئین کے تحت ملیں گے، ہم تو آپریشن کے کیپٹن ہیں ہم کیوں متنازع بنائیں گے۔ اگر کوئی مقاصد ہوتے تو اپنی شرائط بھی رکھ سکتے تھے۔ چودھری صاحب آپکی حکومت اسمبلی کو نہیں پوچھتی تو کیا ہم بھی نہ پوچھیں؟ چودھری صاحب ہمارے علاقوں میں تھانوں میں مقابلے نہیں ہوتے۔ آپ تنقید کی وجہ سے اسمبلیوں سے بھاگتے ہیں۔ حکومت معاملے کو سیاست کی بھینٹ چڑھانا چاہتی ہے۔ ایسی بات کریں جس سے ملک چلے۔ کیا آپکے علاقوں میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں۔ سیاسی مفادات کا کھیل نہ کھیلا جائے۔ آپ جمہوریت کی بنیادیں کھودنا چاہتے ہیں یہ اچھا نہیں ہوگا۔ چودھری صاحب ہمارے علاقوں میں اقلیتوں پر حملے نہیں ہوتے۔ آپریشن کامیاب ہوگا اور کراچی میں امن آئیگا۔ چودھری نثار کے پاس جو آپشن ہیں استعمال کرلیں۔ آپکو جو کرنا ہے کر گزریں لیکن آپریشن اور ہمارے بیچ رینجرز کو نہ لائیں۔ ایک آدمی کی وجہ نہیں اسمبلی سے توسیع کرانا ضروری ہے۔ اختیارات میں کمی نہیں آئینی تقاضا پورا کرنا چاہتے ہیں۔ جس آرٹیکل نے اختیارات دئیے اس کے تحت اسمبلی جا رہے ہیں۔ احتساب کے چیمپئن اداروں نے 60 سالوں میں کرپشن ختم کیوں نہ کی؟ سندھ حکومت کو آپریشن کیلئے ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا۔ خالی باتوں پر کریڈٹ لینا لوگ قبول نہیں کرتے۔ لازم ہے کہ معاملے کو اسمبلی میں لے جائیں۔ ہمارے پاس اکثریت ہے بل اسمبلی سے پاس ہوجائیگا۔ مولا بخش چانڈیوں نے کہاکہ کراچی آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا ہماری رینجرز کو متنازعہ نہ بنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں گورنر راج لگا تو بات بہت آگے تک جائے گی۔ یہ کریڈٹ تو لیتے ہیں مگر آپریشن کے لئے ایک پیسہ بھی وفاق نے سندھ کو نہیں دیا۔ رینجرز کو ساتھ لے کر چلیں گے، کل اختیارات کے حوالے سے توثیق ہو جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ کیسٹوں اور فائلوں کی دھمکیاں نہ دیں ورنہ ساری کیسٹیں سننی پڑیں گی اور فائلیں دیکھنا پڑیں گی۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب میں گورنر راج لگنے کی وجوہات زیادہ ہیں۔ رینجرز کے اختیارات سے متعلق قرارداد سندھ اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل کرلی گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے پیر کو قرارداد لانے کی ہدایت کر دی۔ رینجرز کے قیام کو جولائی 2016ء تک بڑھانے کی توثیق کی جائے گی۔
سکھر/ اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے کچھ لو گ ملک کو 90ء کی دھائی کی سیاست کی طرف لے جا رہے ہیں‘ میاں صاحب اِدھر اُدھر گھوم پھر کر دیکھیں کہیںپرانی کہانی نہ چل رہی ہو‘ اب وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں کس طرح کا پاکستان چاہئے‘ کوئی دھمکیاں نہ دے ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں‘ ہم وہ نہیں جو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ 10 منٹ بیٹھ کر فوٹو سیشن کرائیں، ہم نے اپنا خون دے کر ملک اور جمہوریت کو مضبوط کیا، ایک وفاقی وزیر نے پھر سندھ کو چھیڑ دیا ہے‘ سندھ ملک کا بہت مضبوط ستون ہے‘ اس کے ہلنے سے نقصان ہو گا۔ رینجرز کے اختیارات میں کوئی کمی نہیں کی گئی‘ سندھ حکومت رینجرز کے ساتھ ہے اور ہم کرپشن کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں۔ ہمیں فکر ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کی آستین میں کوئی سانپ چھپا ہوا ہو اور آپ سے بھی ہاتھ کر جائے۔ مجھے میرا عہدہ اجازت نہیں دیتا کہ میں الزام تراشیوں کی سیاست کروں۔ نہ خورشید شاہ فرشتہ ہے اور نہ ہی وزیراعظم نواز شریف ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کرپشن کے اتنا خلاف ہیں جتنا کہ کہنے والے کہنے کی حد تک ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ملک سے کرپشن کے ناسور کو جڑ سے ختم کیا جائے تاہم پولیس کا کام نہیں کہ وہ کرپشن پر ہاتھ ڈالے۔ بار بار یہ کہا جاتا ہے کہ ایک شخص کی خاطر سب کچھ کیا جا رہا ہے ایک شخص نہیں قانون کی اہمیت ہوتی ہے۔ حکومت سندھ مکمل طور رینجرز کے ساتھ ہے اور ان کے اختیارات میں کوئی کمی نہیں کی گئی۔ دریں اثناء ترجمان پی پی فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ کرپشن کے معاملے کو قانونی اداروں کے ذریعے ہی نمٹایا جانا چاہئے، کرپشن ایک مسئلہ ہے جس سے پوری قوت سے نمٹنا ضروری ہے۔ پی پی نے ہمیشہ سکیورٹی فورسز، رینجرز کی قربانیوں کا احترام کیا اور خراج تحسین پیش کیا، مینڈیٹ سے تجاوز کے خلاف تحفظات کو رینجرز کی تضحیک قرار دینا بدقسمتی ہے، اختیارات سے تجاوز کے تاثر کو زائل نہ کیا گیا تو اس سے آپریشن پر اثر پڑیگا۔ حقیقی مسئلہ اختیارات کے غلط استعمال سے متعلق بڑھتی ہوئی رائے ہے، اب تنازع سامنے آ چکا اسلئے اسمبلی میں لے جانے پر کسی کو حیران نہیں ہونا چاہئے۔ رینجرز نے قابل ستائش انداز میں اپنے کردار کو نبھایا ہے، مسئلہ تب کھڑا ہوا جب رینجرز نے کرپشن کیسز لیکر اپنے طے شدہ مینڈیٹ سے تجاوز کیا۔ بدنام کرنے کیلئے دستاویزی ثبوت عام کرنے کی دھمکی سیاسی مقاصد کیلئے ہوسکتی ہے۔ ایسی کسی بھی دھمکی کے منفی اثرات ہونگے۔ کون جانتا ہے کہ پی پی کے پاس بھی کچھ ٹھوس دستاویزی ثبوت ہیں۔ وزیرداخلہ کی جانب سے کچھ حقائق چند افراد کے خلاف سامنے لانے کا معاملہ سیاسی ہے، اسکے نقصانات حکومت کو ہی ہونگے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس بھی کچھ جاندار شواہد موجود ہیں لیکن وہ ابھی اسے سامنے نہیں لانا چاہتی چونکہ قوم اس وقت دہشت گردی کیخلاف جنگ سے نبردآزما ہے۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ چودھری نثار نے چھوٹے صوبے کو دھمکی دی ہے۔ وزیر داخلہ ملک میں چاہتے ہیں کہ انارکی پھیل جائے، اگر انہوں نے لڑنا ہے تو پھر آ جائیں، ملک میں بادشاہت نہیں ہے، اگر دھمکیاں دیں گے تو کس کے پاس ثبوت نہیں ہیں۔ ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی ڈاکٹر شہلا رضا نے کہا ہے کہ رینجرز کے معاملے کو سندھ حکومت نہیں بلکہ وفاقی حکومت متنازع بنا رہی ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد وفاق گورنر راج لگا کر تو دکھائے، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثاریا وفاق کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کریں، ڈاکٹر عاصم کیلئے لوگ بول رہے ہیں تو ایک عام آدمی کا کیا ہو گا ‘ ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو منظر عام پر لا ئی جائے ہم سامنا کریں گے، رینجرز کے خصوصی اختیارات پر اسمبلی میں بحث ہوگی۔