لاہور(خبر نگار)حضرت مجدد الف ثانیؒ نے دین اسلام کی سربلندی کےلئے حاکمانِ وقت کو بلا خوف و خطر للکارا ا۔آپ کا ایک بڑا کارنامہ اس خطے میں مسلمانوں کے وجود کو برقرار رکھنا ہے۔علامہ محمد اقبالؒ حضرت مجدد الف ثانیؒ کے بڑے عقیدت مند تھے اور آپ نے سرہند میں ان کی قبر پر حاضری دی اور اپنے کلام کے ذریعے ان کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان،شاہراہ قائداعظمؒ میں دورِ الحاد میں اسلامی تشخص اور دو قومی نظریہ کے احیاءکےلئے حضرت مجدد الف ثانیؒ کی خدمات کے حوالے سے منعقدہ خصوصی تقریب کے دوران کیا۔ تقریب کی صدارت وائس چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ و سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کی جبکہ صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد شرقپوری مہمان خاص تھے۔اس موقع پرمیاں جلیل احمد شرقپوری، علامہ محمد منشا تابش قصوری، علامہ شہزاد احمد مجددی، مولانا محمد شفیع جوش، مولانا شیر محمد نقشبندی، بیگم صفیہ اسحاق، یٰسین وٹو، ایم کے انور بغدادی موجود تھے۔چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے خصوصی پیغام میں کہاکہ حضرت مجدّد الف ثانیؒ کی حیات و خدمات کے مطالعہ سے یہ حقیقت روزِ روشن کی مانند واضح ہو جاتی ہے کہ آپ نے ہندوستان کے مسلمانوں کووحدتِ ادیان کے اندھے کنویں میں گر کر ہلاک ہونے سے بچا لیا ۔پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ حضرت مجدد الف ثانیؒ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے اس خطے میں مسلمانوں کے وجود کو برقرار رکھااور اسلام کو ازسر نو زندہ کیا۔میاں جلیل احمد شرقپوری نے کہا کہ مرد کامل حضرت مجدد الف ثانیؒ نے پُر فتن دور میں حق کا پرچم بلند کیا اور اکبر بادشاہ کے فتنے کا بھرپور مقابلہ کیا۔ آپ کو برصغیر میں دو قومی نظریے کا بانی کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔علامہ محمد منشا تابش قصوری نے کہا کہ برصغیر پاک وہند میں اسلام کو پھیلانے میں صوفیاءکاکرداربہت نمایاں ہے ۔علامہ شہزاد احمد مجددی نے کہا کہ حضرت مجدد الف ثانیؒ ہمہ جہت شخصیت تھے۔ مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ حضرت مجدد الف ثانیؒ نے دین اسلام کی حفاظت فرمائی ۔مولانا شیر محمد نقشبندی نے کہا کہ اکبر بادشاہ نے جب دین اسلام کا حلیہ بگاڑنے کی ناپاک جسارت کی تو حضرت مجدد الف ثانیؒ میدان عمل میں نکلے اور اس فتنے کا بھرپور مقابلہ کیا۔
حضرت مجدد الف ثانیؒ نے دین کی حفاظت کیلئے حکمرانوں کو للکارا: مقررین
Dec 13, 2015