غزہ‘ قاہرہ‘ انقرہ‘ لاہور (نیوز ایجنسیاں + خصوصی رپورٹر + نمائندہ خصوصی + سپیشل رپورٹر + خصوصی نامہ نگار) حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطین میں غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی جانب سے کی گئی کارروائی میں مزید دو فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ اسرائیل نے اس بیان کو مسترد کر دیا۔ اسرائیل کی سرحد سے متصل غزہ کے شمالی علاقے میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے صورتحال غیرواضح ہے۔ فلسطین کے وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرا نے کہا کہ غزہ کے شمالی علاقے بیت الاحیہ میں اسرائیل نے کارروائی کے دوران ایک موٹرسائیکل کونشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دو افراد شہید ہوگئے۔ اشرف القدرا کا کہنا تھا کہ جاں بحق ہونے والے دونوں نوجوانوں کی عمریں 20 سال تھیں اور ان کی شناخت حسین غازی نصراللہ اور مصطفی السلطان کے نام سے ہوئی ہے۔ فلسطینیوں نے پانچویں روز بھی امریکی صدر کے اعلان کیخلاف مظاہروں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے پتلے نذر آتش کئے۔ اس دوران مظاہرین اور اسرائیلی فورسز کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں متعدد فلسطینی زخمی ہو گئے۔ محمود عباس 2 روزہ دورے پر گزشتہ روز مصر پہنچ گئے جہاں انہوں نے مصری ہم منصب عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی۔ این این آئی کے مطابق محمود عباس اور عبدالفتاح السیسی نے امریکی اعلان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بیت المقدس ہو گا، مشرق وسطیٰ تنازعہ کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ اسرائیل فلسطین کے مقبوضہ علاقے اور بیت المقدس خالی کر دے۔ عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ مشرقی بیت المقدس پر اسرائیل کو اپنی اجارہ داری کا کوئی حق نہیں۔ دوسری طرف آن لائن کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن گزشتہ روز ایک دن کے دورے پر ترکی پہنچ گئے جہاں انہوں نے انقرہ میں ترک ہم منصب رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔ اس دوران دونوں رہنمائوں نے امریکی اعلان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اسکی مخالفت کی۔ گفتگو میں صدر پیوٹن نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کا مسئلہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان براہ راست مذاکرات کے ذریعے حل ہونا چاہئے۔رجب طیب اردگان کی کال پر آج اسلامی سربراہی کانفرنس ہوگی۔ بلا لی جس میں لبنان کے عیسائی صدر مشیل عون کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا ہے بیت المقدس پر قبضے کا سوچنے والوں کو درختوں کے پیچھے بھی پناہ نہیں ملے گی۔ ادھر این این آئی کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں متعدد مقامات پر ٹینکوں اور جنگی جہازوں سے شدید گولہ باری کی ہے۔ فلسطینی مزاحمت کاروں کے ٹھکانوں پر گولہ باری اور بمباری سے متعدد بچے زخمی ہو گئے۔ علاوہ ازیں ورلڈ پاسبان ختم نبوت کے کارکنوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کیخلاف قائد ورلڈ پاسبان علامہ محمد ممتاز اعوان کی قیادت میں ایک بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کیلئے استنبول پہنچ گئے۔ وزیرخارجہ خواجہ آصف بھی ان کے ہمراہ ہیں۔ آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن (ایپکا) نے فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کئے۔ پنجاب بھر کے 36 اضلاع کے لاکھوں ملازمین نے کمشنر آفسر کے باہر ٹرمپ کا پتلا نذرآتش کیا۔ مرکزی مظاہرہ لاہور میں پنجاب اسمبلی چوک پر کیا گیا جس کی قیادت حاجی محمد ارشاد‘ صوبائی صدر ایپکا پنجاب محمد یونس بھٹی‘ احمد اعوان‘ ریاض الدین‘ ملک اختر اعوان‘ ذوالفقار بھٹی‘ بشیر سیال و دیگر قائدین نے کی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شاہد خاقان اور وزیراعلیٰ شہبازشریف گزشتہ روز ترکی چلے گئے جہاں وہ ترکی میں مقبوضہ بیت المقدس کے حوالے سے ہونے والے او آئی سی کے غیرمعمولی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ شہبازشریف نے ترکی روانگی سے قبل ٹویٹ میں لکھا کہ مسلم امہ کی قیادت کو غیرمعمولی حالات سے نمٹنے کیلئے غیرمعمولی فیصلے کرنا ہونگے۔ یہ عالمی امن کا سوال ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کہ فلسطین کو دیوار سے لگانے کی پالیسی پوری دنیا کے امن کو خطرات لاحق کر سکتی ہے۔ ترک اور روسی صدور نے کہا کہ مشرق وسطیٰ پہلے ہی تنازعات میں گھرا ہوا ہے اور اب امریکی صدر کے اعلان نے خطے میں کشیدگی کو بڑھاوا دیا ہے۔ اس اقدام سے امن عمل کو شدید دھچکا پہنچے گا اور پورا خطہ آگ کی لپیٹ میں آجائے گا۔ طیب اردگان نے بتایا کہ ملاقات کے دوران روسی صدر نے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی تشدد اور مظالم کی پرزور مذمت کرتے ہوئے مسئلے کا پُرامن حل مذاکرات کے ذریعے نکالنے پر زور دیا۔ روسی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی اعلان سے نہ صرف دنیا بھر کے مسلمانوں بلکہ دیگر مذاہب کے پیروکاروں میں بھی شدید غم و غصہ پایاجاتا ہے۔۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے استنبول میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے امن کیلئے فلسطین کو دیوار سے لگانے کی پالیسی خطرناک ہے۔ تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر امریکہ کیخلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے امریکہ کیخلاف نعرے بازی بھی کی۔