اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی جانب سے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں قائم کئے گئے حراستی مراکز گوانتاناموبے طرز کی جیلیں بن چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این سی ایچ آر کو خودمختار بنایا جائے اور اسے فنڈ جمع کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہو ںنے کہا کہ فاٹا کا بلیک ہول ریاست کی افغان پالیسی سے منسلک ہے اس لئے اس پالیسی پر انسانی حقوق کے ایجنڈے کے حصے کے طور پر نظرثانی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار کا تعلق سول ملٹری تعلقات سے بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کی دونوں جانب کے اراکین پر مشتمل ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو خارجہ اور سکیورٹی پالیسی کا جمہوری احتساب کرے۔ انہوں نے کہا کہ جس آزادی سے میڈیا کے لوگوں پر تشدد ہو رہا ہے اسے ختم ہونا چاہیے اور این جی اوز پر یہ الزام لگانا بند کر دینا چاہیے کہ وہ بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ فیض آباد دھرنے میں ہجوم کی عملداری کی وجہ سے انسانی حقوق کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیض آباد دھرنے میں ریاست اور معاشرے نے ایک ہجوم کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے جو قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے خلاف اقدام تھا۔
فاٹا ،بلوچستان میں قائم حراستی مراکز گوانتاناموبے طرز کی جیلیں بن چکیں،فرحت اللہ بابر
Dec 13, 2017