اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں : احسن اقبال

وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں ، سابق وزیر خزانہ نے محنت کے ساتھ پاکستان کی ڈوبتی ہوئی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا تھا، اسحاق ڈار میڈل کے مستحق ہیں نہ کہ اس تذلیل کے جو ہم انہیں دے رہے ہیں۔ اپوزیشن والوں کے منہ کو خون لگا ہوا ہے۔ ہر کسی کو گالیاں دیتے ہیں، ہر کسی کی کردار کشی کرتے ہیں، ہم بہت پراعتماد ہیں کہ عوام ہمیں آئندہ الیکشن میں کامیاب کریں گے، ہمارے مخالفین پریشان ہیں اور گٹھ جوڑ ہو رہے ہیں اور نیلے پیلے قسم کے لوگ بھی مل رہے ہیں جن کے درمیان نہ کوئی نظریہ ہے اور نہ کوئی بات ہے، اس وقت ملک کی سیاست مسلم لیگ (ن) اور اینٹی مسلم لیگ میں تقسیم ہو گئی ہے، کسی اور کی کوئی شناخت نہیں ہے، کراچی میں بلدیہ فیکٹری سانحہ کی مکمل تحقیقات کے نتیجے میں جو بھی ملزم تھے، ان کو اس کی سزا ملے گی، کراچی کے امن سے اب کوئی نہیں کھیل سکتا، کراچی کو ہم نے لاقانونیت سے آزاد کروایا ہے جو لوگ لاقانونیت کے ذمہ دار تھے ان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا، دھرنوں کے ذریعے الیکشن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، الیکشن میں پانچ ماہ باقی ہیں, دھرنے ناقابل فہم ہیں، سیاسی جماعتوں کو سمجھنا چاہئے، دھرنوں سے ترقی کا سفر متاثر ہوتا ہے، مخالفین نگران حکومت کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار احسن اقبال نے پاکستان سوسائٹی آف ڈویلپمنٹ اکانومسٹ کی 33 ویں سالانہ کانفرنس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتو ں میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ حماد صدیقی کو وطن واپس لانے کے حوالہ سے سوال پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مختلف ممالک سے ملزمان کے تبادلہ کا معاہدہ ہے او راس کے تحت قانونی ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے اور جونہی وہ مکمل ہوتی ہیں تو قیدیوں کا تبادلہ ہو جاتا ہے ۔ پاکستان میں ہر وہ شخص جس نے جرم کیا ہے اور وہ ملک کے قانون سے فرار حاصل کرنا چاہتا ہے تو یہ ممکن نہیں ۔  چترال سے لے کر کراچی تک اور گوادر سے لے کر گلگت تک ہر پاکستانی یہ گواہی دے رہا ہے کہ پاکستان ابھر رہا ہے ۔ پاکستان ڈوب نہیں رہا یہ مثبت سوچ ہے کہ جو پاکستان کی پشت پر ہے, ہم بہت پر اعتماد ہیں کہ آئندہ الیکشن میں ہمیں کامیاب کریں گے ۔  تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا میں صدر سہارتو کو تین عشرے ملے جس میں انہوں نے صنعتی ترقی کا انفراسٹرکچر بنایا جس سے انڈونیشیا آج ترقی کر سکا ہے جبکہ ترکی میں رجب طیب اردگان کی حکومت گزشتہ 22 سال سے قائم ہے, میں یہ نہیں کہتا کہ پاکستان میں کسی حکومت کو 20,30 سال کا لائسنس دیا جائے مگر انتخابات کے نتیجہ میں کوئی 20 سال بھی کر سکتا ہے کم بھی کر سکتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک نے پالیسیوں کے تسلسل کے بل بوتے پر ہی ترقی کی ہے ۔ یہ اقتصادی ترقی کے لیے پہلی شرط ہے ۔ پاکستان میں ملٹری ڈکٹیٹر شپ تین مرتبہ آئی اور انہوں نے درست معاشی پالیسیوں پر عمل نہیں کیا ۔ وہ جو پالیسیاں لائے وہ بیرونی امداد کی تھیں ۔ ملک میں نقلی خوشحالی کا دور دورہ پیدا کیا اور اس کے بعد جب بیرونی امداد بند ہوئی تو ملک کی شرح ترقی نیچے آ گئی اور معیشت سکڑ گئی ۔ ملک کے اندر معاشی ترقی کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے اور بیرونی امداد پر انحصار کیا گیا ۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آج کا دور بین الاقوامی سرمایہ کاری کا ہے جہاں سرمایہ بلا روک ٹوک دنیا کے ایک حصہ سے دوسرے حصہ میں حرکت کرتا ہے اور اس کو کنٹرول کرنا عملاً نا ممکن ہو چکا ہے اور ہر ملک چاہتا ہے کہ ایسا ماحول اپنے ملک میں فراہم کرے کہ بیرونی سرمایہ کاری آ سکے ۔ اس وقت میانمار میں سالانہ پانچ ارب ڈالر براہ راست سرمایہ کاری ہو رہی ہے ۔ جبکہ ویتنام میں سالانہ 9 ارب ڈالر براہ راست سرمایہ کاری ہو رہی ہے جبکہ پاکستان میں صرف دو ارب ڈالر سالانہ بیرونی سرمایہ کاری ہو رہی ہے ۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آج ہم سب امریکا کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کی دل و جان سے سخت مذمت کر رہے ہیں مگر سوال یہ ہے کہ وہ کیا بات ہے جس نے امریکا کو مجبور کیا کہ وہ پوری مسلم امہ کی آواز کو نظرانداز کر کے ایک ایسے ملک کی حمایت کرے جس کی آبادی صرف 85 لاکھ ہے، ان کا کہنا تھا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی بڑی طاقت ہے۔ اسرائیل کی چار یونیورسٹیاں سالانہ 100,100 سے زیادہ پیٹنٹس فراہم کر رہی ہیں۔ یہ یونیورسٹیاں پوری مسلم امہ کے مقابلہ میں زیادہ پیٹنٹس فراہم کر رہی ہیں۔ یہ انوویشن کی طاقت ہے۔ اسرائیل پیٹنٹس کی رجسٹریشن میں امریکہ اور جاپان کے بعد تیسرا بڑا ملک ہے، ہم نے سائنس اور ٹیکنالوجی کو اپنے معاشروں کی معیشت میں کوئی جگہ نہیں دی۔

ای پیپر دی نیشن