پنجاب اسمبلی : حمزہ شہباز کو بیرون ملک جانے سے روکنے پر اپوزیشن کا احتجاج

Dec 13, 2018

لاہور( خبر نگار/خصوصی نامہ نگار ) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے حمزہ شہباز کا نام بلیک لسٹ میں ڈالنے کی شدید مذمت کی گئی،پیپلزپارٹی نے جرنیلوں ،ججوں اور بیوروکریٹس کے بھی احتساب کا مطالبہ کردیا،ڈپٹی سپیکر نے پروڈکشن آرڈر کے معاملے پر ترمیم کےلئے کمیٹی بنانے کا عندیہ دے دیا،ن لیگ نے کہا حکومت اتنی دوری پیدا نہ کرے کہ نہ حکومت رہے نہ اپوزیشن رہے۔اجلاس میںوزیر قانون نے گھریلو ملازمین ،تصادم مفادات کا تدراک،سکلز ڈویلپمنٹ سمیت 6بل پیش کر دئیے۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت ایک گھنٹہ پنتالیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔مسلم لیگ ن کے رکن وارث کلو نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا حمزہ شہباز کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں تھا پھر ان کو بیرون ملک جانے سے ایف آئی اے نے کیوں روکا،لاہور ہائیکوٹ کے جج باقر نجفی نے ہدایات کی تھی کہ حمزہ شہباز کوگرفتار کرنے یا ان کےخلاف کوئی کاروائی کرنے سے پہلے ان کو آگاہ کیا جائے گا۔ڈپٹی سپیکر نے کہا قوانین میں کچھ ترامیم کی ضرورت ہے اس حوالے سے جلد کمیٹی بنائی جائےگی ،یہ کمیٹی سینئر ممبران پر مشتمل ہو گی۔لیگی رکن طاہر خلیل سندھو نے کہا حکومت اپوزیشن کے ساتھ اتنی دوریاں پیدا نہ کرے کہیں ایسا نہ ہو کہ نہ حکومت رہے اور نہ اپوزیشن رہے،کل حکومت نے قوانین کی دھجیاں اڑائی ہیں ،زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں تھا اور ان کو باہر جانے کی اجازت دے دی گئی لیکن حمزہ شہباز کا نام ای سی ایل میں بھی ہیں تھا لیکن ان کو باہر جانے کی اجازت نہیں دی،وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا ایف آئی اے اور نیب پنجاب حکومت کے انڈر نہیں ہیں۔صوبائی وزیر چوہدری ظہیر الدین نے کہا اگر آپ لوگوں نے غلط کام کیے ہیں تو آپ کو بھگتنا بھی پڑے گا،پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضی نے کہا حکومتی وزیر نیب کے ترجمان بنے ہوئے ہیں،کیا نیب ان کے کہنے پر لوگوں کو گرفتار کررہی ہے،یہ احتساب نہیں انتقام لگ رہا ہے،کیا پاکستان میں احتساب صرف سیاستدانوں کا ہی مقدر ہے ،جنرلوں،ججوں اور بیوروکریٹس کا بھی احتساب ہونا چاہیے،سابق سپیکر و رکن اسمبلی رانا اقبال نے کہا اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے،حکومت اس ہاﺅس کے تقدس کو پامال ہونے سے بجائے،بعد ازاراں وزیر قانون راجہ بشارت نے تصادم مفادات تدراک پنجاب 2018،حق سرکاری خدمات پنجاب ،گھریلو ملازمین پنجاب،سکلز ڈویلپمنٹ اتھارٹی پنجاب ،ترمیم ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی اور ترمیم بورڈ آف ٹیکینکل ایجوکیشن پنجاب کے بل ایوان میں پیش کر دیے ،تمام بلز ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے سپیشل کمیٹی ون کے سپرد کر دیئے اور دو ماہ میں رپورٹ طلب کرلی،قبل ازرایں وقفہ سوالات کے دوران لیگی رکن اشرف انصاری اور وزیر جیل خانہ جات زوار حسین کے دوران ایک ہی سوال پر آدھا گھنٹہ تک بحث جاری رہی۔آئی این پی کے مطابق حمزہ شہبا زشر یف کا نام بلےک لسٹ مےں ڈالنے پر اےوان مےں شدےداحتجاج کیا۔ وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ (ن) لےگ نے اپنے دور میں مولانا اعظم طارق،مونس الٰہی اور اشرف سوہنا کے پروڈکشن آڈر جاری نہیں کےے لےکن حکومت پھر بھی اس معاملے کی متعلقہ ادارے سے رپورٹ طلب کرکے ایوان کو آگاہ کرے گی۔ دوسری طرف پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کے اندر تقسیم واضح ہوگئی۔ایک گروپ حمزہ شہباز اور خواجہ سعد رفیق کے معاملے پر احتجاج کے حق میں دوسرا مخالفت میں سامنے آگیا۔ ندیم کامران، ملک ارشد ، سعدیہ تیمور، رخسانہ کوکب، اعجاز اعچلانہ حمزہ شہباز کا نام بلیک لسٹ میں ڈالنے اور خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی گرفتاری کیخلاف اسمبلی کے اندر اور اسمبلی کے سیڑمیوں پر احتجاج کرنا چاہتے تھے۔ اس حوالے سے وہ بار بار رانا اقبال اور طاہر خلیل سندھو کو کہتے بھی رہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ قیادت کی جانب سے احتجاج کی اجازت نہیں ہے جبکہ احتجاج کی مخالفت میں وارث کلو، طاہر خلیل سندھ، رانا اقبال، بشری انجام بٹ، عنیزہ فاطمہ سمیت دیگر لیگی اراکین شامل تھے۔علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے خلاف مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی ہے قرارداد مسلم لیگ ن کی رکن پنجاب اسمبلی سلمہ سعدیہ تیمور کی جانب سے جمع کرائی گئی جس میںکہا گیا ہے کہ محسوس ہوتا ہے جیسے پرویز مشرف دور ثانی چل رہا ہے۔ قرارداد میں وفاقی و صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا یے حمزہ شہباز کا نام بلیک لسٹ سے نکالا جائے. اور نام بلیک لسٹ میں ڈالنے کے کیا محرکات ہیں انکی تحقیقات کی جائیں۔دریں اثناءرکن پنجاب اسمبلی خواجہ سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈر کا معاملہ پر اپوزیشن کا حکومت سے رابطہ کر لیا تاہم گرفتار رکن کی پرڈوکشن آرڈر سے حوالے قانون نہ ہونے کے باعث رابطہ بے نتیجہ رہا، سپیکر چودھری پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ قومی اور دیگر صوبائی اسمبلیوں میں پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے رولز موجود ہیں لیکن پنجاب اسمبلی کے تمام قواعد و ضوابط کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد پتہ چلا کہ شہبازشریف نے کسی گرفتار رکن کو پنجاب اسمبلی میں پیش کرنے کیلئے رولز میں ترمیم نہیں ہونے دی تھی، سابق سپیکر رانا اقبال کے دور میں جب ارکان گرفتار ہوئے تھے تو انہوں نے یہ معاملہ ایڈووکیٹ جنرل کے سپرد کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان دن رات ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کیلئے محنت کر رہے ہیں، اس نیک کام میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔ گزشتہ روز اپوزیشن رکن میاں طاہر جمیل کی قیادت میں مسلم لیگ ن کے وفد نے خواجہ سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے راجہ بشارت سے رابطہ کیا تھا جو بے نتیجہ رہا۔
پنجاب اسمبلی

مزیدخبریں