اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے خطاب نے حکومت کو بھی ان کی تعریف پر مجبور کر دیا،اپوزیشن اور حکومتی اراکین راجہ پرویز اشرف کے خطاب کے دروران ڈیسک بجا کر انہیں داد دیتے رہے،ان کی تقریر سے قبل مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف کے اراکین کے درمیان گرما گرم بحث سے ایوان کا ماحول خراب ہو چکاتھا کہ راجہ پرویز اشرف نے نکتہ اعتراض پر بات شروع کی انہوں نے حکومت کو واضح طور پر پیغام دیا کہ جو رویہ انہوں نے اپنایا ہے یہ اس سے پہلے اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں ماضی میں ایک دوسرے کے خلاف اپنا چکی ہیں جس کا نقصان جمہوریت کو ہی ہوا ہے انہوں نے حکومت کو یہ بھی احساس دلایا کہ ایوان کو چلانا ان کی ذمہ داری ہے نہ کہ اپوزیشن کی ،حکومتی اراکین نے نہ صرف راجہ پرویز اشرف کا خطاب غور سے سنا بلکہ ڈیسک بجا کر انہیں داد بھی دی جبکہ اپوزیشن کے اراکین بھی ڈیسک بجاتے رہے،راجہ پرویز اشرف کا مصالحانہ اور مفاہمانہ خطاب پورے ایوان کی توجہ کا مرکز بن گیا، مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے انہیں ’’یونیورسل لوٹا‘‘ قرار دے دیا۔فواد چوہدری جب اپوزیشن کی کرپشن کا ذکر کررہے تھے تو انہوں نے پنجابی کی مثال’’جنہاں کھادیا گاجراں،ڈھڈانہاں دے پیڑ‘‘بھی سنائی،اجلاس کے دوران ڈپٹی سپیکرقاسم سوری نے مسلم لیگ(ن) کے رہنماء خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری بارے باقاعدہ ایوان کو آگاہ کیا۔اجلاس کے دوران وزراء کے امتحان میں پاس ہونے کے بھی تذکرے ہوتے رہے اور اپوزیشن کی طرف سے طنزا وزرا کو مبارکباد بھی دی گئی۔اجلاس کے دوران سابق سپیکر ایاز صادق نے پیپلزپارٹی کے رہنماء راجہ پرویز اشرف سے ان کی نشست پر جاکر ملاقات کی جبکہ وزیرخزانہ اسد عمر پیپلزپارٹی کے رہنماء ا ور سابق وزیر خزانہ سید نوید کی نشست پر ان کے پاس گئے اور ان سے طویل گفتگو کرتے رہے۔ ایوان میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان فیصل آباد سے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض احمد کی نشست پر کھڑے باتیں کر رہے تھے کہ ان کی وزارت سے متعلق سوال آیا تو ڈپٹی سپیکر نے ان سے کہا کہ غلام سرور صاحب سوال کا جواب دیں ،وزیر موصوف جلدی میں اپنی نشست پر تو آگئے لیکن انہیں سوال کا علم نہ تھا پہلے انہوں نے وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے سوال کے بار ے میں پوچھا،ان کی یہ حالت دیکھ کر ڈپٹی سپیکر نے سوال پو چھنے والے رکن عبدالقادر پٹیل سے کہا کہ آپ دوبارہ سوال پوچھ لیں،عبدالقادر پٹیل جب دوبارہ ضمنی سوال پوچھنے کے لیے کھڑے ہوئے ڈپٹی سپیکر ان کانام بھول گئے انہوں نے کہا کہ ’کیا نام ہے؟‘‘جس پر عبدالقادر پٹیل بولے کمپیوٹر سکرین پر دیکھ لیں میرا نام آرہا ہو گا۔سوال کرنے کے دوران عبدالقادر پٹیل نے غلام سرور خان کو مخاطب کرتے ہوئے فیض احمد فیض کا شعر پڑھا کہ’’ہم تو مجبور وفا ہیں مگر اے جان جہاں اپنے عشاق سے ایسے بھی کوئی کرتا ہے‘‘ قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے درمیان خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری اور نیب کے کیسوں پر گرما گرمی جاری رہی جس سے ایجنڈے میں شامل 18نکات میں سے صرف تین کو ہی نمٹایا جاسکا۔