اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ واہگہ بارڈر پرتعینات کرنے سے پہلے اہلکاروں کی ٹریننگ ہونی چاہیے۔ اہلکاروں کا برداشت کا ٹیسٹ ہونا چاہیے اور پر تشدد لوگوں کو تو فوری ایسے مقامات پرنہیں لگایا جانا چاہیے۔ عدالت نے واہگہ بارڈر پر سیاحوں سے جھگڑنے والے رینجرز اہلکار محمد عمر کو بحال کردیا۔ درخواست گزار رینجر اہکار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ گزار محمد عمر کا پورے معاملہ سے کوئی تعلق نہیں، سپریم اسی کیس میں دوسرے ملزم عالم زیب کو بحال کر چکی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے موقف اپنایا کہ محمد عمر اور اسکے ساتھ ڈیوٹی پر موجود دیگر اہلکاروں نے ایک شخص کو لائن توڑنے پر مار پیٹ کی اب محمد عمر کا موقف ہے کہ اسکو واقعہ کا علم ہی نہیں نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ واہگہ بارڈر پر سیاحوں سے مار پیٹ کرنا حساس معاملہ ہے۔ واہگہ بارڈر پر پوری دنیا سے لوگ آتے ہیں بھارت میں بیٹھے لوگ بھی یہ سب کچھ دیکھا ہوگا۔ واہگہ بارڈر پر تو ایسے لوگ لگانے چاہئیں جو پاکستان میں اپنے رویے کے باعث مثال بنیں، لڑنے جھگڑے والے کو واہگہ بارڈر جیسے مقامات پر نہیں لگانا چاہئے۔