قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کااجلاس،نجی قرضوں پر سود کی ممانعت کا بل اتفاق رائے سے منظور

Dec 13, 2019

اسلام آباد(نیوزرپورٹر)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے آواران میں چار خواتین کی گرفتاری اور ناکافی شواہد کی بنیاد پر ان کی رہائی کے معاملہ کی تحقیقات اور ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کے لئے سیکرٹری داخلہ بلوچستان سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر چاہیں تو کمیٹی بنا سکتے ہیں۔ کمیٹی نے نجی قرضوں پر سود کی ممانعت کا بل بھی اتفاق رائے سے منظور کر لیا۔ جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس راجہ خرم شہزاد نواز کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے اراکین ڈاکٹر نفیسہ عنایت اللہ خان خٹک، سید افتخار الحسن، محمد پرویز ملک، سید آغا رفیع اللہ، عبدالقادر پٹیل، شیر اکبر خان اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری نجی قرضوں پر سود کی ممانعت کا ثنا اللہ خان مستی خیل کی جانب سے لایا گیا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ سیکرٹری داخلہ بلوچستان نے کمیٹی کو آواران میں خواتین کی گرفتاری اور رہائی کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ انہیں بتایا گیا کہ ان خواتین کو 9 دسمبر کو ناکافی شواہد کی بنا پر رہا کر دیا گیا ہے جبکہ کمیٹی نے سفارش کی کہ سیکرٹری داخلہ بلوچستان اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دے سکتے ہیں جو اس معاملے کی تحقیقات اور ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کرے۔ اجلاس میں عبدالقادر پٹیل کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جو قائمہ کمیٹی کو بھجوائے گئے پانچ بلوں کا جائزہ لے گی، ان میں ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2019ئ، اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری گھریلو کارکنان بل 2019 اور ضابطہ فوجداری بل 2019 سیکشن 292، 293، 294 جبکہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ بل 2019 شامل ہیں۔

مزیدخبریں