لندن : برطانیہ میں عام انتخابات کی پولنگ ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔650 میں سے 586نشستوں کے نتائج آ گئے ہیں ۔
برطانیہ میں عام انتخابات کی پولنگ ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی ہورہی ہے ۔ پانچ سال کے دوران برطانیہ میں یہ تیسرا الیکشن ہے۔ انتخابات میں وزیراعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی کو 319 نشستوں پر برتری حاصل ہے جبکہ لیبر پارٹی193 نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے ۔لبرل ڈیموکریٹ 8، ایس این پی کی 15 نشستیں ہیں۔ کنزرویٹو پارٹی کے بورس جانسن نے اعتماد پر عوام کا شکریہ ادا کیا۔وزیر خارجہ ڈومینیک راب نے اپنی نشست پر کامیابی حاصل کر لی ہے ۔تاہم لبرل ڈیموکریٹ کی رہنما جو سونسن اپنی نشست ہار گئیں۔ برطانیہ میں اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے کہا ہے کہ وہ اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی صدارت نہیں کریں گے۔ جیرمی کوربن نے انتخابی مرکز سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی صدارت سے علیحدہ ہونے کا عندیہ دے دیا۔ انھوں نے کہا اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی صدارت نہیں کروں گا۔
جیرمی کوربن کا کہنا تھا کہ پارٹی طے شدہ طریقہ کار کے مطابق نیا لیڈر منتخب کرے گی، الیکشن مہم میں زیادہ بڑھ چڑھ کر حصہ نہیں لے سکا، عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے ہم پر اعتماد کیا۔ انھوں نے کہا کہ انتخابات کےنتائج میں بریگزیٹ کےمعاملے نے اہم کرداراداکیاہے۔دوسری جانب برطانیہ کے عام انتخابات میں پہلی بار70 مسلمان امیدوار حصہ لے رہیں جن میں سے 20 امیدواروں کو کنزرویٹو پارٹی نے ٹکٹ دیا ہے ۔عام انتخابات میں 4 پاکستانی نژاد امیدوار اپنی نشستوں پر کامیاب ہو گئے ہیں۔ جن میں سے تین امیدوار ہارنے والی پارٹی لیبر پارٹی سے ہیں۔ان میں بیڈفورڈ سے محمد یاسین، برمنگھم سے شبانہ محمود، بولٹن ساؤ تھ ایسٹ سے یاسمین قریشی اورمانچسٹرسے افضل خان شامل ہیں۔ فیصل رشید، ڈاکٹر روزینہ ایلین خان، روشن آرا علی اور روپا حق کے بھی الیکشن جیتنے کی امید ہے۔ کنزرویٹو پارٹی کی طرف سے ساجد جاوید، نصرت غنی اور ثاقب بھٹی سرفہرست پاکستانی نثراد برطانوی امیدوارہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایگزٹ پول کے نتائج کا اعلان ہوتے ہی برطانوی پونڈ کی قدرمیں تین فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ برطانیہ میں 1923 کے بعد دوسری بار دسمبر میں الیکشن کا انعقاد کیا گیا ہے ۔