قومی اسمبلی کو آج بتایاگیا کہ حکومت آزادی اظہار رائے اور معلومات تک رسائی کے حقوق کی مکمل ضمانت دیتی ہے ۔ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران ایک سوال پر پارلیمانی امور کے وزیرمملکت علی محمد خان نے کہاکہ حکومت آزادی اظہار رائے پرکسی قسم کی کوئی قدغن نہیں لگائی ۔انہوں نے کہاکہ حکومت اطلاعات کی آزادانہ فراہمی اور خبردینے کی آزادی کی مکمل حامی ہے اور ذرائع ابلاغ کو کوئی احکامات دینے یا سنسر شپ پریقین نہیں رکھتی ہے ۔وزیرمملکت نے کہاکہ حکومت نے ہمیشہ ذرائع ابلاغ کی بامقصد اور صحت مندانہ تنقید کا خیرمقدم کیا ہے.انہوں نے کہاکہ حکومت ذرائع ابلاغ کی طرف سے خود اپنا ضابطہ اخلاق طے کرنے اوراس پرپوری طرح عمل پیدا ہونے کی توقع رکھتی ہے ۔علی محمد خان نے کہاکہ حکومت کی ذرائع ابلاغ کی آزادی کی پالیسی کے نتیجے میں اخبارات نجی شعبے میں ٹی وی چینلوں اور ریڈیواسٹیشنوں کو فروغ ملا ۔انہوں نے کہاکہ حکومت صحافیوں اور ان کے خاندانوں کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے جرنلسٹ ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن بل 2019 کوحتمی شکل دینے کے عمل میں ہے ۔ایک سوال پروفاقی تعلیم وپیشہ وارانہ تربیت کی پارلیمانی سیکرٹری وجیہہ اکرم نے کہاکہ پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے 50 ہزار نوجوانوں کو ہنرمندی کی تربیت فراہم کی جائے گی۔
پارلیمانی امور کے وزیرمملکت علی محمد خان نے کہا ہے کہ خصوصی افراد کیلئے ملازمتوں میں دو فیصد کوٹہ پر عملدرآمد پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔وہ خصوصی افراد سے متعلق قانون پر اس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد نہ ہونے کے حوالے سے روبینہ عرفان اور عظمی ریاض کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد کی سہو لت کیلئے عمارتوں میں خصوصی راستوں کی تعمیر ، تعمیراتی قواعد میں لازمی قراردی گئی ہے ۔ایوان کا اجلاس اب پیر کو سہ پہر چار بجے ہوگا ۔