منی لانڈرنگ کیس، شہبازشریف ک ی تنخواہ، مراعات کا ریکارڈ طلب

 لاہور (اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت نے شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت 16دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کے دو گواہوں کو آئندہ سماعت پر پابند کر دیا، جیل سپرنٹنڈنٹ نے شہباز شریف کی فزیو تھراپی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرا دی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جیل سے لا کر عدالت میںپیش کیا گیا۔ جج نے درست معاونت نہ کرنے پر نیب کے گواہ اسسٹنٹ سیکرٹری پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ اوور سمارٹ بننے کی کوشش نہ کرو، جتنا آپ سے سوال ہو رہا ہے اتنا جواب دو، سرکاری ملازم کا دماغ خراب لگ رہا ہے، آپ پنجاب اسمبلی نہیں کھڑے عدالت میں حلف لے کہ کھڑے ہیں۔ نیب کے گواہ نے کہا کہ 1993ء سے 2020ء تک حمزہ شہباز اور شہباز شریف کی تنخواہوں اور مراعات کا ریکارڈ میں نے خود چیک کیا ہے۔ شہباز شریف کے وکیل نے سوال کیا آپ اس کیس میں کتنی مرتبہ شامل ہوئے۔ نیب کے گواہ نے جواب دیا صرف ایک بار اس کیس میں شامل تفتیش ہوا۔ میں نے تفتیشی افسر کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے اسمبلی تنخواہوں اور مراعات کے حوالے سے سرٹیفائیڈ دستاویزات فراہم کی ہیں۔ شہباز شریف کے وکیل نے سوال کیا، کیا یہ درست ہے کہ آپ نے عدالت میں کوئی مصدقہ نقول نہیں دیں، جی میںنے عدالت میں کوئی مصدقہ نقول پیش نہیں کیں۔ عدالت سے استدعا کی کہ شہباز شریف کو کمر میں تکلیف ہے وہ کرسی پر بیٹھنا چاہتے ہیں، شہباز شریف کو کرسی پر بیٹھ کر عدالتی کارروائی سننے کی اجازت دی جائے۔ جس پر عدالت نے شہباز شریف کو کرسی پر بیٹھ کر کارروائی سننے کی اجازت دیدی۔ نیب کے گواہ نے کہا کہ شہباز شریف نے1993ء سے 1996ء تک تنخواہ اور مراعات وصول کیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں نے کبھی بھی ایک پائی وصول نہیں کی۔ نیب گواہ نے کہا کہ ہمارے پاس شہباز شریف کے 93سے 96تک کا ریکاڈر موجود ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ عدالت وہ ریکاڈر منگوائے جس میں مراعات وصول کیں۔ فاضل عدالت نے کہا کہ آپ درخواست دیں ہم ریکاڈر منگوا لیتے ہیں۔ بعد ازاں فاضل عدالت نے حکم دیا کہ 1988 سے 90 تک اور 1993 سے 97 ء کا تصدیق شدہ ریکارڈ پیش کیا جائے۔ دوران سماعت شہباز شریف نے کہا کہ صحت کے بارے میں کچھ بتانا چاہتا ہوں، ڈیڑھ ماہ بعد آپ کے حکم سے فیزیو تھراپسٹ بھجوایا گیا ہے، میڈیکل رپورٹ بھی کل دی ہیں، ان رپورٹس میں سی ٹی سکین اور دیگر میں تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...