وطن عزیز میں بھارت کی طرف سے دہشت گردی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کیونکہ قیامِ پاکستان کے وقت سے ہی بھارتی قیادت کے بیانات، پالیسیاں، مقبوضہ کشمیر پر قبضہ اور اب تک ہونے والی پاک بھارت جنگیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ہے۔بھارت ایک مرتبہ پھر خطے کے امن کو تباہ کرنے کے لیے سر گرم ہوگیا ہے جس کے باعث پاکستان کی مسلح افواج ہائی الرٹ ہیں۔ لداخ اور دو کلم میں ہزیمت کے بعد اندرونی اور بیرونی دباوسے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری میں مصروف ہے۔ بھارت کسی بھی وقت اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے پلوامہ ڈرامہ کی طرز پر کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری پر کسی ایکشن کی تیاری میں مصروف ہے۔ہندوستان بارڈر ایکشن یا سرجیکل سٹرائیک کا سہارا لے سکتا ہے، بھارت اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک، کسانوں کے احتجاج، مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے مظالم اور عالمی میڈیا اور اداروں کی تنقید سے توجہ ہٹانے کیلئے ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی کوشش کر رہا ہے۔ اس سے قبل 2016 میں بھی بھارت نے ناکام سر جیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ کیا تھا، 26فروری 2019 کو بھی بھارت نے ایک ایسے ہی ناکام آپریشن کی کوشش کی تھی۔بھارتی پنجاب میں جاری کسان تحریک سے خالصتان تحریک کو اُبھرنے سے روکنے کیلئے اور اُس کا زور توڑنے کیلئے بھارت شر انگیزی کی تیاری کر رہا ہے۔پاکستان میں بھارت کی جانب سے باقاعدہ حکومتی پالیسی کے تحت عشروں سے جاری منظم دہشت گردی اگرچہ ایک کھلا راز ہے تاہم نریندر مودی کے دور میں آر ایس ایس کے فلسفے کے زیر اثر پاکستان دشمن پالیسیاں اپنی آخری حدوں تک جا پہنچی ہیں اور نئی دہلی کے حکمران خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے کسی بڑی کارروائی پر تُلے نظر آتے ہیں۔اس ضمن میں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں پاکستان کے خلاف بھارت کی دہشت گردی کی تمام تفصیلات پیش کردی ہیں جو نہایت چونکا دینے والی ہیں۔بھارت پاکستان کے خلاف ویسے تو بڑے عرصہ سے دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہا ہے لیکن ڈی جی آئی ایس پی آر اور وزیر خارجہ نے اس سلسلے میں جو تفصیلات پیش کی ہیں ان سے ظاہر ہو گیا ہے کہ بھارت نے تو پاکستان میں تخریبی کارروائیاں کرانے کیلئے باقاعدہ منصوبہ بنایا ہوا ہے۔ عسکری ترجمان اور وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ جمع شدہ تفصیلات،حقائق اور شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی خفیہ ادارے ’’را‘‘ نے پاکستان میں نمایاں شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔اس تمام صورتحال کے پیش نظر پاکستان کے عسکری ادارے یقیناً الرٹ ہیں اور اس پر نہ صرف نظر رکھے ہوئے ہیں بلکہ ان کا پیشہ وارانہ جائزہ بھی لے چکے ہوں گے۔ پاکستان گزشتہ چار دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجر بھائیوں کی مہمان نوازی کر رہا ہے جو ایک مثال ہے۔ پھر افغان سر زمین کا پاکستان کے خلاف استعمال ہونا بلکہ مضبوط گڑھ کے طور استعمال ہونا نہ صرف لمحہ فکریہ ہے۔شاہ محمود کے مطابق پاکستان کے پاس انڈیا کے خلاف ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔ ان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ انڈیا کی پاکستان میں دہشت گردی کروانے کے شواہد بین الاقوامی برادری کے سامنے پیش کیے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ انڈیا اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دے رہا ہے۔ ان کے مطابق دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کامیاب آپریشنز کو انڈیا ہضم نہیں کر پا رہا۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا انڈیا دہشت گردوں کوتربیت اوراسلحہ فراہم کررہا ہے۔
بھارت خطے کے امن کو تباہ کرنے کے لیے سر گرم
Dec 13, 2020