واشنگٹن (آئی این پی+ اے پی پی) امریکا کی 6 ریاستوں میں آنے والے 30 سے زائد طوفانی بگولوں کی زد میں آکر ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 100 ہو گئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق بسے بسائے شہر لمحوں میں ملبے کا ڈھیر بن گئے۔ اتنی تباہی ہوئی کہ گھر، سکول، شاپنگ سینٹرز، فیکٹریاں، ہسپتال کچھ نہ بچا۔ ریاست کینٹکی کے شہر مے فیلڈ میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی جہاں 70 افراد ہلاک ہوئے اور صرف ایک فیکٹری کے ملبے سے 40افراد کو نکالا گیا۔ ایمازون کے ویئر ہاوس کی چھت گرنے سے 6 ورکرز ہلاک ہوئے۔ جبکہ 45 کو بچا لیا گیا۔ ایمازون کے چیف جیف بیزوس نے کمپنی کے ویئر ہاوس کی چھت گرنے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ساتھیوں کے کھونے پر غمزدہ ہیں۔ اس واقعے کے بعد کمپنی نئے ورکرز کو ایمرجنسی رسپانس کی ٹریننگ دے گی جو سارا سال چلتی رہے گی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ کے بعض علاقوں میں تباہی مچانے والے طوفانی بگولے کو ملکی تاریخ کے سب سے بڑے طوفانی بگولوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ تعزیتی بیان میں انہوں نے کہا کہ طوفانی بگولے سے تباہی ایک المیہ ہے۔ انہوں نے متاثرہ ریاستوں کے لیے وفاقی امداد کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فوری طور پر طوفانی بگولوں سے جانی و مالی نقصان کا درست اندازہ نہیں ہو رہا۔