کراچی (این این آئی) نظام مصطفی ﷺ کی جدوجہد کرنے والے ہی قائدملت اسلامیہ حضرت علامہ شاہ احمدنورانیؒ کے مشن کے حقیقی امین ہیں ، ہمیشہ غلامیء رسول ﷺ کا حق اداکرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ باتیں جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنماشبیر ابوطالب نے جے یوپی کورنگی کے زیراہتمام قائد ملت اسلامیہ حضرت علامہ شاہ احمد نورانی ؒ کی 18ویں برسی کے موقع پر منعقدہ امام نورانی ؒ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔جے یوپی سندھ کے نائب ناظم اعلیٰ علامہ خلیل احمد نورانی کے زیرصدارت منعقدہ کانفرنس سے ممتازعالم دین علامہ محمداصغر درس نے خصوصی خطاب کیا، کانفرنس میں استاذالقرا قاری اللہ ڈوایانقشبندی، مفتی سراج احمد مہروی، قاری محمدافضال امجدی،مفتی محمدصفدر، علامہ دلدارچشتی ،جے یوپی کورنگی کے ذمہ داران ومیزبان محمدقیصراعوان سمیت علماء ومشائخ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔مقررین نے کہاکہ غلامیء رسولﷺ کاحق وہی اداکرسکتے ہیں جو نبی کریم ﷺ کی لائی ہوئی شریعت کو جانتے اور سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ علامہ شاہ احمدنورانیؒ نے ساری زندگی دین متین کی خدمت اور ملک میں نظام مصطفیٰ ﷺ کے نفاذ کی جدوجہدمیں گزاری۔ مولانا شاہ احمد نورانیؒ کی شخصیت ایک یونیورسٹی کا درجہ رکھتی ہے، میدان سیاست ہو یا مسجد کی امامت ،ڈکٹیٹر حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے کا مرحلہ ہو یا عالمی فورم پر مظلوم مسلمانوں کے حقوق کی جنگ ،عالم اسلام کے مسلمانوں کے سلگتے ہوئے مسائل پر صدائے حق بلند کرنے کامعاملہ ہو یاپاکستان کی پارلیمنٹ میں سیکولرازم کا راستہ روکنے کی جدوجہدہو یا فتنہ قادیانیت کے خلاف پارلیمنٹ کی تاریخی فتح ہو یااسلامی قوانین کانفاذہو حضرت قائد اہلسنّت مولانا شاہ احمد نورانیؒ کی شخصیت ہر میدان میں بے مثال نظر آتی ہے۔ آپ نے ہمیشہ سچائی، ایمانداری ،صبرو استقامت ،تقویٰ اور پرہیزگاری کو اپناشعار بنائے رکھا باطل کے سامنے ڈٹ جانا اور مظلوم کی دادرسی کرنا،لسانی و نسلی عصبیتوں کا جرأت واستقامت سے مقابلہ کرنا اورمسلم قومیت کی فکر وفلسفہ کو پروان چڑھانامولانا شاہ احمد نورانیؒ کے رہنما اصول تھے۔ آپ نے پاکستان میں فرقہ وارانہ تعصبات کی بینج کنی کیلئے تمام مکاتب فکر کی جماعتوں کو ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم پر منظم کیا،متحدہ مجلس عمل قائم کر کے علماء کیلئے اقتدار کے راستے کو کھول دیا،آپ نے بحیثیت پارلیمانی لیڈر ملک کے دستور کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کیلئے278اسلامی دفعات پیش کیں، مسلمان کی تعریف اور صدر وزیر اعظم سے لے کر اراکین پارلیمنٹ تک کا حلف نامہ ترتیب دیا،آپ نے سینٹ اور قومی اسمبلی میں اسلام کا حقیقی تصور اجاگر کیا،ذولفقار علی بھٹو کے مقابلے میں وزرات عظمیٰ کا الیکشن لڑا، قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے اہم کردار ادا کیا، ہمیشہ اپنے ذاتی مفادات کو ٹھوکر مار ی اور آلائشوںسے پرپاکستانی سیاست میں کبھی اپنے دامن کو داغدار نہیں ہونے دیا۔