تحفظ دیا جائے،مبینہ مشکوک افراد تعاقب کر تے ہیں ، مراد سعید کا صدر کو خط

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) سابق وفاقی وزیر رہنماء تحریک انصاف مراد سعید نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھا ہے جس میں صدر مملکت سے کہا گیا ہے کہ انہیں تحفظ دیا جائے خط میں مبینہ مشکوک افراد کی جانب سے تعاقب،انکو دی جانے والی دھمکیوں اور انکی سلامتی کو لاحق خطرات کی تفصیلات درج،درج کر تے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ میرا اللہ پر بھروسہ اور کامل ایمان ہے وہی کن فی فیکون زات ہے۔ میں موت سے ڈرتا نہیں اور حق بات کہتا رہوں گاصدر مملکت سے معاملے پر نوٹس اور ضروری ایکشن لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ 12جولائی کو ارشد شریف نے بھی آپ کو خط لکھاکسی نے نوٹس لیا نہ ہی ارشد شریف کے خدشات کو سنجیدگی سے لیا گیا مراد سعید نے کہا کہ نتیجتاً پاکستان ایک وفادار اور محب وطن شہری اور قابل ترین تحقیقاتی صحافی سے محروم ہواانہوں نے کہا کہ مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے میرے خلاف جھوٹے مقدمات کے اندراج کا سلسلہ جاری ہیجولائی میں ملاکنڈ میں بدامنی نے سر اٹھانا شروع کیا،تو میں نے بروقت اسکے اسباب و وجوہ کی نشاندہی کی،مراد سعید نے کہا کہ میں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامیوں پر تنقید کی اور سوالات اٹھائے مراد سعید نے کہا کہ اسکے بعد میرے خاندان کو ڈرانے دھمکانے کے سلسلے کا آغاز ہوامجھے فیملی کو کہیں اور منتقل کرنے کا کہا گیا لیکن اللہ پر ایمان اور اپنی مٹی سے محبت کی وجہ سے آج تک ایسا نہیں کیا اور واضح پیغام دیا کہ ہمارا جینا مرنا اس مٹی میں ہے مراد سعید نے کہا کہ اگست سے اب تک مجھے جان سے مارنے کی کء دفعہ منصوبہ بندی کی گئی، مجھے اس سے نہ صرف مقامی پولیس نے آگاہ کیا بلکہ دیر، باجوڑ کے دورے کینسل کرنے کا بھی کہا گیا مالاکنڈ میں جب لوگوں کو امن کے لئے آگہی مہم چلا رہا تھا تب بھی حلیے بدل کر مشکوک افراد میرے تعاقب میں رہے لیکن اللہ نے حفاظت کی مراد سعید انہوں نے دعویٰ کیا کہ 18اگست کی رات کو 2 بجے سادہ کپڑوں میں ملبوس مسلحہ افراد میری عدم موجودگی میں میرے گھر آئے،مراد سعید نے کہا کہ مجھے آج تک علم نہیں ہو سکا کہ انکا تعلق قانون نافذ کرنے والے کس ادارے سے تھا یا یہ کوئی جرائم پیشہ لوگ تھے پی ٹی آئی رہنمائ￿  نے کہا کہ میں نے مدد کے لئے دوستوں کو بلوایا جن کے آنے پر وہ مسلح افراد فرار ہو گئییہ مسلح افراد ریڈ زون کی جانب فرار ہوئے جہاں پولیس چیک پوسٹ ہے،انہیں گزرنے کی اجازت دی گئی انہوں نے کہا کہ میں نے مقدمے کے اندراج کی درخواست دی مگر کوئی مقدمہ درج نہ کیا گیاپولیس نے ڈائری نمبر کے اجرائ￿  ہی سے انکار نہیں کیا بلکہ درخواست واپس کرنے سے بھی انکار کر دیا،مراد سعید نے کہا کہ انکا جواب سادہ سا تھا کہ اوپر سے احکامات ہیں اور کچھ نہیں کر سکتے میں نے ریڈزون کے کیمروں کی ریکارڈنگ تک رسائی کی بھی درخواست کی جو منظور نہ کی گئی انہوں نے کہا کہ مجھے حکام کی جانب سے بار بار بتایا گیا کہ میری جان کو خطرہ ہے پوری ریاستی مشینری ان عناصر کی معاونت کرتی دکھائی دے رہی ہے جو میری جان کے درپے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...