لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ن لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے ٹرائیکا نے قوم کو دلفریب نعروں سے دھوکے دیے، تینوں حکمران جماعتیں اسی سٹیٹس کو کی محافظ ہیں جسے توڑے بغیر ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں۔ حکمرانوں نے سیلاب زدگان کے فنڈز سے لے کر توشہ خانہ تک پر ہاتھ صاف کیے۔ گرین کارڈ ہولڈرز اشرافیہ مشکل وقت میں عوام کے ساتھ نہیں ہوتی، ان کی اولادیں اور جائدادیں ملک سے باہر ہیں، یہ صرف یہاں اقتدار کے لیے رہتے ہیں۔ کوئی ملک کو ’’ایشین ٹائیگر‘‘ بنانے تو دوسرا ’’روٹی کپڑا اور مکان‘‘ کا نعرہ لے کر آیا، کسی نے ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ تو کوئی ’’تبدیلی‘‘ کے نام پر عوام سے جھوٹ بولتا رہا۔ شریعت کے بغیر تمام تجربات ناکام ہو گئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماڈل ٹاؤن میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لیاقت بلوچ، ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ، شاہد اسلم اور ذکر اللہ مجاہد بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔ امن عامہ کی صورت حال مخدوش اور معیشت تباہی کا شکار ہے۔ ریاست اور حکمران لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گئے۔ معیشت سودی قرضوں پر کھڑی ہے، روزانہ 23ارب کا قرض لیا جاتا ہے، ہر پاکستانی ڈھائی لاکھ کا مقروض ہے، مجموعی قومی قرضہ 62کھرب سے بھی زائد ہے۔ خیبرپی کے کی حکومت کہتی ہے کہ اس کے پاس ملازمین کی تنخواہ کے لیے رقم نہیں۔ معاشی ماہرین بتا رہے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ کر گیا، ڈاکٹرز صحت کے نظام کی خرابی، اساتذہ تعلیمی بحران کی بات کرتے ہیں۔ حکمرانوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا موجودہ حالات میں غریب والدین اپنے بیٹے یا بیٹی کی سکول فیس اور ہاسٹل کے اخراجات ادا کر سکتے ہیں؟۔ ملک کی عدالتوں میں انصاف نہیں، ججز خود اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہیں۔ وسائل سے مالا مال بلوچستان کے عوام بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، لاکھوں ایکڑ زرعی زمین ہوتے ہوئے کسان بھوکا سوتا ہے۔سراج الحق سے افغانستان کے وزیر برائے سوشل ویلفیئر و منصوبہ بندی الحاج محب اللہ نے ملاقات کی۔ پاک افغان تعلقات، علاقہ کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ امیر جماعت نے عالمی برادری اور خصوصی طور پر اسلامی ممالک اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ افغان حکومت کو تسلیم کریں۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو اس ضمن میں خصوصی کردار ادا کرنا ہوگا۔