اسلام آباد(نا مہ نگار)تمام سرکاری و نجی یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز اور ریکٹرز نے ایچ ای سی آرڈیننس اور اس کے ساتھ ساتھ پبلک اکائونٹ اور ادائیگی کے طریقہ کار، 2022میں مجوزہ ترامیم پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پیر کوایچ ای سی اسلام آباد میں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹرز یونیورسٹیز کے سربراہان کے دو علیحدہ اجلاس منعقد ہوئے۔ جڑواں شہروں کے وائس چانسلرز نے ذاتی طور پر جبکہ ملک کے دیگر حصوں سے آنے والے افراد نے ورچوئل طریقہ کار سے اجلاسوں میں شرکت کی۔دونوں فورمز نے متفقہ طور پر مجوزہ ترامیم کی مخالفت کی اور مطالبہ کیا کہ اگر حکومت اعلی تعلیم کے شعبے کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ترقی دینا چاہتی ہے تو ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی خود مختار حیثیت کو مضبوط کرے۔ وائس چانسلرز نے واضح کیا کہ ایچ ای سی آرڈیننس میں ترامیم جیسے کنٹرولنگ اتھارٹی کے اختیارات کی وزیر اعظم سے متعلقہ وزارت کو تفویض، تشکیل میں نظرثانی اور کمیشن کے سائز میں کمی سے صوبوں کی نمائندگی، کمیشن کے اختیارات کے خاتمے جیسے اقدامات اس بنیادی مشن سے سمجھوتہ کریں گے جس کے لیے ایچ ای سی کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ یونیورسٹیز کے سربراہان نے یہ بھی اظہار کیا کہ پبلک اکاؤنٹ اور ادائیگی کا طریقہ کار، 2022یونیورسٹیوں کیلئے رقم نکلوانے اور ادائیگی کے طریقہ کار کو پیچیدہ بنائیں گے جہاں کہ پہلے ہی مالی بحران کا سامنا کر رہی ہیں اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کو روکنے پر مجبور ہوں گی کیونکہ اس کے لیے انہیں سٹیٹ بینک آف پاکستان میں آسان اسائنمنٹ اکانٹ کے ذریعے چلانے کی ضرورت ہو گی ۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں سیلف جنریٹڈ ریونیو جمع کرنے سے یونیورسٹیز کے اپنے فنڈز پر مالیاتی کنٹرول میں مزید کمی آئے گی اور ان کے آپریشنز ٹھپ ہو جائیں گے ۔ شرکا نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیز میں مضبوط مالیاتی نظم و نسق اور حکومت کی طرف سے تجویز کردہ کفایت شعاری کے اقدامات پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے اور اخراجات کو صرف ضروری امور تک محدود رکھنے اور تاخیر کا شکار ہونے والے اخراجات کو روکنے پر اتفاق کیا۔ پبلک سیکٹر یونیورسٹیزکے وائس چانسلرز نے ڈاکٹر اقرار احمد خان، وائس چانسلر، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کو دو سالہ مدت کے لیے وی سی کمیٹی کا نیا چیئرمین منتخب کیا۔