اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ ریفرنس کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی عمران خان کیخلاف فوجداری کارروائی کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں الیکشن کمشن کے وکیل سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ کی رقم سے سڑک بنائی، وزیراعظم کو کوئی تحفہ ملے تو توشہ خانہ میں جمع کرانا ہوتا ہے، 2018ء میں قانون آیا 20 فیصد رقم توشہ خانہ میں جمع کرا کے تحفہ حاصل کیا جاسکتا ہے، تحریک انصاف حکومت نے رقم 20 سے بڑھا کر 50 فیصد کردی، عمران خان بتانے میں ناکام رہے کہ گھڑی آخر بیچی کتنے کی۔ الیکشن کمشن کے وکیل نے کہا کہ کیس گھڑی کے بارے میں نہیں ہے، کیس عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے حوالے سے ہے، عمران خان اور ان کی اہلیہ نے توشہ خانہ سے 58 تحائف لیے، عمران خان نے توشہ خانہ سے جیولری بھی لی لیکن ظاہر نہیں کی، عمران خان تحائف کی قیمت پبلک نہیں کرنا چاہتے تھے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی تحفہ یا آئٹم توشہ خانہ سے ملکیت بنایا جائے اور ظاہر نہ کیا جائے، عمران خان کا توشہ خانہ کا طریقہ کار منی لانڈرنگ والا ہے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ تحائف کی رقم کیا کسی اور نے ادا کی یا کیش میں دی گئی؟۔ 11 ملین کا جو ٹیکس بنتا تھا اس کو چھپایا گیا لیکن وہ معاملہ ٹیکس اتھارٹیز کا ہے، عمران خان کے 2017/18 اور 2020/21 کے گوشوارے درست ہیں لیکن 2018/19 اور 2019/20 کے گوشوارے متنازع ہیں، 2021 میں کچھ رقم کو ظاہرکیا گیا جسے اس سے پچھلے 2 سال میں ظاہر نہیں کیا گیا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن کی عمران خان کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو 15 دسمبر کو دوپہر 2 بجے سنایا جائے گا۔
توشہ خانہ ریفرنس:عمران کیخلاف فوجداری کیس قابل سماعت یا نہیں،فیصلہ پرسوں سنایا جائے گا
Dec 13, 2022