کراچی ( نیوز رپورٹر ) امتحانی پیٹرن اور تاریخوں پر سپلا نیتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹرمیڈیٹ امتحانات مئی کے آخر میں لیے گئے تو کالج اساتذ ہ حصہ نہیں بن سکیں گے۔ سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (سپلا) کے مرکزی صدر منور عباس، سیکریٹری جنرل پروفیسر شاہجہاں پنھور، سید عامر علی شاہ، پروفیسر الطاف کھوڑو، نجیب لودھی ، عصمت جہان، سید جڑیل شاہ، لعل بخش کلہوڑو، حمیدہ میربحر، عزیز میمن، خرم رفیع،عبدالمنان بروہی، سعید احمد ابڑو، رسول قاضی نے اپنے مشترکہ بیان میں اسٹیرنگ کمیٹی کی سب کمیٹی کے امتحانات کے متعلق فیصلوں پر شدیدتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بغیر سوچے سمجھے فیصلوں پر حیرانگی ہوتی ہے۔ آخر ماہرینِ تعلیم اور کالج اساتذہ کی تنظیم سپلا کو کیوں اعتماد میں نہیں لیا جاتا ؟ اسٹیرنگ کمیٹی پر صرف اسکول ایجوکیشن کا قبضہ کیوں ہے ؟ انٹرمیڈیٹ امتحانات کے فیصلوں میں کالج سائیڈ کو نظر انداز کرنا نا مناسب عمل ہے۔ سپلا کے رہنماں نے کہا کہ امتحانات کوئی معمولی کام نہیں ، اس کے انعقاد سے لیکر نتائج کی تیاری تک کے تمام مراحل کے لیے تمام زمینی حقائق کو بھی مدِ نظر رکھناہوتا ہے۔ سپلا کے رہنماں کا مزید کہنا تھا کہ نیا امتحانی پیٹرن بالکل نا مناسب ہے۔ نئے پیٹرن میں چالیس فیصد طویل سوالات پر مشتمل حصہ ،سندھ کے بچوں کے ساتھ زیادتی کے متفرادف ہے۔ وفاقی بورڈ سمیت دیگر صوبوں کے تمام بورڈز میں امتحانی پیٹرن میں تیس فیصد حصہ طویل سوالات پر مشتمل ہے۔ سپلا کے رہنماں نے مطالبہ کیا کہ کوڈ سے پہلے جو پیپر پیٹرن یہاں رائج تھا اور یہی پیپر پیٹرن پورے ملک کے بورڈز میں اب بھی رائج ہیجس کے مطابق بیس فیصد ایم سی کیوز، پچاس فیصد مختصر سوالات اورتیس فیصد طویل سوالات پر مشتمل ہے اور اسی پیپر پیٹرن کو ہی نافذ کیا جائے۔ سپلا کے رہنماں کا یہ بھی کہنا تھا کہ مئی کے مہینے میں کس قدر گرمی ہوتی ہے، لوڈ شیڈنگ اس کے علاوہ ، سیکنڈ شفٹ کے امتحانات دوپہر کی چلچلاتی گرمی میں ہوں گے۔ہم تو خوش ہوئے تھے کہ اس سال سرکاری کالجز میں فرسٹ ایئر کی کلاسز نومبر کے بجائے ستمبر میں شروع ہو گئیں تھیں جس کے سبب سلیبس بھی مارچ کی ابتدا میں مکمل ہوجائے گااور امتحانات شدید گرمیوں سے قبل ماہِ رمضان سے پہلے یا فورا بعد منعقد ہوجاتے ، نتائج کی تیاری بھی وقت پر ہوتی، میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیز میں داخلے بھی اپنے مقرر ہ وقت پر ہوتے جبکہ اساتذہ کو جون جولائی کی تعطیلات بھی میسر آتیں، مگر فیصلہ سازوں کے نزدیک ان باتوں کی کوئی اہمیت نہیں۔ سپلا کے رہنماں کا مزید کہنا تھا کہ مئی کے آخر میں امتحانات کی صورت میں کالج اساتذہ مئی کے بعد امتحانات کا حصہ نہیں بنیں گے اور نہ ہی جون جولائی کی تعطیلات میں پریکٹیکل امتحانات لیں گے۔ اس لیے طلبہ کی سہولت اور ان کے مستقبل سمیت اساتذہ کی آسانی کو بھی مدِ نظر رکھتے ہوئے ان دونوں فیصلوں پر نظرِ ثانی کرنا ہوگی ۔