علم و تحقیق کے فروغ کیلئے اکیڈمک کلچرضروری ‘ڈاکٹر خالد عراقی


کراچی ( نیوز رپورٹر )ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ(کبجی) جامعہ کراچی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلبہ کے لئے پوسٹرپریزنٹیشن اسکلزکمپٹیشن کا انعقاد کیا گیا ۔مقابلے کے ججز کے پینل کی سربراہی شعبہ جینیٹکس جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر مقصود علی انصاری نے کی جبکہ دیگر ججزمیںشعبہ بائیوکیمسٹری جامعہ کراچی کی ڈاکٹر بینا حسن اور بحریہ یونیورسٹی کی مہرین لطیف شامل ہیں نے مقابلہ جیتنے والے کے ناموں کا اعلان کیا ۔مقابلہ جیتنے والوں میں بشریٰ شاہد، سیدہ عفت زہرہ اور سیدہ ثوبیہ نقوی شامل ہیں۔پروفیسر مقصود انصاری نے کہا کہ مقابلہ اتنا سخت اور قریبی تھا کہ ججوں نے تین طلباء کو بہترین پوسٹر پریزنٹیشن کے طور پر مشترکہ انعام دینے کا فیصلہ کیا۔اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی نے اپنے پیغام میں کہا کہ تحقیق کے پھیلائواور علم کے فروغ کے لئے اکیڈمک کلچرضروری ہے اورمقابلے کے اس دور میں اس طرح کی سرگرمیاں ناگزیر ہیں ۔ سلیم حبیب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شکیل خان نے مقابلہ جیتنے والے طلبہ کو مبارکبا دیتے ہوئے کہا کہ کبجی جامعہ کراچی آپ کو عصرحاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے بھرپورمواقع فراہم کررہا ہے آپ کواس سے استفادہ کرنا چاہیئے۔انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل اس طرح کی ہونے والی سرگرمیوں میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان مرحوم ذاتی طور پر شرکت کرتے تھے جو یہاں کے اساتذہ اور طلبہ کے لئے یکساں طور پر حوصلہ افزائی کا ایک بڑاذریعہ تھا ۔کبجی نوجوان سائنسدانوں کو ترقی کے لئے ایک بہترین پلیٹ فارم فراہم کرتاہے اور وہ ماضی میں انسٹی ٹیوٹ ہذا میں ہونے والی سرگرمیوں کا حصہ رہے ہیں۔کبجی جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر عابد اظہر نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ ہذا تواترکے ساتھ اس طرح کے مقابلوں ،سیمیناراور ورکشاپس کے انعقاد کویقینی بناتاہے تاکہ یہاں پر زیر تعلیم طلبہ کو اپنی صلاحیتوں کو بروئے کارلانے کے بھرپورمواقع فراہم کئے جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مقابلوں کے رجحان کو فروغ دے نوجوان اذہان میں چھپی ہوئی صلاحیتوں کو معاشرے کی ترقی کے لئے استعمال کیاجاسکتاہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...