سندھ بدامنی کی آماجگاہ ‘ قانون کا نام ونشان نظر نہیں آتا،محمد حسین محنتی


کراچی ( نیوز رپورٹر )جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے صوبے میں امن امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پورا صوبہ عمومی طور پر جبکہ خصوصا کشمور کندھ کوٹ ضلع اس وقت بدامنی کی آماجگاہ بن چکا جہاں پر قانون کا دور دور تک نام ونشان نظر نہیں آتا، چند دن کے اندر پانچ معصوم بچوں سمیت سیکڑوں افراد کو تاوان کیلئے اغوا کیا جاچکا جبکہ ایک مغوی بچے کے ساتھ رہزنوں کی جانب سے زیادتی اور وڈیو وائر ل کرنے کے واقعے نے سندھ کے لوگوں کے سر شرم سے جھکادیئے ہیں یہ واقعہ سندھ حکومت،سندھ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے۔انہوں نے قباء آڈیٹوریم میں ملاقات کرنے والے وفود سے بات چیت کرتے ہوئے ان کامزید کہنا تھا کہ ایک جانب بدترین مہنگائی،معاشی بدحالی نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے تو دوسری جانب بدامنی کا جن بوتل سے باہر آکر عوام کا خون چوس رہا ہے لیکن بے حس اور ظالم حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اس بے حسی اور بے شرمی کی وجہ سے لوگوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے،گذشتہ پندرہ سالوں سے مسلسل پی پی کی حکومت کے باوجود سندھ میں روزگار،تعلیم،صحت سمیت بنیادی ضروریات زندگی تو پہلے سے ہی ناپید تھیں لیکن اب عام لوگوں کے معصوم بچے اور عفت ماب مائیں بہنیں بھی محفوظ نہیں ہیں دن دیہاڑے ڈاکو گھروں میں گھس کر یا سڑکوں پر دندناتے ہوئے گاڑیوں سے لوگوں کو اغوا کرتے ہیں اور بھاری تاوان کے عیوض مہینوں بعد رہائی نصیب ہوتی ہے جن کے پاس تاوان کی رقم نہیں ان لوگوں کی تذلیل،تشدد کی وڈیوز سوشل میڈیا پر جاری کرکے خاندان والوں کو اذیت دی جاتی ہے اور کبھی کبھی ایسے لوگوں کے انتہائی بے دردی سے قتل کردیا جاتا ہے۔ سندھ پولیس کی کارکردگی محض حکمران جماعت کے لوگوں کو پروٹوکول، بلدیاتی انتخابات میں پ پ مخالف امیدواروں کو حراساں کرنے تک محدود ہوچکی ہے جو پولیس اپنے جوانوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکی اور اعلیٰ افسران کے قاتلوں کو آج تک کیفر کردار تک نہیں پہنچاسکی وہ عام لوگوں کو کیسے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔ سندھ کے شہروں کی گلیوں سے گائوں،کھیتوں اور کھلیانوں تک بدامنی کی آگ بھڑک رہی ہے جہاں پر معصوم شیرخوار بچوں سے لیکرمائوں بہنوں کی عزت محفوظ ہے اور نہ جان محفوظ،کشمور ضلع بڑے عرصے سے معصوم بچوں کے اغوا کی انڈسٹری کی شکل اختیار کرچکا ہے،تحصیل تنگوانی،خانپور اور کندھ کوٹ سے پانچ بچے  اغوا ہوئے جن میں سے دو تاوان ادا کرکے بازیاب ہوئے جبکہ باقی ابھی تک قید ہیں، جو حکمران معصوم بچوں اور خواتین تک کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتے انہیں حکمرانی کا کوئی حق نہیں پہنچتا، ظلم، جبر،زیادتیاں،اغوا،تشدد اور قتل کا ہر واقعہ حکمرانوں کیخلاف ثبوت ہے کہ انہیں عوام کے دکھوں اور تکالیف کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔صوبائی امیر نے مزید کہا کہ سندھ کے حالات خاص طور پر اپر سندھ وزیرستان اور بلوچستان کا منظر پیش کررہے ہیں حکمرانوں خصوصا قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہوش کے ناخن نہ لیئے اورامن امان کی بدترین صورتحال کا نوٹس نہیں لیا تو لوگ اپنے بچوں اور خواتین کی تحفظ کیلئے قانون ہاتھ میں لیں گے اور ملک خدانخواستہ خانہ جنگی کا شکار ہوسکتا ہے۔اسلئے صوبائی،وفاقی حکومت سمیت پاک فوج،رینجرز اس صورتحال  کا فی الفور نوٹس لیکر کچے اور پکے کے ڈاکوئوں کیخلاف مؤثر کاروائی کریں،اغوا شدہ بچوں سمیت دیگر مغویوں کی رہائی کیلئے بروقت مناسب اقدامات لیکر انہیں رہائی اور صوبے بھر میں امن امان کو بحال کرکے عوام کا ریاست پر اعتماد بحال کیا جائے۔سندھ حکومت بچوں کے اغوا سمیت دیگر گھنائونے جرائم پر قابو پانے میں ناکام ثابت ہوچکی اسلئے مستعفی ہوجائے یا لوگوںکو تحفظ فراہم کرے۔

ای پیپر دی نیشن