کراچی ( نیوز رپورٹر )سندھ کے وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چائولہ نے کہا ہے کہ سندھ میں سرکاری گندم نہ تو چوری ہوئی ہے اور نہ ہی خراب ہوئی ہے اس بارے میں اپوزیشن کے دعوے بالکل غلط اور بے بنیاد ہیں اگر ان کی بات درست ہے تو کوئی ثبوت لے آئیں، ہماری گندم پوری طرح محفوظ ہے ۔پیر کو سندھ اسمبلی میں محکمہ خوراک سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ سابقہ حکومت کی گندم ایکسپورٹ کرنے کی غلط پالیسی کی وجہ سے ملک میں گندم کا بحران پیدا ہوا اور نتیجتاً گندم کی قیمت بڑھ گئی۔وقفہ سوالات کے دوران پی ٹی آئی کے رکن خرم شیر زمان نے کہا تھاکہ سندھ میں گندم کی بھاری مقدار میں بوریاں چوری ہوئی ہیں جس پر صوبائی وزیر مکیش کمار چائولہ بھڑک اٹھے اور انہوں نے کہا کہ ہم نہ گندم چور ہیں اور نہ ہی گھڑی چور ہیں۔انہوں نے خرم شیر زمان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ثابت کریں کہ گندم چوری ہوئی ہے ،ان کا پاس کیا ثبوت ہے ۔ مکیش کمار نے کہا کہ حکومت سندھ کے محکمہ خوراک کے پاس 14لاکھ گندم کی بوریاں رکھنے کے محفوظ گودام موجود ہیں۔5لاکھ بوریاں ہم کھلے مقامات پر رکھتے ہیں۔ کراچی سے لیکر کشمور تک ہمارے پاس کورڈ ایریا موجود ہیں جہاں ساڑھے چھ لاکھ بوریاں رکھی جاسکتی ہیں۔ صوبائی وزیر نے امید ظاہر کی کہ اس بار جو سیلاب آیا ہے اس کے بعد سندھ میں بہت زیادہ گندم ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کے نتیجے میںاس سال صرف 2فیصد گندم خراب ہوئی۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ تھر میں بچے مر رہے ہیں جس پر مکیش کمار چائولہ نے کہا کہ اس وقت تھر گرین ہے اور تھر پورے پاکستان کو خوشحال بنائے گا۔وزیر خوراک نے کہا کہ کراچی میں آتے کی کوئی قلت نہیں شہر کے ہر علاقے میں سرکاری نرخوں پر آٹا دستیاب ہے۔180ٹرک اس وقت بھی پورے کراچی میں کام کررہے ہیں۔ قبل ازیں سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کو اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت ایک گھنٹہ دس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ایوان کی کارروائی کے دوران ارکان کے کئی توجہ دلا نوٹس اس لئے زیر غور نہ آسکے کہ صوبائی وزر اموجود نہیں تھے ۔ایم کیو ایم کی رکن رعنا انصار نے اپنے توجہ دلائونوٹس میں کہا کہ گلستان لطیف آباد حیدرآباد میں میڈیکل کالج کی تعمیر کو 13سے 14سال گزر گئے ہیں۔بلڈنگ تیار ہے لیکن میڈیکل کالج ابھی تک فنکشنل نہیں ہوا۔پارلیمانی سیکرٹری سراج قاسم سومرو نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسکیم ورکس سروسز کے پاس آگئی ہے۔2017میں یہ ایس آئی یوٹی کے حوالے کی گئی تھی۔بعدازاں حیدرآباد کے لوگوں نے کہا ہمیں کالج کی ضرورت ہے۔اس اسکیم کو ہم نے منظوری کے لیے بھیجا ہے۔اگلے سال اس کا افتتاح کریں گے۔سندھ اسمبلی کی کارروائی کے دوران قائد حزب اختلاف حلیم عاد ل شیخ نے اپنی نشست سے اٹھ کر نشاندہی کی کہ پی ٹی آئی کے اسیر سینیٹر اعظم سواتی کے صاحبزادے عثمان سواتی مہمانوں کی گیلری میں موجود ہیں ہم ان کا خیرمقدم کرتے ہیں وہ اس حوالے سے کچھ اور بھی بولنا چاہتے تھے مگر ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری نے اس کی اجازت نہیں دی اور کہا کہ پہلے ایوان کا ایجنڈا مکمل ہونے دیں پھر آپ کو بات کرنے کی اجازت دیدی جائے گی۔ اس موقع پر حلیم عادل شیخ کا مائیک بھی بند کردیا گیا اور انہوں نے مائیک کے بغیر ہی احتجاج شور کردیا جس میں پی ٹی آئی کے دوسرے ارکان بھی شامل ہوگئے۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ ان لوگوں کو یہی کرنا تھا۔پی ٹی آئی کے ارکان کچھ دیر ڈپٹی اسپیکر کی نشست کے سامنے کھڑے ہوکر نعرے بازی کرتے رہے اور پھر ایوان سے واک آوٹ کرکے باہر چلے گئے اور اجلاس کے اختتام تک واپس نہیں آئے ۔سندھ اسمبلی کے اجلاس میں عادی مجرموں کی نگرانی کابل متعارف کرادیا گیا جسے مزید غور و خوض کے لئے محکمہ داخلہ کی مجلس قائمہ کے سپرد کردیا گیا ،ایوان میں صوبائی وزیر معدنیات و معدنی ترقی شبیر بجارانی نے مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل پر متعلقہ مجلس قائمہ کی رپورٹ پیش کی بعدمیںایوان نے اس بل کی منظوری دیدی ۔کارروائی کی تکمیل پرسندھ اسمبلی کا اجلاس کل دوپہر 2 بجکر 30 منٹ تک ملتوی کردیا گیا۔