کئی لوگوں خصوصاً شاعروں ادےبوں کےلئے دسمبر کا مہےنہ پےار محبت اور اُداسےوں کا مہےنہ ہے اور رومانوی طور پر اس مےں اور بہار کے موسم مےں تنہائےاں ڈستی ہےں پھر ےوں کہنا پڑتا ہے
اپنے ہونٹوں پہ دسمبر کی شکائت لے کر
خشک پتے مےرے پےروں سے لپٹ جاتے ہےں
کےوں اداس پھرتے ہو سردےوں کی شاموں مےں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں مےں (شعےب بن عزےز)
مےرے لےے بھی دسمبر اُداسےوں کا مہےنہ ہے کےونکہ دسمبر 1971ءمےں مشرقی پاکستان حال بنگلہ دےش کے بھائےوں کے بچھڑنے کا غم پرےشانےوں مےں مبتلا کرنے کا مہےنہ بن کر آتا ہے ےقےنا ہر محب وطن مےری طرح دسمبر مےںمضطرب وبے چےن ہو جاتا ہو گا۔اور اب کا دسمبر تو عےن 1971ءکے دسمبر کا ماحول و منظر پےش کر رہا ہے۔
سقوط ڈھاکہ مشرقی پاکستان کے بنگلہ دےش بننے سے قبل بھی بھارت سمےت تمام پاکستان دشمن مےڈےا اس سانحہ کی راہےں ہموار کر رہا تھا اس وقت کی بھارتی وزےراعظم اندرا گاندھی نے بر ملا کہہ دےا تھا کہ ”ہمےں پاکستان توڑنے کےلئے کسی جد جہد کی ضرورت نہےںےہ کام پاکستانی مےڈےا خود کر رہا ہے۔
اس کی نظرےاتی اساس جو اسکی اصل اساس ہے کو نقصان پہنچا رہا تھا پاکستان جو نظرےات کے دم قدم سے وجود مےں آےا اور وہی نظرےات ہی اسکے قےام و استحکام کےلئے ضروری و لازمی ہےں۔عالمی و مقامی سطح پر ان کے خلاف اسلام دشمن پاکستان دشمن قوتےں سےنہ سپر تھےں اس پر بھی اندرا گاندھی ہی کا کہنا تھا ” دوقومی نظرےہ ہم نے بحےرہ عرب مےں غرق کر دےا۔“ مےڈےا وار آج 71ءسے کہےں زےادہ شدت سے جاری ہے ۔ خود قائد اعظم نے حصول پاکستان مےں قلم کے کردار کا اعتراف کےا۔مشرقی پاکستان کے سانحہ مےں دوسرا بڑ کردار وہاں کے ہندو اساتذہ کا تھا جو پاکستان سے بد گمانی بے اعتمادی کا زہر طلباءکے ذہنوں مےں گھول رہے تھے اور اس مےں کامےاب بھی ٹھہرے۔مجھے ےہ کہنے دےجئے کہ ہندو اساتذہ سے بڑے مجرم مسلمان اساتذہ تھے جن کی مجرمانہ غفلت کثرت اور طاقت ےعنی مسلمان حکومت ہونے کے باوجود اُنہےں ےہ موقع دےتے رہے اور اکثرےت مےں ہونے کے باوجود اس کا ترےاق نہ کر سکے۔ آج دشمن مےڈےا اور اسلام دشمن اساتذہ اور علمائے سو اپنا پھربھرپور کردار ادا کر رہے ہےں اور اسلامی دانشور اساتذہ اور علمائے حق مجرمانہ غفلت ،بے حسی، کاہلی اپنی اپنی الگ مسجد بنائے پاکستان اسلام دشمنوں کو تقوےت بخش رہے ہےں۔
ہمارا نصاب تعلےم اور نظام تعلےم مکمل طور پر ملک دشمنی پر مبنی ہے۔ جنوبی افرےقہ کی اےک ےونےورسٹی کے داخلی گےٹ پر لکھی تحرےر ملاحظہ ہو۔”کسی قوم کی تباہی کےلئے اےٹم بم ےا لانگ رےنج مزائل کی ضرورت نہےں اگر ملک مےں معےار تعلےم گرا دےا جائے امتحانات مےں طلباءکو نقل کی اجازت دے دی جائے از خود قوم تباہ ہو جائے گی کےونکہ معےار تعلےم کی کمی سے ڈاکٹر کے ہاتھوں مرےض مرےں گے عمارتےں انجےنئرز کی ناہلی سے گر جائےں گی معےشت اکانومسٹ کے ہاتھوں تباہ ہو گی انسانےت اور مذہب مےں سکالرز کی وجہ سے داراڑ آ جائے گی۔ انصاف ججز کے ہاتھوں ناپےد ہو جائے گا۔“
دسمبر71ءکا سےاسی ماحول آج دسمبر2022ءکا سےاسی ماحول پھر اُسی اقتدار کی کشمکش کا ہے اُس وقت بھی عوامی مےنڈیٹ کے حامل محب وطن سےاستدان کو غدار ، غدار قرار دےکر ملک دو ٹکڑے کر دےا گےا۔آج پھر اےک شخص کو 2018ءمےں جعلی مےنڈنٹ اور اے ٹی اےس ((ATSکی بندش سے وزارت عظمیٰ کی مسند اقتدار پر بےٹھا دےا اورحقیقی مےنڈیٹ کی توہےن کر کے ملک معاشی سےاسی سماجی ، اخلاقی بحرانوں کی نذر کر دےا گےا۔کل بھی ووٹ کی توہےن کی گئی آج بھی ووٹ کا تقدس مجروح کےا گےا اب وہ شخص بےرونی سازشوں کا نام لےکر اےک خود بڑی سازش کر رہا ہے اداروں کی ساکھ خاص کر پاک فوج کی ساکھ بالکل اُسی طرح جس طرح انڈےا نے فوج کو بدنام کرکے مشرقی پاکستان کے عوام کو فوج سے متنفر کیا آج بھی اُس سے بڑھ کر اعلیٰ اعلان اداروں اور فوج کو گالےاں دے کر کمزور کیا جا رہا ہے اس کے ترکش کے سارے تےر محب وطن اداروں سےاستدانوں صحافےوں کےلئے ہےں۔
اپنے لہجے پہ غور کر کے بتا
لفظ کتنے ہےں تےر کتنے ہےں
نےازی سے نےازی تک کا ےہ سفر جا ری ہے ۔کل بھی اےک نےازی کی نااہلی نے آدھا ملک دشمنوں کی نذر کےا آج پھر اےک نےازی ہاتھ دھو کر رےاست اور رےاستی اداروں کے پےچھے پڑا ہے۔لےکن انشاءاللہ اجتماعی دانش کے آگے اس کا اےجنڈا اور پروپےگنڈا جھوٹ فرےب کی وجہ سے اپنی موت آپ مر رہا ہے۔ اسے اپنے انجام تک پہنچانا ہو گا۔چند سر پھرے گمراہ نوجوان اور بکاﺅ صحافی اندھا دھند اس کی معاونت کر رہے ہےں جس کا توڑ کرنا ہو گا۔ےہ ضروری ہے کہ ملک دشمن قوتوں کے لئے اےسے ملک دشمنوں کا عبرتناک محاسبہ کر کے آئندہ کےلئے اس طرح کی سازشوں کو بند کےا جا سکے اور ہمےں 6ستمبر 1965ءکی ےاد فخر و انسباط سے منانے کے ساتھ ساتھ سانحہ مشرقی پاکستان کو بھی اپنے اجتماعی محاسبے اور خود احتسابی کے عمل کے ساتھ منانا ہو گا۔ تاکہ لاالہ اللہ کے اس خطے اور اسلام کے قلعے کو مکمل تحفظ دےا جا سکے۔