عمران کو مشورہ ہے اسمبلی میں واپس آ جائیں۔ چیئرمین سینٹ
اب یہ مشورہ کوئی اور نہیں خود عمران خان کے اپنے بنائے گئے چیئرمین سینٹ کی طرف سے دیا جا رہا ہے۔ آگے انکی مرضی وہ اس کو مانیں یا نہ مانیں۔ امید ہے خان صاحب اس پر کان دھریں گے۔عمران خان نے چیئرمین سینٹ اپنی طاقت کے بل بوتے پر اور اندرون خانہ معاملات طے کر کے نمبر گیم کھیل کر بنوایا تھا۔ کہتے ہیں اچھی اور سچی بات جہاں سے بھی ملے اسے قبول کرنا چاہیے۔ صادق سنجرانی پی ٹی آئی قائد کو جو مشورہ دے رہے ہیں اس میں ان کا خلوص بھی شامل ہے۔ ہاں البتہ اس وقت تحریک انصاف جس دوراہے پر کھڑی ہے جس لائن پر چل رہی ہے اس کے حساب سے تو وہ چیئرمین سینٹ کے اس مشورے پر…
کچی کلی کچنار کی کچا تمہارا دل
خاک ایسی دوستی پر جو توڑے ہمارا دل
ہی کہہ سکتی ہے کیونکہ وہ تو سب کچھ دائو پر لگا کر آگے بڑھنے کا سوچ رہے ہیں مگر نجانے کونسے ایسے حالات آڑے آ رہے ہیں کہ ابھی خیبر پی کے اور پنجاب میں تخت یا تختہ کی پالیسی پر عمل نہیں کیا جا رہا۔ اس کے علاوہ خود پی ٹی آئی کے بہت سے نہ سہی چند ارکان اسمبلی بھی اس وقت صادق سنجرانی کے خیال سے متفق ہیں کہ میدان خالی چھوڑنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ عمران خان بھی حالات کے نزاکت کو سمجھتے ہوئے جذبات سے ہٹ کر فیصلہ کریں۔ ورنہ مخالفین تو پہلے ہی یہی چاہتے ہیں کہ خیبر پی کے اور پنجاب میں بھی ان کی گرفت مضبوط ہو اور وہ آنے والے الیکشن میں پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دیں۔ اس کا مطلب امید ہے پی ٹی آئی والے بخوبی سمجھتے ہوں گے۔
٭٭٭٭
گائے نے دو مرتبہ بی جے پی کے ممبر اسمبلی کو لات مار دی
جو بکرے نے مارا ہے بکری کو سینگ
تو بکری بھی مارے گی بکرے کوسینگ
کے مصداق بی جے پی کے رکن ایل نرسیما کو بھی چاہیے تھا کہ جوابی طور پر گائے کو بھی لات مارتے۔ مگرلوگوں کے ڈر سے انہوں نے ایسا نہیں کیا کہ ان کا ردعمل خطرناک ہو سکتا ہے۔ اب بی جے پی والوں کو چاہیے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو کے کمنٹس میں ذرا شبھ شبھ ہی لکھیں طریقہ ہم بتا دیتے ہیں۔ اب وہ لکھ سکتے ہیں کہ چونکہ گائے ہماری ماتا ہے اس لیے اس گائے کی طرف سے ماری جانے والی لات کو ممتا بھری محبت کا اظہار سمجھا جائے۔ ویسے سچ کہیں تو ماں کی ڈانٹ ہو یا لات وہ دیکھ بھال کر ہی مارتی ہے کہ کہیں بچے کو زیادہ نقصان نہ ہو مگر ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس بپھری گائے نے جس انداز میں بی جے پی کے اس رہنما کو جو ممبر پارلیمنٹ بھی ہیں لات ماری تو اس کے سنگین اثرات موصوف کے چہرے سے صاف جھلک رہے تھے۔ اس پر تو وہ ’’واقعہ سخت ہے اور جان عزیز‘‘ کہہ کر چپ رہے ۔ آندھرا پردیش کے یہ ممبر اسمبلی جب گائے کے پاس اظہار عقیدت کے لیے ہاتھ پھیرنے آئے تو گائے نے اسے لات مار دی۔ اس پر ہی اسے سمجھ لینا چاہیے تھا کہ جس گائو ماتا کے نام پربی جے پی پورے بھارت میں نفرت بھری سیاست کر رہی ہے وہی ماتا اس سے ناراض ہے۔ مگر ڈھیٹ بن کر اپنی خفت مٹانے وہ ایک بار پھر گائے کے پاس پیار کرنے آئے تو اس کی رسی لوگوں نے تھام لی تھی مگر گائے کو اس متعصب پارٹی سے کچھ زیادہ ہی نفرت تھی اس نے دوبارہ موصوف کو لات مار کر پرے پھینک دیا۔ اب توہمات بھرے اس ملک میں اس کا شگون تو یہی لیا جانا چاہیے کہ اب گائو ماتا بھی اپنے نام پرسیاست کرنے والوں سے بیزار ہے جبھی تو کئی ریاستوں میں بی جے پی کو شکست ہو رہی ہے۔
٭٭٭٭
مارگلہ ہلز کا ٹریل 6 بند کر کے لیپرڈ پریزرویشن پارک بنا دیا ہے۔ شیری رحمن
وفاقی وزیر ماحولیات نے مارگلہ ہلز کے ٹریل 6 میں تیندوں کی افزائش کے لیے انہیں قدرتی ماحول میں زندہ رکھنے کے لیے جو اہم قدم اٹھایا ہے وہ قابل تعریف ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں بہت کم ایسی جگہیں ہیں جہاں جنگلی حیات مثلاً ریچھ شیر چیتے یا تیندوئوں کو شکاریوں کے ہاتھوں مرنے سے بچا کر انہیں زندہ رہنے کا حق دیا جاتا ہے جبکہ دنیا بھر میں ان درندوں کو بچانے کے لیے خصوصی طور پر بڑے بڑے محفوظ علاقے بنائے جاتے ہیں جہاں انہیں انسانوں سے اور انسانوں کو ان سے بچانے کا خصوصی بندوبست ہوتا ہے۔ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کچھ عرصہ سے پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں جنگلی جانوروں کی بڑی تعداد ایک بار پھر نظر آنے لگی ہے۔ ان میں تیندوے سرفہرست ہیں۔ آزاد کشمیر گلگت بلتستان میں تو برفانی تیندوے بھی دیکھے گئے ہیں۔ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان خیبر پی کے کئی علاقوں میں پہاڑوں سے خوراک کی تلاش میں شہری علاقوں کی طرف آنے والے کئی تیندوئوں کو مارنے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ جن علاقوں میں تیندوے پائے جائیں وہاں محکمہ وائلڈ لائف والے تعینات کئے جائیں جو ان کو مارنے سے بچائیں اور انہیں ریسکیو کر کے محفوظ پناہ گاہوں تک پہنچائیں۔ یہ جنگلی حیات بھی زمین کا حسن ہیں۔ ورنہ خطرے سے دوچار ان کی تصویریں ہی کتابوں میں دیکھنے کو ملیں گی۔ اب اسلام آباد کے پہاڑی سلسلہ مارگلہ کا ایک حصہ تیندوئوں کی رہائش و افزائش کے لیے مختص کرنا ایک اچھا فیصلہ ہے۔ امید ہے دیگر علاقوں میں بھی ایسا ہی کیا جائے گا تاکہ شہری علاقوں میں آ کر یہ مرنے سے بچ سکیں۔ حضرت انسان بھی ذرا عقل و فہم سے کام لے اور ان کے مختص علاقوں میں دراندازی نہ کرے محکمہ وائلڈ لائف بھی محتاط رہے کہ کہیں ان کی لاپروائی سے یہ جنگلی جانور اسلام آباد کی سڑکوں پر مٹر گشت کرتے نظر نہ آئیں جہاں ان کا ٹاکرا انسانوں سے ہو سکتا ہے۔
٭٭٭٭
آنکھوں کے سفید ڈیلوں کو رنگ کرانے والی اندھے پن کا شکار
انسان قدرت کی تخلیق کا ایک حسین شاہکار ہے۔ رنگ روپ قد و قامت آنکھ ناک ہاتھ منہ دانت ہاتھ پائوں ایک تناسب کے ساتھ بنائے گئے ہیں۔ اب بنانے والے نے اپنی اس تخلیق کو جب مکمل بنایا تو اسے بہترین تخلیق کہہ کر اس کو سراہا۔ مگر جب یہی انسان اپنے اعمال سے بگاڑ کی وجہ بنا تو اسے بدترین کہہ کر اس کی مذمت بھی کی۔ آج کل کے دور میں بدن پر رنگ برنگے ٹیٹو کھدوانا ایک فیشن بن گیا اچھا بھلا انسان کارٹون بن جاتا ہے۔ انسانی اعضا کی ساری خوبصورتی چھپ جاتی ہے۔ بدن پر ٹیٹو تو چلیں کپڑے پہن کر چھپ جاتے ہیں مگر یہ جو چہرے پر نقش ونگار بنائے جاتے ہیں اس سے اچھا بھلا آدمی بدشکل ہو جاتا ہے۔ کبھی کسی چہرے پر خال بنا کر چہرے کی خوبصورتی میں اضافہ کیا جاتا تھا۔ عرب و عجم میں مغرب افریقہ میں یہ آج بھی مروج ہے۔ مگر سر تا پیر اس طرح خود کو زیبرا یا لگڑبگڑ بنانا بہرحال سمجھ سے عاری ہے۔ اب اس آئرلینڈ کی خاتون کو دیکھ لیں اس نے قدرت کے بنائے نظام میں دخل اندازی کرتے ہوئے اپنے آنکھوں کے سفید ڈیلے رنگوا دئیے اب کچھ ہی عرصہ بعد انجام سامنے ہے۔ ڈاکٹروں نے کہہ دیا ہے کہ جلد ہی وہ اندھی ہو جائے گی کیونکہ اس کی بینائی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ تصویر دیکھ کر خوف آتا ہے کہ کس طرح اس خاتون نے زبان بھی سانپ کی زبان کی طرح دو دھاری بنوائی ہے کٹوا کر ۔ اب اسکی یہ ماڈرن نقش و نگار بنانے کی خواہش کیا کام آئے گی جب وہ اندھی ہو کر خود کو بھی دیکھنے سے محروم ہو جائے گی۔