ملتان (وقائع نگار خصوصی) ڈالر کی اونچی اڑان، ادویات کے بعد سرجیکل آلات کی قیمتوں میں بھی تیس سے ساٹھ فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے، میڈیکل سٹور مالکان کے مطابق سرجری کا زیادہ تر سامان امپورٹ کروایا جاتا ہے اور ڈالر کی قیمت کے ساتھ ساتھ انکے نرخ بھی بڑھ جاتے ہیں۔ ایک ماہ قبل وینٹی لیٹر پر موجود مریضوں کے لیئے استعمال ہونے والے “بریدنگ سرکٹ” کی قیمت ایک ہزار پچاس سے بڑھ کر بارہ سو روپے تک جا پہنچی، “ٹرانسڈیوسر” کی قیمت چھبیس سو روپے سے بڑھ کر اکتیس سو روپے ہو گئی، شریانوں میں لگنے والے “ٹرپل لیومن” کی قیمت چار ہزار سے بڑھ کر پینسٹھ سو تک جا پہنچی ہے اسی طرح بائیوپسی گن کی قیمت سات سو روپے اضافہ کے بعد پچاسی سو روپے ، ڈائلیسز میں استعمال ہونے والا ٹو لیومن پچپن سو سے بڑھ کر باسٹھ سو کا ہو گیا ، پیٹ سے پانی نکالنے میں مددگار پکٹل کیتھیڈریل کی قیمت بائیس ہزار سے بڑھ کر چھبیس ہزار تک جا پہنچی ہے گردوں سے پتھری نکالنے والا ڈی جے سٹنٹ چھیتر سو روپے سے بڑھ کر چھیانوے سو روپے تک جا پہنچا ، بچوں کی شریانوں کے لیئے استعمال ہونے والا سنگل لیومن دو ہزار سے بڑھ کر تین ہزار کا ہو گیا ، دیگر اشیاءکے ساتھ ساتھ ایل پی نیڈل، گائیڈ وائر، گلوز اور گازز کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا میڈیکل سٹور مالکان کے مطابق ابھی چیزیں مزید مہنگی ہونے کے امکانات ہیں یہ تمام چیزیں باہر سے امپورٹ کروائی جاتی ہیں ساری ٹریڈ ڈالر میں ہوتی ہے جتنا ڈالر بڑھے گا اتنی ہی یہ چیزیں بھی بڑھیں گی ۔ شہری کہتے ہیں کہ حکومت علاج معالجہ میں استعمال ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں کمی کے لیئے اقدامات کرے ہر چیز کے ریٹ بڑھ رہے ہیں کوئی انکو پوچھنے والا نہیں ہے ۔اس حوالہ سے ملتان کیمسٹ ریٹےلرز ایسوسی ایشن کے صدر جاوےد حنیف نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قےمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومتی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے جس کے باعث ڈسٹری بےوٹر من مانے نرخوں پر ادوےات اور سرجیکل آلات فراہم کر رہے ہیںا گس کے باعث مےڈسن سٹور مالکان مجبوراا مہنگی ادویات اور سرجیکل آلات شہریوں کو فراہم کر رہے ہیںاور مارکیٹ میں روزانہ کی بنیاد پر قیمتوں میں اضافہ کا سلسلہ جاری ہے ۔
سرجیکل آلات