کراچی ( نیوز رپورٹر )رہنما ایم کیو ایم پاکستان وسیم اختر نے کہا ہے کہ ابھی بھی ایم کیو ایم کے پاس آپشنز ہیں، اب دیکھتے ہیں پیپلزپارٹی کتنی سنجیدہ ہے۔وسیم اختر نے بلدیاتی انتخابات پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی پالیسیوں سے ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کو تقسیم کیا جاتا ہے، ہماری نظر میں دھاندلی ہوچکی، ایسی صورتحال میں بلدیاتی الیکشن کے نتائج تسلی بخش نہیں ہوں گے۔وسیم اختر نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم مضبوطی اور جذبے کی ساتھ کھڑی ہے، ہماری درخواست ہے کہ ہمیں بھی سیاسی آزادی دی جائے، بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم بھرپور حصہ لے گی اور ہم کراچی اور حیدرآباد میں اپنا میئر لائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کو چھوڑ کر اپنی جماعت بنانے والوں کو لوگوں نے مسترد کیا، تالا، موم بتی اور مچھلی کو عوام نے مکمل رد کیا۔ وسیم اختر نے کہا کہ 18دسمبر کا خواتین کا جلسہ مثالی ہوگا، لوگوں کو بتائیں گے آج بھی کراچی کا مینڈیٹ ایم کیو ایم اور پتنگ کے ساتھ ہے۔انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے بیانات جھوٹ اور دروغ گوئی پر مبنی ہوتے ہیں، عمران خان آج بھی اداروں کی ساکھ خراب کرنے میں مصروف ہیں۔قبل ازیں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی کنوینر و سابق میئر کراچی وسیم اختر نے ڈپٹی کنوینرز نسرین جلیل اور عبدالوسیم کے ہمراہ مرکز بہادرآباد پر پریس کانفرنس کی۔وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان18دسمبر کو خواتین کنونشن کا انعقاد کرنے جارہی ہے نشتر پارک میں ہونے والا یہ کنونشن تاریخی ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور معاشی شہ رگ ہے کراچی نے ہمیشہ اپنا مینڈیٹ ایم کیو ایم کو دیا ہے تنظیم کی جدوجہد میں خواتین نے بھی ہمیشہ اہم کرداراداکیا ہے اور18 دسمبر کو ہونے والے اس کنونشن کو کراچی کی خواتین کامیاب بنائیں گی ماضی کی طرح یہ جلسہ بھی مثالی ہوگا ۔وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم وہ سیاسی آزادی آج بھی حاصل نہیں جو دیگر جماعتوں کو حاصل ہے ہمیں خواتین کنونشن کا پرچار کرنے پر آج بھی ہمارے پرچم اتارے جارہے ہیں جبکہ ہماری جدوجہد شہری سندھ کے حقوق کی جدوجہد ہے ساری بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ معاہدات پر دستخط کرنے کے باوجود آج بھی کراچی کے حقوق کی جنگ جاری ہے ہم مشکلات اٹھا چکے ہیں اور آج بھی اٹھا رہے ہیں زیادتیاں آج بھی جاری ہیں دشمن نہیں چاہتا کہ ایم کیو ایم پنپے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم بھی چاہتی تو شہر میں سیاسی ایڈمنسٹریٹر لگوا سکتی تھی لیکن پارٹی نے بہتر یہ سمجھا کہ قانون کے مطابق ایک سرکاری افسر کو ایڈمنسٹریٹر لگوایا جائے ہماری نظر میں دھاندلی ہوچکی اور جیری مینڈیرنگ کامیاب ہو چکی ہے ظالمانہ پالیسیز سے ہمارے مینڈیٹ کو دبایا جارہا ہے اورایسی صورتحال میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج تسلی بخش نہیں ہوں گے بلدیاتی انتخابات سے قبل حلقہ بندیوں درست کی جائیں تو انشا اللہ بلدیاتی انتخابات کے بعد اس بار بھی کراچی،حیدرآباد سمیت د یگر شہروں کا مئیر حق پرست ہوگاکراچی کے عوام کل بھی ایم کیو ایم کے ساتھ کھڑے تھے اور آج بھی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے بیانات جھوٹ اور دروغ گوئی پر مبنی ہوتے ہیں عمران خان آج بھی اداروں کی ساکھ کو خراب کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
وسیم اختر