سعودی وزارت صنعت و معدنی وسائل نے انکشاف کیا ہے کہ بغیر لائسنس کے معدنیات کی تلاش اوراس کے کاروبار کوجرم قرار دینے والا شاہی فرمان نافذ العمل ہو گیا ہے۔وزارت صنعت ومعدنی وسائل نے کہا ہے کہ شاہی فرمان میں کان کنی کی سرمایہ کاری کے نظام میں ایک نیا آرٹیکل شامل کرنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے جس میں دو سال سے زیادہ کی قید تک کی سزا اور دس لاکھ ریال سے زیادہ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔ وزارت صنعت کا کہنا ہے کہ کسی بھی شخص کو معدنی وسائل ، ذخائر کو بیچنے کی صرف لائسنس کی صورت میں اجازت ہوگی اور صرف مجاز افراد اور کمپنیوں ہی کو سونے کے ذخائر کی تلاش اور دیگر قیمتی معدنات کی تلاش کی اجازت ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مقررہ جرائم میں سے کسی کے دوبارہ ہونے کی صورت میں زیادہ سے زیادہ جرمانہ دوگنا کیا جا سکتا ہے۔ سزائیں ان جرائم کے مرتکب افراد پر لاگو ہوں گی اور ہر اس شخص پر جو معاہدے، اکسانے یا تجویز کردہ جرمانے کے ساتھ مذکورہ بالا جرائم کے ارتکاب میں معاونت کے ذریعے حصہ لے گا۔وزارت ذراعت نے اس نے اس بات پر زور دیا کہ جو شخص ان جرائم کا مرتکب پایا جائے گا وہ جرم میں ملوث رقم واپس کرے گا یا اس کی قیمت یا اس رقم سے حاصل ہونے والی کوئی بھی قیمت واپس کرے گا۔اس مضمون کا مقصد لوگوں کے معدنیات کے اندھا دھند استحصال کے رجحان کو کم کرنا ہے۔ مملکت میں معدنی ذخائر، ماحول کے تحفظ اور استحصال کی وصولی کو یقینی بنانا، معدنی وسائل کو بہتر بنانا، قانونی لائسنس رکھنے والے سرمایہ کاروں کے حقوق کا تحفظ اور انہیں سرمایہ کاری کا مناسب اور منصفانہ ماحول فراہم کرنا ہے۔