گلزار ملک
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تم اپنی ہزار غلطیوں کے باوجود اپنے آپ سے محبت کرتے ہو لیکن دوسرے کی ایک غلطی کی وجہ سے ان سے نفرت کیوں کرنے لگ جاتے ہو یا تو خود غلطیاں کرنا چھوڑ دو یا پھر دوسروں کو معاف کرنا سیکھ لو اور ایک دوسرے کے کام آنا سیکھو مخلوق خدا سے پیار کرو ان کی غلطیوں اور کوتاہیوں کو معاف کرکے بڑے انسان بننے کی کوشش کریں نہ کہ ضد بازی میں اپنے ذاتی مقاصد کے لیے کسی کا نقصان کر کے جینا بھی کوئی جینا ہے۔ اور ساتھ ہی حضرت مولانا روم رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خدا تک پہنچنے کے بہت سے راستے ہیں لیکن میں نے خدا کا پسندیدہ ترین راستہ مخلوق سے محبت کو چنا ہے۔
اور اب ہم اس اقوال پر کچھ اس طرح سے عمل کر رہے ہیں کہ اس وقت تمام سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز نے ڈاکٹر ذیشان کے قتل اور کوٹ خواجہ سعید ہسپتال کے برطرف ڈاکٹروں کی بحالی اور دیگر مطالبات کے لئے گزشتہ دو ہفتوں سے ہڑتال کر رکھی ہے۔ جن میں میو ہسپتال ، جنرل ہسپتال ، سرگنگار رام ، سروسز ، جناح ہسپتال اور دیگر ہسپتالوں میں او پی ڈیز سروسز مکمل بند ہے مریضوں کے روٹین کے ٹیسٹ اور آپریشن بھی نہیں ہو رہے دوسری جانب وائے ڈی اے کے رہنماو¿ں اور دیگر ڈاکٹرز حضرات نے اعلان کیا ہے کہ جب تک مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے ہڑتال جاری رہے گی۔
کوٹ خواجہ سعید ٹیچنگ ہسپتال پورے لاہور میں واحد ہسپتال ہے جس میں ہر روز سینکڑوں مریض علاج معالجہ کی غرض سے آتے ہیں۔ جن کا چیک اپ انتہائی تسلی کے ساتھ ہوتا ہے اور تمام مریضوں کو ہسپتال کی لکھی ہوئی ادویات بھی دی جاتی ہیں یہاں کی ٹیسٹ لباٹری ڈیجیٹل ہے ٹیسٹوں کا نظام اتنا بہترین اور تسلی بخش ہے یہاں پر ڈاکٹر سلیمان سمیت ان کا تمام عملہ انتہائی محنتی ہے یہاں پر محنتی ڈاکٹروں کا سٹاف موجود ہے جن میں ڈاکٹر افتخار دورانی صاحب اپنے کام کے لحاظ سے اس لیے نمایاں ہے کہ یہ اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ تین بجے تک بھی اپنے کمرے میں مریضوں کو چیک کر رہے ہوتے ہیں خیر یہ تو میں نے اپنی آنکھوں سے خود دیکھا ہے اس ہسپتال میں گزشتہ دو سال کے دوران ڈاکٹر اعجاز بٹ صاحب ہسپتال میں ایک مرتبہ نو ماہ اور پھر فوری طور پر دوسری مرتبہ ان کی تعیناتی ہوئی تو اٹھ مہینے تک بطور ایم ایس رہے ان کے اس پیریڈ کے دوران کوئی ایک بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا شاید اس کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ انہیں ایک بھرپور محنتی ٹیم میسر تھی جس میں ان کے پی اے کے طور پر کام کرنے والی میڈم سعدیہ اور محمد یاسین صاحب بطور پی اے ٹو ایم ایس اپنے فرائض انتہائی ایمانداری اور لگن سے بغیر کسی لالچ کے انجام دیتے رہے ہیں اس کے بعد ڈاکٹر اعجاز بٹ صاحب ریٹائرڈ ہو گئے اور محکمہ نے ان کی جگہ پر ڈاکٹر آصف صاحب کو لگا دیا تھا جو اس سیٹ پر تقریبا صرف چار ماہ کام کر سکے اور اس دوران دونوں پی اے ٹو ایم ایس یاسین صاحب اور میڈم سعدیہ صاحبہ کو تبدیل کر دیا گیا اور پھر آج سے کوئی تین ماہ قبل ڈاکٹر ریاض صاحب کو بطور ایم ایس تعینات کیا گیا جو صرف ڈھائی ماہ تک یہاں رہے پھر انہیں بھی بعض وجوہات کی بنا پر وزیراعلی پنجاب سید محسن رضا نقوی صاحب نے یہاں سے ٹرانسفر کر کے ان کی جگہ پر منشی ہسپتال کے ڈاکٹر عدنان قمر کو بطور ایم ایس تعینات کیا ہے ان کی ٹرانسفر ہڑتال کے دوران ہوئی ہے لہذا ہڑتال کھلے گی تو پتہ چلے گا یہ کیسے ہیں۔
اس سے قبل محکمہ ہیلتھ کی ایک سیکرٹری صاحبہ نے یہاں کے محنتی اور لگن سے کام کرنے والے ڈاکٹر کاشف اور ڈاکٹر عمران اسلم کو بلا وجہ ٹرانسفر کر دیا اب یاد رہے کہ ہسپتالوں کی ہڑتال تو اس سے قبل جاری تھی مگر اس کوٹ خواجہ سعید ٹیچنگ ہسپتال کی ہڑتال میں یہ ڈاکٹر بھی شامل ہو گئے جنہیں بلا وجہ بغیر کسی مقصد کے ٹرانسفر کیا گیا ہے اور ان کے خلاف بلا وجہ نوٹس جاری کیا گیا ہے جبکہ یہ دونوں ڈاکٹر اپنی ڈیوٹیز پر بالکل صحیح طریقے سے کام کر رہے تھے محکمہ ہیلتھ کی افسر شاہی نے انہیں اپنی افسر شاہی دکھائی کہ پانی ہمیشہ نیچی جگہ کو جاتا ہے اور اب محکمہ ہیلتھ اور دیگر افسران بالا نے اس مسئلہ کو اپنی انا کا مسئلہ بنا رکھا ہے جو سراسر زیادتی اور نا انصافی ہے۔
لہذا میری حکومت پنجاب سے درخواست ہے کہ ان ضد بازیوں کو چھوڑ کر ہسپتالوں کی ہڑتال کو ختم کر دینا چاہیے اور ڈاکٹروں کے مطالبات کو تسلیم کر لینا چاہیے گزشتہ دو ہفتوں سے مریض اس قدر خوار ہو رہے ہیں کہ اس کا اندازہ صرف مریض ہی جانتے ہیں خدارا فوری طور پر اس ہڑتال کو ختم کیا جائے۔