اقوامِ متحدہ نے منگل کو کہا کہ اس کی سیٹلائٹ تجزیہ ایجنسی (یو این او سیٹ) نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ 7 اکتوبر کو فلسطینی مزاحمت کار گروپ کے غیر معمولی حملے کے نتیجے میں اسرائیل-حماس جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کا 18 فیصد بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔ایجنسی نے کہا کہ یہ تخمینہ 26 نومبر کو لی گئی ایک تصویر پر مبنی تھا اور 7 نومبر کے گذشتہ جائزے کے بعد سے متأثرہ ڈھانچے کی کل تعداد میں 49 فیصد اضافہ ہوا اس نے کہا، "26 نومبر 2023 تک یو این او سیٹ نے 10,049 تباہ شدہ ڈھانچے، 8,243 شدید طور پر خراب شدہ ڈھانچے، اور 19,087 معتدل طور پر خراب شدہ ڈھانچے کی نشاندہی کی ہے جس کی کل 37,379 بنتی ہے۔یہ غزہ کی پٹی کے کل ڈھانچے کے تقریباً 18 فیصد کے مساوی ہے۔جنگ حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں سے شروع ہوئی جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1,200 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے اور 240 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا۔حماس کے زیرِ انتظام علاقے میں وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل نے حماس کو تباہ کرنے کے لیے فضائی اور زمینی آپریشن کی صورت میں مسلسل اور بے دریغ حملے کیے ہیں جس سے غزہ کا زیادہ تر حصہ ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے اور 18,000 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔یو این او سیٹ نے کہا، "یہ نتائج غزہ کی پٹی میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے فوری جنگ بندی اور مدد کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ ہزاروں گھروں اور ضروری سہولیات کو نقصان پہنچا ہے جس سے شہری انفراسٹرکچر پر اثرات واضح ہیں۔"