آن لائن خرید و فرخت کے لیے دنیا کی مشہور کمپنی ایمازون نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری کے لیے ایک ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس اقدام سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں آنے والے صدر کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔کمپنی کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ ای کامرس کمپنی ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کو اپنی پرائم ویڈیو سروس پر بھی سٹریم کرے گی۔ اس سے قبل فیس بک اور انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے کہا تھا کہ اس نے ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے لیے ایک ملین ڈالر کا عطیہ دیا ہے۔ایمازون کی جانب سے عطیہ دینے کے بارے میں سب سے پہلے وال سٹریٹ جنرل میں خبر آئی تھی۔ یہ خبر ٹرمپ کے اس بیان کے بعد سامنے آئی کہ کمپنی کے مالک جیف بیزوس اگلے ہفتے ان سے ملاقات کریں گے۔دونوں شخصیات کے درمیان ماضی میں تعلقات تنا کا شکار رہے ہیں۔ پہلے دور حکومت کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے ایمازون اور واشنگٹن پوسٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جن کے مالک جیف بیزوس ہیں۔جیف بیزوس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات پر تنقید کی تھی۔ 2019 میں ایمازون نے ایک عدالت میں یہ کہا تھا کہ کمپنی کے خلاف ٹرمپ کے تعصب نے پینٹاگان کے ساتھ 10 ارب ڈالر کا معاہدہ کرنے کے امکانات کو نقصان پہنچایا ہے۔ بعد میں بائیڈن انتظامیہ نے ایمازون اور مائیکروسافٹ دونوں کے ساتھ معاہدہ کرنے کی کوشش کی۔ حال ہی میں جیف بیزوس نے مفاہمت والا لہجہ اپنایا۔ نیویارک میں ایک تقریب کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ حکومت کے بارے میں پرامید ہیں۔سٹیفن ملر جنہیں ٹرمپ کی دوسری مدت کے لیے ڈپٹی چیف آف سٹاف مقرر کیا گیا ہے، نے کہا ہے کہ میٹا کے سربراہ مارک زکربرگ، دیگر کاروباری افراد کی طرح، ٹرمپ کے اقتصادی منصوبوں کی حمایت کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے بعد مارک زکربرگ اپنے ادارے کی شہرت کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کو چھ جنوری 2021 کو کیپیٹل ہِل پر حملے کے بعد فیس بک سے ہٹا دیا گیا تھا۔ کمپنی نے 2023 کے اوائل میں ان کا اکانٹ بحال کیا۔2024 کی انتخابی مہم کے دوران، زکربرگ نے صدر کے لیے کسی امیدوار کی توثیق نہیں کی، لیکن انھوں نے ٹرمپ کے لیے مثبت موقف کا اظہار کیا ہے۔