ذرائع کے مطابق سرکاری عدالتوں کو غیرشرعی قرار دینے اور وکلا کو قتل کرنے کے اعلان کے بعد سوات کے زیادہ تر وکلا نے اپنی پریکٹس پشاور میں شروع کرتے ہوئے اہل خانہ کو بھی صوبائی دارالحکومت میں منتقل کر دیا ہے۔ شدت پسندوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر ان عدالتوں کو بند نہ کیا گیا تو ان پرحملہ کر دیں گے ۔ شدت پسندوں نے اس سلسلے میں وکلا کو خبردار کیا تھا کہ ان غیر شرعی عدالتوں میں پیش نہ ہوں بصورت دیگر انہیں قتل کر دیا جائے گا ۔ شدت پسندوں کے اس اعلان کے بعد زیادہ تر وکلا نے پشاور کا رخ کر لیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق مستقبل میں بھی سوات سے مزید وکلا پشاور سمیت دیگر علاقوں کی عدالتوں میں پریکٹس شروع کر کے منتقل ہوجائیں گے۔