آئل اےنڈ گےس رےگولےٹری اتھارٹی نے پٹرولےم مصنوعات کی قےمتوں مےں اضافے کا تناسب نظر انداز کر کے عوام الناس پر پٹرول کے ”ڈراونی“ حملوں کی انتہا کر دی ہے۔ گےس اور بجلی کا بحران پہلے ہی ملک کی صنعت کو دےمک کی طرح چاٹ کر کھا گےا ہے۔ طرہ اس پر کہ آئل اےنڈ گےس رےگولےٹری اتھارٹی کا پٹرولےم کی قےمتوں مےں اضافہ ملکی صنعت اور گھرےلو صارفےن کی صحتِ معاشےات کے لئے کےنسر کی صورت اختےار کر جائے گا۔ پٹرولےم مصنوعات مےں اضافہ براہ راست عام آدمی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ گھرےلو استعمال کی چےزےں اور چھوٹی بڑی صنعتےں براہ راست پٹرولےم قےمتوں پر انحصار کرتےں ہےں۔ وفاقی حکومت صرف آئےنی ترمےموں اور اےن آر او کے گورکھ دھندوں مےں الجھ کر رہ گئی ہے اپوزےشن بھی اس قےامت خےز مہنگائی کے خلاف حسبِ سابق چند اےک بےانات داغ کر اپنے فرائض ادا کر چکی ہے بطور اپوزےشن ٹےم لےڈر مےاں نواز شرےف صاحب نے اگر مہنگائی کے خلاف باضابطہ تحرےک نہ چلائی تو ان کی سےاست بھی اور ساکھ بھی عوامی تائےد کھو بےٹھے گی اور مہنگائی کے اےشو کو ہائی جےک کر کے کوئی چھوٹی جماعت عوام مےں اثر و رسوخ بنا سکتی ہے۔ ےہاں ےہ بات بھی قابل ذکرہے کہ صرف جولائی 2009ءسے اب تک حکومت نے پٹرولےم مصنوعات کی قےمتوں مےں چار دفعہ اضافہ کےا حالانکہ پچھلے ایک ماہ کے دوران عالمی مارکےٹ مےں خام تےل کی قےمتوں مےں بارہ فےصد کمی دےکھنے مےں آئی ہے اور ےہ کمی سات ڈالر بےرل تک رےکارڈ کی گئی ہے جبکہ حکومتی معےشت دان اُلٹا پہےہ چلانے کی ناکام کوشش کرنے مےں مصروف ہےں۔آج تک ہَوا اور سورج کی روشنی کے علاوہ تھر مےں کوئلے کے وسےع ذخائر سے توانائی حاصل کرنے کی کوشش نہےں کی گئی تاہم حکومتی ذرائع آمدن مےں اضافے کے لئے ہر بار پٹرولےم مصنوعات ‘ گےس اور بجلی کی قےمتوں مےں اضافے کر کے عوام کو چاروں شانے چت کر دےا جاتا ہے۔ پےپلز پارٹی کے سےاسی کےرئےر کی ےہ بدترےن اننگز ہے پےپلز پارٹی کے رہنما بارہا مرتبہ لوڈشےڈنگ کے خاتمے کے وعدے اور پٹرولےم مصنوعات کی قےمتوں مےں کمی کے معاہدے عوام کے سامنے پےش کر چکے ہےں مگر کبھی رےنٹل پاور پروجےکٹ کے سفےد ہاتھی اےوانِ صدر سے برآمد ہوتے ہےں اور کبھی مہنگائی کے عفرےت منہ کھولے عوام کی طرف لپکتے ہےں۔ موجودہ حکومت کی مدت کے دو سال پورے ہونے کو ہیں مگر عوام الناس کی بھلائی کے لئے ان دو سالوں مےں کوئی شگوفہ نہےں پھوٹا بقےہ تین سالہ مدت مےں اگر پالےسی سازوں نے کوئی واضح پالےسی تشکےل نہ دی اور عوام کو رےلےف نہ دے سکے تو ملک کی سب سے بڑی جماعت ناقابل تلافی نقصان سے بھی دوچار ہو سکتی ہے۔ حکومت کے معےشت دانوں کو اب طے کر لےنا چاہےے کہ انہوں نے عوام الناس کو ہر ممکن رےلےف دےنے کی کوشش کرنی ہے بصورت دےگر مہنگائی کے خلاف اٹھنے والا طوفان قصرِ گنبد اور اےوانِ صدارت کے ساتھ ساتھ سےاست کے بڑے بڑے برجوں کو بھی خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جا سکتا ہے اور عوام روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والی پارٹی کو کبھی بھی دوبارہ اقتدار مےں نہےں آنے دےں گے اور پھر بقول شاعر .... ع
تمہاری داستان بھی نہ ہوگی داستانوں مےں