پنجاب‘ سندھ پانی تنازع پر وزیراعظم مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلائیں : رضا ربانی

Feb 13, 2010

سفیر یاؤ جنگ
اسلام آباد (وقائع نگار + ایجنسیاں) سینٹ میں پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے کہا ہے کہ پانی کے مسئلے پر پنجاب اور سندھ کے درمیان تعلقات خراب ہو رہے ہیں‘ وزیراعظم معاملے کا فوری طور پر نوٹس لیں اور مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلائیں۔ ایوان بالا میں گذشتہ روز بھی نیشنل کمانڈ اتھارٹی آرڈیننس 2009ءسمیت مزید 5 آرڈیننس پیش کئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق صوبوں میں پانی کی تقسیم کے مسئلے پر بحث کے دوران نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا مسئلہ گھمبیر صورت اختیار کر رہا ہے‘ صوبہ سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کی تقسیم کا معاملہ ”بابو¶ں“ کے رحم وکرم پر نہ چھوڑا جائے اس سے صوبوں کے درمیان تلخی بڑھ رہی ہے بلکہ حکومت اس بات کا نوٹس لے اور سیاسی طورپر اس مسلے کا حل نکالے۔ انہوں نے قائد ایوان سید نیئر حسین بخاری سے درخواست کی کہ وہ وزیراعظم کو اس حوالے سے بتائیں گذشتہ روز بھی ارسا کے اجلاس میں یہ معاملہ حل نہیں ہوا ہے اور پنجاب کے نمائندے نے واک آوٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کونسل آف کامن انٹرسٹ کا اجلاس طلب کریں صوبائی حکومتوں کی قیادت سے مذاکرات کریں اور یہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل کیا جائے تاکہ صوبوں کے درمیان بہتر تعلقات قائم رہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی معاملہ کو خراب کر ہی ہے۔ قائد ایوان نیئر بخاری نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس آرڈیننس 2009ءدی ٹریڈ آرگنائزیشنز آرڈیننس 2009ئ‘ دی نیشنل کمانڈ اتھارٹی آرڈنینس‘ دی ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان آرڈیننس 2009ءاور دی پاکستان آرمی ترمیمی آرڈیننس 2009ءپیش کئے۔ سینیٹر پروفیسر ابراہیم خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ آرڈیننس 2009ءکے ہیں اور اس وقت ان پر کام ہو رہا ہے اور اس وقت اس طرح ان کو ایوان میں پیش کر کے آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ سیمیں صدیقی نے کہا کہ ماضی میں پرویز مشرف پر اعتراض کیا جاتا تھا کہ وہ بڑی تعداد میں آرڈیننس جاری کر رہے ہیں جبکہ اب ہر روز کئی صدارتی آرڈیننس ایوان میں پیش کئے جاتے ہیں۔ جس پر نیئر بخاری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت یہ آرڈیننس دوبارہ ایوان میں پیش کئے گئے ہیں جبکہ قومی اسمبلی نے اس کو بلوں کی صورت میں منظوری دی ہوئی ہے اور سینٹ میں یہ آرڈیننس محض اطلاعاً پیش کئے جاتے ہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران وزیر پٹرولیم نوید قمر نے بتایا کہ پٹرولیم کی قیمتیں مقرر کرنے میں حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے جن علاقوں سے گیس نکلے گی اس علاقہ کو ترجیحی بنیادوں پر گیس فراہم کی جائے گی‘ عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کے اتار چڑھا¶ کے اثرات براہ راست عوام پر منتقل کر دئیے جائیں گے۔ عالمی سطح پر پٹرول کی قیمت کو مدنظر رکھ کر اوگرا اس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیتا ہے‘ رواں ماہ کے آخر تک گیس کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو جائے گی۔ وقفہ سوالات میں ارکان کے جواب دینے کے لئے جب لطیف کھوسہ ایوان میں موجود نہیں تھے تو چیئرمین سینٹ نے برہمی کا اظہار کیا۔ بعدازاں وقفہ سوالات کے آخر میں لطیف کھوسہ ایوان میں پہنح گئے تاہم ان سے متعلق سوالات کو م¶خر کر دیا گیا۔ نورالحق قادری نے ایوان کو بتایا کہ کسی کو مفت سرکاری حج نہیں کرایا جاتا۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا شاہی خاندان ہر سال چند افراد کو ویزا دیتا ہے۔ مکہ المکرمہ اور مدینہ منورہ میں آٹھ ناقص عمارتوں کی نشاندہی ہوئی ہے‘ آئندہ پاکستانی حجاج کو ان عمارتوں میں نہیں ٹھہرایا جائے گا۔ ڈاکٹر خالد سومرو‘ عبدالنبی بنگش اور دیگر ارکان نے کہا کہ کراچی کو بغداد بنایا جا رہا ہے اسے اسلحہ سے پاک کیا جائے۔
رضا ربانی / سینٹ
مزیدخبریں