میثاق جموریت اور پیپلزپارٹی کے منشور کے مطابق ستر فیصد مسائل حل ہوچکے ہیں، تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں تو تصادم کا کوئی خطرہ باقی نہیں رہے گا۔سید یوسف رضا گیلانی

گورنرہائوس لاہورمیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو دئیے جانے والے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ شدت پسند جمہوریت کا متبادل نظام لانا چاہتے ہیں مگر تمام سیاسی جماعتیں جمہوری اقدارپرمتفق ہیں۔ اب سوال یہ نہیں کہ کونسی جماعت کب تک اقتدار میں رہے گی بلکہ اصل معاملہ یہ ہے کہ جموریت کو آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ فاٹا سمیت تمام علاقوں میں انسانی حقوق اور قانون کی عملداری یقینی بنائی جائے گی۔ وزیراعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی جماعت اکیلے ملکی مسائل کو حل نہیں کرسکتی، اسی لئے ہم نے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر نئی مفاہمتی سیاست کا آغاز کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں کہتے کہ تمام مسائل حل ہوچکے ہیں مگر آئین کا ڈھانچہ درست کرکے نئی سمت کا تعین کرلیا گیا ہے۔
وزیراعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت این۔آر۔او سمیت عدلیہ کی جانب سے دئیے جانے والے دیگر فیصلوں کا احترام کرتی ہے۔ انہوں نے وکلاء کی جانب سے کی جانے والی مثبت تنقید کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ سپریم کورٹ بارکی طرف دی جانے والی قابل عمل تجاویز ہر عملدرامد کروائیں گے۔ سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ حکومتی اداروں کا فرض ہے کہ وہ سماجی انصاف پر مبنی ایسا معاشرہ تشکیل دیں جہاں ہر شخص کو انصاف فراہم کیا جاسکے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب سردارلطیف خان کھوسہ نے وکلاء کو ان کے مسائل حل کرانے کی یقین دہانی کرائی جبکہ افتتاحی خطاب میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدرعاصمہ جہانگیر نے آزاد کشمیر میں جج صاحبان کی تقرری اور فرنٹیر کرائم ریگولیشن سے پیدا ہونے والے انسانی حقوق کے مسائل پر روشنی ڈالی۔

ای پیپر دی نیشن