انہوں نے ایم اے انگلش گورنمنٹ کالج لاہوراور ایم اے عربی اورئینٹل کالج سے پاس کیا۔ انیس سو پینتیس سےانیس سو چالیس تک ایم اے او کالج امرتسر اور انیس سو چالیس سے انیس سو بیالیس تک ہیلی کالج آف کامرس اور پنجاب یونیورسٹی میں انہوں نے تدریس کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ چار سال تک پاکستان ٹائمز اور امروز کے ایڈیٹر بھی رہے۔ حکومت روس نے فیض احمد فیض کو اُن کی ادبی خدمات کے سلسلہ میں لینن پرائزسے نوازا۔ ان کی یاد میں انیس فروری کو نارووال میں مشاعرہ جبکہ بیس فروری کو ان کے آبائی گاﺅں کالا قادر میں فیض میلہ منعقد کیا جائے گا ۔
اردو اور پنجابی کے ترقی پسند شاعر فیض احمد فیض اگر آج زندہ ہوتے تو پورے سوسال کےہوجاتے۔
Feb 13, 2011 | 08:58
انہوں نے ایم اے انگلش گورنمنٹ کالج لاہوراور ایم اے عربی اورئینٹل کالج سے پاس کیا۔ انیس سو پینتیس سےانیس سو چالیس تک ایم اے او کالج امرتسر اور انیس سو چالیس سے انیس سو بیالیس تک ہیلی کالج آف کامرس اور پنجاب یونیورسٹی میں انہوں نے تدریس کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ چار سال تک پاکستان ٹائمز اور امروز کے ایڈیٹر بھی رہے۔ حکومت روس نے فیض احمد فیض کو اُن کی ادبی خدمات کے سلسلہ میں لینن پرائزسے نوازا۔ ان کی یاد میں انیس فروری کو نارووال میں مشاعرہ جبکہ بیس فروری کو ان کے آبائی گاﺅں کالا قادر میں فیض میلہ منعقد کیا جائے گا ۔