وزیراعظم پراين آراوفيصلے کے پيرا گراف ایک سو اٹھہتر پر عمل نہ کرنے پر فرد جرم عائد کی گئی، وزیراعظم کوروسٹرم ميں کھڑا کرکے سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس ناصر الملک نے دو صفحات پر مشتمل فرد جرم پڑھ کر سنائی۔ چارج شیٹ میں کہا گیا کہ وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے جان بوجھ کرعدالتی احکامات پرعملدرآمد نہیں کیا۔ چارج شیٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ این آر او کے تحت زیرالتوا مقدمات پرعمل درآمد شروع کروانے کے لیے سوئس حکام کو خط لکھیں ۔ جبکہ وزیرِ اعظم نے ایسا نہیں کیا۔ عدالتِ عظمٰی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آئینی طور پر عدالت کے احکامات ماننے کے لیے پابند تھے ۔ عدالت نے وزیراعظم سے استفسار کیا کہ آپ توہین عدالت کے مرکب ہوئے ؟ وزیراعظم گیلانی نے فردِ جرم کی صحت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کا مقابلہ کریں گے ۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو استغاثہ مقرر کرتے ہوئے سولہ فروری تک دستاویزات جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ تاہم وزیرِ اعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے جواب داخل کروانے کے لیے عدالت سے چوبیس فروری تک کا وقت مانگا۔ مقدمے کی آئندہ سماعت بائیس فروری کو ہوگی جس میں اٹارنی جنرل کی جانب سے پیش کردہ دستاویزات کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔ ستائیس فروری کو وکیل صفائی وزیراعظم کی جانب سے شہادتیں اوردستاویزات پیش کریں گے۔ وزیرِاعظم گیلانی کو آئندہ سماعت کے دوران حاضری سے مستثنٰی قرار دیا گیا ہے۔