پیانگ یانگ +نیویارک + واشنگٹن + ویانا (اے ایف پی + نمائندہ خصوصی + نیوز ایجنسیاں) اقوام متحدہ کے خبردار کرنے کے باوجود شمالی کوریا نے تیسری مرتبہ کامیاب اعلیٰ درجے کا ایٹمی دھماکہ کر لیا ہے۔ یہ تجریہ زیر زمین ایک چھوٹی جوہری ڈیوائس کا دھماکہ کرکے کیا گیا۔ ایٹمی دھماکہ میں 6 سے 7 کلو ٹن مواد استعمال کیا گیا۔ شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ نے بعدازاں اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ تجربہ امریکی جارحیت کیخلاف ملکی سلامتی کے اقدامات کا حصہ ہے جس نے ہمارے پرامن راکٹ تجربے کے حق کی مخالفت کی تھی۔ اقوام متحدہ، امریکہ، جاپان اور چین سمیت عالمی برادری نے ایٹمی دھماکہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی کوریا کو سنگین نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔ چین نے شمالی کوریا کے سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا اور اسے مزید ایسے اقدامات سے باز رہنے کا کہا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ کوریائی خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لئے مذاکرات کئے جائیں۔ ادھر جنوبی کوریا نے فوج کو ہائی الرٹ کردیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس میں ایٹمی تجربہ کی مذمت کی اور کہا ہے کہ تجربہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ قبل ازیں امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا نے منگل کی صبح 4.9 شدت کے جھٹکے محسوس کئے جانے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ یہ جھٹکے زلزلے کے نہیں، ممکنہ طور پر کسی جوہری تجربے کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔ یہ زلزلہ زمین کے نیچے ایک کلومیٹر کی گہرائی میں محسوس کیا گیا تھا۔ بعدازاں شمالی کوریا کے حکام نے تصدیق کی کہ ان کے ملک نے تیسرا کامیاب جوہری دھماکہ کیا۔ حکام کی جانب سے بیان میں تصدیق کی گئی کہ جوہری تجربہ محفوظ اور بہترین طریقے سے ایک چھوٹی ایٹمی ڈیوائس کی مدد سے کیا گیا جس کی طاقت ماضی کی نسبت زیادہ تھی اور اس کا اردگرد کے ماحول پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا۔ خیال رہے کہ گذشتہ برس 12 دسمبر کو شمالی کوریا کی جانب سے ایک دور مار راکٹ کا تجربہ کیا تھا جس کے بعد اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس پر عائد پابندیوں میں اضافہ کر دیا تھا جس کے جواب میں شمالی کوریا نے اپنا تیسرا جوہری تجربہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ شمالی کوریا گذشتہ ایک دہائی سے اپنے جوہری پروگرام پر چین، امریکہ، جنوبی کوریا اور روس سے بات چیت کر رہا ہے اور وعدہ کرتا رہا ہے کہ خوراک اور توانائی کے بدلے میں وہ اپنا جوہری پروگرام ختم کردےگا۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کے اس اقدام پر اپنا ہنگامی اجلاس نیویارک میں بلا لیا ہے۔ سلامتی کونسل پہلے ہی شمالی کوریا کو متنبہ کر چکی ہے کہ جوہری تجربہ کرنے کی صورت میں اسے سنگین نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے شمالی کوریا کے نئے ایٹمی تجربے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ دوسری طرف امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کا جوہری تجربہ امریکہ، عالمی امن اور سکیورٹی کیلئے خطرہ ہے۔ ہم اپنے اور اتحادیوں کے تحفظ کیلئے ہر قدم اٹھائینگے۔ شمالی کوریا نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی۔ اشتعال انگیز ایٹمی تجربہ سے شمالی کوریا مزید محفوظ نہیں بن سکتا۔ شمالی کوریا کے مزید ایٹمی اور میزائل تجربہ کے خدشہ کی وجہ سے جنوبی کوریا نے فوج کو ہائی الرٹ کردیا جبکہ جاپان کے وزیراعظم نے بھی سکیورٹی کی خصوصی میٹنگ طلب کرلی۔ علاوہ ازیں ایٹمی تجربوں پر نظر رکھنے والی تنظیم ”سی ٹی بی ٹی او“ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ شمالی کوریا کا نیا ایٹمی تجربہ دنیا کی سلامتی کیلئے شدید خطرہ ہے۔ دریں اثناءجرمنی کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایٹمی دھماکہ کے نتیجہ میں شمالی کوریا پر مزید پابندیاں لگ سکتی ہیں۔ نیٹو نے بھی شمالی کوریا کے ایٹمی دھماکے کی مذمت کی ہے اور اسے دنیا کی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا ہے۔ یورپی یونین کی طرف سے بھی ایٹمی دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے تاہم ایران نے اس پر کہا ہے کہ دنیا میں موجود تمام نیوکلیئر ہتھیاروں کو تباہ کر دیا جانا چاہئے۔ ادھر اوباما کا کہنا ہے کہ دھماکہ عالمی امن کے لئے خطرہ ہے۔ پاکستان نے بھی شمالی کوریا کی جانب سے جوہری تجربے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی کوریا کو اس حوالے سے اپنی ذمہ داری کو پورا کرنا چاہئے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک کو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہئے پاکستان جوہری ہتھیاروں سے پاک شمالی کوریا چاہتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ 1994ءکے معاہدے کے تحت خطہ کوریا ایٹمی ہتھیاروں سے پاک ہو۔