لاہور (معین اظہر سے ) آئی جی پنجاب خان بیگ نے ٹریفک سگنل توڑنے اور خطرناک ڈرائیونگ کرنے کے جرمانوں میں اضافہ کرنے کے لئے کیس منظوری کے لئے وزیراعلی پنجاب کو بھجوا دیا۔ پنجاب میں ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی، خطرناک اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے پر تقریبا ایک لاکھ افراد کے چالان کئے گئے تھے ان میں 70 فیصد موٹر سائیکل اور گاڑیوں والوں نے خلاف ورزی کی تھی۔ واضح رہے پنجاب ٹریفک پولیس کو گزشتہ مالی سال کے دوران ٹریفک جرمانوں کا 1 ارب 55 کروڑ کا ٹارگٹ دیا گیا تھا تاہم پنجاب میں 1 ارب ، 70 کروڑ روپے ٹریفک جرمانوں کے اکٹھے ہوئے تاہم پھر بھی ٹریفک قوانین پر عمل درآمد بہتر نہیں ہوا۔ جدید ٹریفک پولیس کے افسران نے بھی منتھلیاں لینا شروع کر دیں۔ آئی جی پنجاب نے وزیر اعلی پنجاب کو رپورٹ بھجوائی ہے جس میں کہا ہے کہ ٹریفک قوانین کا جو سب سے اہم مقصد ہے وہ لوگوں کی جان کا تحفظ اور ٹریفک کے بہائو کو جاری رکھنا ہے لیکن اشارہ توڑنا اور خطرناک ڈرائیونگ سنگین مسئلہ بنتی جارہی ہے جس سے لوگ اپنی اور دوسروں کی زندگی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ اس لئے موٹر وہیکل آرڈنینس 1965 کی سیکشن 82 جو ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی سے متعلق ہے ، سیکشن 99 جو کہ خطرناک اور لاپرواہ ڈرئیونگ سے متعلق ہے اس میں سزا اور جرمانے اس وقت کم ہیں جس سے ان خطرناک ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر قابو پانا مشکل ہو رہا ہے اسلئے جرمانوں میں اضافہ کر دیا جائے۔ انہوں نے رپورٹ میں کہا ہے کہ موجودہ سال کے ابتدائی ایک سال میں سگنل توڑنے کی 92 ہزار 181 خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔ جبکہ خطرناک ڈرائیونگ پر تقریبا 3299 جرمانے کئے گئے ہیں جس میں ستر فیصد جرمانے موٹر سائیکل اور موٹر کاروں والے اس جرم میں ملوث ہیں۔ اس وقت موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کے سیکشن 99 کے تحت خطرناک ڈرائیونگ پر پانچ سو روپیہ جرمانہ ، جبکہ 6ماہ تک قید ہو سکتی ہے۔ جبکہ دوسری مرتبہ تین سال کے اندر اندر اسی طرح کا جرم کرنے پر دوسال قید، ایک ہزار جرمانہ ہو سکتا ہے ۔ جبکہ موٹر وہیکل آرڈیننس کے سیکشن 99 کے تحت ٹریفک سگنل توڑنے کا جرمانہ موٹر سائیکل کو 200 روپے ، جبکہ گاڑی کو 500 روپے جرمانہ کیا جاتا ہے۔ تاہم ائی جی پنجاب نے خطرناک ڈرائیونگ کا جرمانہ موٹر سائیکل کے لئے 500 کرنے، جبکہ گاڑی کا جرمانہ 1 ہزار کرنے کی سفارش کی ہے۔ جبکہ ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی پر موٹر سائیکل کا جرمانہ 500 روپے ، جبکہ گاڑی کا جرمانہ 1 ہزار روپے کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ٹریفک پولیس کے ذرائع کے مطابق حکومت طرف سے نئی ٹریفک پولیس فورس بنائی گئی تھی کہ وہ لوگوں سے تمیز سے پیش آئیں گے اور ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کو بہتر بنائیں گے ان کو 8 گھنٹے کی کی شفٹ دی گئی تھی تاہم اب نئی ٹریفک پولیس کے افسران بھی ٹرانسپورٹروں سے منتھلی لیتے ہیں پورے لاہور میں پبلک ٹرانسپورٹ بغیر سٹاپ کے کھڑی ہوتی ہے اور ان کے چالان بھی کم ہوتے ہیں۔ جبکہ سڑکوں کے کنارے پر ٹریفک پولیس والے منتھلی لے کر عارضی تجاوزات میں بھی ملوث ہیں۔ ذرائع نے مزید کہا ہے کہ ہر سیکٹر انچارج کو جرمانون کے ٹارگٹ دئیے جاتے ہیں جس کو وہ زبردستی عوام کو تنگ کرکے ناجائز جرمانے کر کے ٹارگٹ پورا کرتے ہیں جبکہ ٹریفک کی بہتری ، لوگوں میں شعور کو بہتر کرنے پر توجہ ہی نہیں دی جاتی ہے۔
ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانوں میں اضافہ کا کیس منظوری کیلئے بھجوا دیا گیا
Feb 13, 2014