ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد غیرشرعی قرار دینے پر طالبان نے مجھ پر حملہ کیا، فضل الرحمن

اسلام آباد(ثناء نیوز+ آئی این پی) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان کے اندر ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد غیر شرعی ہے۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلح جدوجہد کو غیر شرعی کہنے پر مجھ پر حملہ ہوا۔ یہ حملہ اگر طالبان نے نہیں کیا تو کیاپھر فرشتوں نے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں اصل فیصلے کی  کنجی  جی ایچ کیو کے ہاتھ میںہے۔ اسی نے ہاں یا نہ کرکے معاملے کو آگے بڑھانا ہے۔ سیاستدان تو محض عوام کو نظر آتے ہیں حکومت ایک  ذمہ داری لیتی ہے اور  پھر  آگے بڑھتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان کے اندر مسلح جدوجہد کرنا غیرشرعی ہے، میرے ایسا کہنے پر طالبان مجھ سے ناراض ہوئے اور مجھ پر حملے کئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میرے پاس سیکورٹی ہے تو یہ فوج یا پولیس کے ڈر کی وجہ سے نہیں ہے انہی حالات کی وجہ  سے میرے پاس سکیورٹی ہے۔ تمام علماء نے کہا ہے کہ پاکستان کے اندر مسلح جدوجہد غیر شرعی ہے میرے ایسا کہنے پر مجھ پر حملہ ہوا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ ہو چکا ہے، مذاکرات کیلئے دعاگو ہوں، اس حوالے سے تجاویز وزیراعظم کو دی ہیں۔ انہوں نے کہا طالبان بھی ہمارے شہری ہیں جو بھٹک گئے ہیں، انہیں راہ راست پر لانا ہمارا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے طالبان سے مذاکرات میں ہم سے مشورہ نہ کرنے پر اظہار افسوس اس لئے کیا کیونکہ ہمیں قبائلی علاقے کی زمینی اور علاقائی صورتحال معلوم ہے۔ دریں اثناء مولانا فضل الرحمن سے امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے ملاقات  کرکے افغان امن عمل  اور  پاکستان کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔  امریکی سفیر نے کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے اس میں مداخلت نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے افغان امن عمل اور نیٹو فورسز کے انخلاء میں مولانا فضل الرحمن کے کردار ادا کرنے کا کہا جس پر مولانا فضل الرحمن نے افغان طالبان سے مذاکرات میں امریکی سفیر کو تعاون کی یقین دہانی  کرائی۔ ملاقات میں کالعدم تحریک طالبان سے ہونے والے مذاکرات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا  فضل الرحمن نے مذاکراتی عمل سے علیحدگی سے متعلق امریکی سفیر کو آگاہ کیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...