بلوچستان‘ فاٹا میں بدامنی‘ طالبان کے پیچھے بھارت ہے‘ خبردار کرتے ہیں خطرناک کھیل کا انجام ٹھیک نہیں ہو گا : فوجی ترجمان

Feb 13, 2015

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نیوز ایجنسیاں) آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ پشاور آرمی پبلک سکول پر حملہ کی منصوبہ بندی کرنے اور حملہ کرنے والے دہشتگرد گروہ کی شناخت کر لی گئی۔ 27 رکنی گروہ میں سے 9 کو ہلاک کر دیا گیا، 12 گرفتار کر لئے گئے ہیں اور باقی ماندہ کی تلاش جاری ہے۔ بیشتر حملہ آور پاکستانی ہیں۔ انہوں نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے یہ تفیصیلات بتائیں۔ میجر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ پشاور مینا بازار حملے میں بھی یہی گروپ ملوث تھا جس میں خواتین اور بچوں سمیت ایک سو بائیس افراد شہید ہو گئے تھے۔ آرمی پبلک سکول حملے کی پلاننگ افغان سرحد کے پار قریبی علاقے میں کی گئی تھی ملا فضل اللہ نے اس کارروائی کا حکم دیا تھا۔ ملا فضل اللہ نے عمرامین سے پشاور سکول پر حملے کی مشاورت کی اور اس کو نگران مقرر کیا جبکہ ایف آر پشاور کے رہائشی حضرت علی نے منصوبے کیلئے مالی وسائل اکٹھے کئے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے تعاون اب بہتر ہو رہا ہے۔ افغان سرحد سے ملحقہ علاقوں میں کارروائی کی جا رہی ہے۔ گرفتار دہشت گردوں میں سے 6 کو افغانستان سے حراست میں لیا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملا فضل اللہ اور عمر امین کو پکڑنے کیلئے افغانستان کی حکومت سے رابطے میں ہیں۔ ملا فضل اللہ کی حوالگی افغانستان سے ہمارا اولین مطالبہ ہے۔ آرمی پبلک سکول پر حملہ کرنے والے دہشت گرد دو حصوں میں تقسیم ہو کر پشاور پہنچے حملے سے پہلے دہشتگردوں نے 4 راتیں جمرود میں گزاریں جبکہ ایک گروپ آرمی پبلک سکول کے عقب میں واقع ایک گھر میں ٹھہرا، صبح سویرے دونوں گروپ اکٹھے ہوئے اور حملہ کر دیا۔ گروپ کمانڈر عتیق الرحمان پکڑا جا چکا ہے جبکہ جمرود میں دہشتگردوں کو اپنے گھر ٹھہرانے والا مجرم بھی پکڑا گیا ہے۔ دوسرے گروپ کا کمانڈر تاج عرف عمران تھا۔ دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ضرب عضب انتہائی کامیابی سے جاری ہے۔ دہشتگردوں سے شمالی وزیرستان کا زیادہ تر علاقہ خالی کروا لیا گیا ہے۔ آئی ڈی پیز کو مارچ کے مہینے میں ان کے گھروں میں واپس لے جانے کا پروگرام ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کیہ دہشت گرد اب ہم سے کہیں چھپ نہیں سکتے۔ دہشتگرد مارے جائیں گے اور یہی ان کا انجام ہے۔ کسی پاکستانی نے دہشتگردوں کو سزا دینے کی مخالفت نہیں کی۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ غیر ملکی امداد کے بغیر دہشتگردوں کی تظیم نہیں چل سکتی۔ پاکستان میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات میں بھارت کی مداخلت رہی ہے۔ ی فاٹا اور بلوچستان میں دہشتگردی اور طالبان کے پیچھے بھارت ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں مجبوری کے تحت قائم کی گئیں، فوجی عدالتوں نے کام شروع کر دیا یہے، اب تک وزارت داخلہ کے ذریعے 12 مقدمات فوجی عدالتوں کو بھیجے جا چکے ہیں جو سب دہشت گردوں کے ہیں، فوجی عدالتیں اپنا کام پورا کریں گی، نفرت انگیز تقریر، مذہبی منافرت پھیلانے والے افراد اور لاﺅڈ سپیکر جیسے واقعات کی قانون سازی ہو رہی ہے۔ ضرورت پڑنے پر فوجی عدالتوں کی تعداد بڑھائی جا سکتی ہے۔ فضل اللیہ اور عمر امین کو پکڑنے کیلئے افغانستان کی حکومت سے رابطے میں ہیں۔ ورسک روڈ پر واقعہ مسجد کا امام بھی دہشت گردی میں ملوث تھا۔دہشت گردوں کو ٹرانسپورٹ فراہم کرنے والا سبیل پکڑا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک تقریباً 6200 انٹیلی جنس آپریشنز ہوئے جن میں 5 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا، آپریشن ضرب عضب میںی 176 خطرناک دہشت گرد ہلاک کئے جبکہ مجموعی طور پر ہلاک شدہ دہشت گردوں کی صحیح تعداد کا علم نہیں ہو سکا، آپریشن میں پاک فوج کے 226 جوان شہید جبکہ 813 زخمی ہوئے۔ ڈرون حملوں پر ہمارا موقف واضح ہے جب ہم کارروائی کر رہے ہیں تو ہمیں ڈرون حملوں کے تعاون کی کوئی ضرورت نہیں۔ جلد صحافیوں کو دتہ خیل کا دورہ کرایا جائے گا۔ عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والوں میں ایک سرکاری ملازم اور محمکہ آبپاشی کے امام مسجد مولوی عبدالسلام بھی شامل ہیں۔ ان دونوں سرکاری ملازموں نے خودکش حملہ آوروں کو اپنے مکان میں ٹھہرایا جو آرمی پبلک سکول کے قریبی علاقے میں ہی واقع ہیں۔ عتیق الرحمان کی گرفتاری پر 50 لاکھ روپے کا انعام رکھا گیا تھا جبکہ ایک اور کمانڈر حضرت علی کی گرفتاری پر 25 لاکھ روپے کی انعامی رقم رکھی گئی تھی۔ افغانستان میں گرفتار 6 ملزمان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے دی جانے والی خفیہ معلومات کی بنا پر یہ گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ اگرچہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مجرموں کے تبادلوں کا کوئی معاہدہ نہیں ہے لیکن پھر بھی افغان حکومت ان چھ ملزمان کو پاکستان کے حوالے کرد ے گی۔ انھوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے قبائلی علاقوں اور صوبہ بلوچستان میں شدت پسندوں کو مالی امداد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باو¿نڈری پر بلا اشتعال فائرنگ کر کے پاکستانی افواج کی توجہ شدت پسندی کے خلاف جنگ سے ہٹانا چاہتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق جو 12 مقدمات فوجی عدالتوں میں بھجوائے گئے ہیں۔ ان میں گرفتار ہونے والے ملزمان کے خلاف ایف سی کے جوانوں کے گلے کاٹنے، خودکش حملہ آور تیار کرنے اور غیر سرکاری تنظیموں کے اہلکاروں کو اغوا کرنے کے بعد قتل کرنے جیسے سنگین الزامات ہیں۔ عاصم باجوہ نے کہا کہ دہشتگرد درندے اور حیوان ہیں، انشاءاللہ ان کا جلد خاتمہ ہوگا، ملا فضل اللہ کی حوالگی یا مارنا پہلی ترجیح ہے، بریفنگ کے موقع پر دہشتگرد عتیق الرحمان کا اعترافی بیان دکھایا اور سنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی مداخلت کا مقصد دہشتگردی کیخلاف جنگ کو کمزورکرنا ہے، بھارت منصوبہ بندی کے تحت سرحدی خلاف ورزیاں کررہا ہے، اسے اس حوالے سے سمجھایا جارہا ہے، پاکستان سے زیادہ انتہا پسندی بھارت میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر 9 ملٹری کورٹس بنائی گئی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ آرمی پبلک سکول پر حملے کی کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی، کوئی مخصوص اطلاع ہوتی تو کارروائی نہ کرنیکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، دہشتگرد ہمارے مذہب کے چور ہیں، انہوں نے دنیا میں ہمیں بدنام کیا، دہشتگردوں کو سزا دینے پر ہر شہری متفق ہے، نفرت یا اشتعال انگیزی پھیلانے والوں کی معاشرے میں کوئی جگہ نہیں، امام مسجد کیخلاف صوبائی سطح پر قانون سازی ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے پہلا مطالبہ یہ ہے کہ فضل اللہ کو مار دیں یا ہمارے حوالے کریں۔ طالبان اور بلوچستان بے امنی کے پیچھے بھارت کا بھی ہاتھ ہے۔ پشاور میں 480 سے زیادہ افغان پیش اماموں کی جگہ مقامی پیش امام مقرر کر دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا دہشتگردوں کیخلاف پوری قوم متحد ہو چکی ہے۔ پشاور واقعے سے قبل آرمی چیف 2 مرتبہ افغانستان گئے پاکستان میں چینی شہریوںکو کوئی خطرہ نہیں۔ بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ فوجی سطح اور دفتر خارجہ کی طرف سے سرحدی خلاف ورزی پر معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ بھارت منصوبہ بندی کے تحت سرحدی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ بھارت کو سمجھایا جا رہا ہے کہ سرحدی خلاف ورزی خطرناک ہے۔ بھارت بہت خطرناک کھیل کھیل رہا ہے۔ طالبان، بلوچستان اور فاٹا میں بے امنی کے پیچھے بھارت کا بھی ہاتھ ہے۔ دہشتگرد اب بارڈر کے کچھ علاقوں تک محدود ہو گئے ہیں۔ دہشتگرد پہلے بنوں تک پہنچ چکے تھے۔ آئی این پی کے مطابق میجر جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ بھارت کا ہاتھ ہے‘بھارت ایک طرف لائن آف کنٹرول معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف اندرونی طور پر بھی ملوث ہے‘ بھارت خطرناک کھیل کھیل رہا ہے ‘خبردار کرتے ہیں انجام ٹھیک نہیں ہو گا‘ آن لائن کے مطابق عاصم باجوہ نے کہا کہ بھارت کو ہر لحاط سے سمجھا دیا ہے کہ وہ کنٹرول لائن پر خطرناک کھیل کھیل رہا ہے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ سے پاکستان کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت سے کئی بار احتجاج کیا کہ وہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی نہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ”ڈو مور“ کی باری عالمی برادری کی ہے تاہم دنیا مددکرے یا نہ کرے ہم دہشت گردی کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔ پاکستان اورافغانستان کے درمیان انٹیلی جنس اطلاعات کا تبادلہ جاری ہے اور باہمی تعاون میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے سرحد پر نظام مستحکم ہوا ہے۔ دہشتگرد تنظیموں کی اتنی بڑی فنڈنگ بیرونی امداد کے بغیر ممکن نہیں، فاٹا اور بلوچستان میں دہشتگردوں کے پیچھے بھارتی کا ہاتھ ہے۔
فوجی ترجمان









 


مزیدخبریں