قومی اسمبلی : وزیر خزانہ کا پٹرول اور دیگر اشیاءپر اضافی ٹیکس واپس لینے سے انکار‘ اپوزیشن کا واک آﺅٹ جاری

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + آئی این پی + آن لائن)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی اجلاس میں پیٹرول پر جی ایس ٹی اور بعض اشیاءپر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ واپس لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے نئے ٹیکسز عوامی مفادات میں لگائے، ان ٹیکسوں سے بجٹ خسارہ میں کمی آئے گی اور ترقیاتی کاموں کی تکمیل ہوگی، حکومت کو قانونی حق ہے وہ نئے ٹیکسز عائد کرے۔ مزید براں حکومت نے 314 اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھا کر 10 فیصد کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ ادھر اپوزیشن نے حکومتی اعدادوشمار کو مسترد کردیا اور ایوان سے واک آﺅٹ کیا۔ اپوزیشن ارکان نے دوبارہ مطالبہ کیا نئے ٹیکسز واپس لئے جائیں اس سے ملک کے اندر مہنگائی میں اضافہ ہو گا، حکومت قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنائے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پٹرول اور دیگر اشیاءکی قیمتوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کئے جانے کے بارے میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا پٹرول کی قیمتوں میں کمی سے حکومت کو ریونیو میں کمی آئی۔ پٹرول پر ٹیکسز سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت زیادہ حصہ صوبوں کو جاتا ہے جبکہ 92.5 فیصد وفاقی حکومت کے پاس ہے۔ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیل کا اہم معاملہ عدالت میں ہے۔ ان سے 31 ارب روپے حکومت کو خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے لیکن فائدہ سیمنٹ اور فرٹیلائزر سیکٹر کو مل رہا ہے، 60 اشیاءکی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی۔ حکومت کو 165 ارب روپے کا شارٹ فال ریونیو خسارہ کا سامنا ہے جس میں 31 ارب کا معاملہ عدالتوں میں ہے۔ عدالتوں میں جو بعض ٹیکسز کے حوالے سے مقدمات ہیں ان کا سامنا کر کے بھاری رقوم قومی خزانہ میں جمع کرائیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سودے بازی نہیں، ذاتی اختلافات بھلا کر اس ہاﺅس کی طاقت کے لئے ہم اکٹھے ہیں۔ 46 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کئے ہیں 165 ملین ریونیو ٹارگٹ کو از سر نو جائزہ لیا ہے جس کا مقصد صرف ملک میں ترقیاتی کاموں کی تکمیل ہے۔ حکومت کے اقدامات سے 30 ملین غربت سے نکل آئیں گے۔ اشیاءپر جو 5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی، اس سے حکومت کو صرف 3 ارب وصول ہوں گے۔ حکومت کے اقدامات سے ٹیکسوں کی وصولی میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے گزشتہ سال صوبوں کو 1400 ارب دیئے اور اگلے سال 1600 ارب فراہم کریں گے۔ جو بھی نئے ٹیکسز لگائے ہیں ان کا 57 فیصد صوبوں کو جائیں گے۔ حکومت نے قانون کے تحت نئے ٹیکسز عائد کئے، کوئی غیر قانونی قدم نہیں اٹھایا۔ اپوزیشن نئے ٹیکسز لگانے کے خلاف ہے تو آئین اور قانون میں ترامیم لائے۔ ماضی میں ہر حکومت نے بجٹ کے بعد بھی نئے ٹیکس عائد کئے، ریگولیٹری ڈیوٹی پہلی دفعہ عائد نہیں کی جا رہی ہے پیپلزپارٹی کی حکومت نے اپنے دور میں بھی متعدد بار ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی تھی۔ حکومتی اقدامات سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں تو اضافی جی ایس ٹی واپس لے لیں گے۔ یکم جولائی 2015 سے شناختی کارڈ نمبر ہی این ٹی این نمبر ہوگا، اس کی آئندہ بجٹ میں منظوری لی جائے گی۔ اپوزیشن رہنما نوید قمر نے وزیرخزانہ کی تقریر کے جواب میں کہا حکومت کو ایوان کی آزادی اور سالمیت کا کوئی خیال نہیں، حکومت ماضی کی مثالیں نہ دے اب جدید دور ہے آفس میں بیٹھ کر ٹیکسز میں اضافہ ناقابل قبول ہے حکومت اپنا قبلہ درست کرے۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا حکومت بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے اضافی ٹیکس لگانے کی بجائے حکومتی اخراجات میں کمی لائے۔ منی بجٹ عوام کی کمر توڑ دے گا۔ وزیر خزانہ فرنس آئل پر 5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی اور پٹرولیم مصنوعات پر عائد 10 فیصد جی ایس ٹی کو 5 فیصد کم کرنے کا اعلان کریں ورنہ ایوان کی کارروائی سے واک آﺅٹ جاری رکھیں گے۔ جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، متحدہ کے پارلیمانی لیڈر عبدالرشید گوڈیل، صاحبزادہ طارق اللہ، شیخ رشید نے بھی وزیر خزانہ کے اعداد و شمار کو مسترد اور اضافی جی ایس ٹی ریگولیٹری ڈیوٹی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ وزیر داخلہ کی جانب سے قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں بتایا گیا 5 برسوں میں 638 ملکی اور غیر ملکی دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ پارلیمانی سیکرٹری امور خزانہ نے بتایا آئی ڈی پیز کیلئے 10 کروڑ 64 لاکھ ڈالر امداد ملی۔ وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا چنیوٹ میں معدنی ذخائر کی دریافت اللہ تعالیٰ کی خصوصی عنایت ہے۔ قوموں پر مشکل وقت آتا ہے، اللہ ہمیں اچھے دن دکھائے گا۔اے پی پی کے مطابق رانا تنویر حسین نے کہا قوم کو مزید دو سال مشکل گزارنے ہوں گے جس کے بعد خوشحالی آئے گی۔
قومی اسمبلی



ای پیپر دی نیشن